سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One\'s Hands Together)
53. بَابُ : الاِعْتِدَالِ فِي السُّجُودِ
53. باب: سجدہ میں اپنی ہیئت درمیانی رکھنے کا بیان۔
Chapter: Moderation in prostration
حدیث نمبر: 1111
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبدة، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس. ح واخبرنا إسماعيل بن مسعود، عن خالد، عن شعبة، عن قتادة، قال: سمعت انسا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" واعتدلوا في السجود ولا يبسط احدكم ذراعيه انبساط الكلب" اللفظ لإسحاق.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ. ح وأَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، قال: سَمِعْتُ أَنَسًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" واعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ وَلَا يَبْسُطْ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ انْبِسَاطَ الْكَلْبِ" اللَّفْظُ لِإِسْحَاقَ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سجدے میں اپنی ہیئت درمیانی رکھو ۱؎ اور تم میں سے کوئی اپنے دونوں ہاتھوں کو کتے کی طرح نہ پھیلائے - یہ الفاظ اسحاق بن راہویہ کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «حدیث سعید عن قتادة عن أنس قد تقدم، انظر حدیث رقم: 1029، (تحفة الأشراف: 1197)، وحدیث شعبة عن قتادة عن أنس أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 141 (822)، صحیح مسلم/الصلاة 45 (493)، سنن ابی داود/الصلاة 158 (897)، سنن الترمذی/الصلاة 90 (276)، مسند احمد 3/115، 177، 179، 202، 274، 291، سنن الدارمی/الصلاة 75 (1361)، (تحفة الأشراف: 1237) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سجدہ میں اپنی ہیئت درمیانی رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر رکھے، اور کہنیوں کو زمین سے اور پیٹ کو ران سے الگ رکھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1029
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن سعيد بن ابي عروبة، وحماد بن سلمة، عن قتادة، عن انس، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اعتدلوا في الركوع والسجود ولا يبسط احدكم ذراعيه كالكلب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اعْتَدِلُوا فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَلَا يَبْسُطْ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ كَالْكَلْبِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رکوع اور سجدے میں سیدھے رہو ۱؎ اور تم میں سے کوئی بھی اپنے دونوں بازو کتے کی طرح نہ بچھائے۔

تخریج الحدیث: «حدیث حماد بن سلمة عن قتادة عن أنس، تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1161)، وحدیث سعید بن أبي عروبة عن قتادة عن أنس قد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الإقامة 21 (892)، (تحفة الأشراف: 1197)، ویأتي عند المؤلف برقم: 1111، 1118، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المواقیت 8 (532)، الأذان 141 (822)، صحیح مسلم/الصلاة 45 (493)، سنن ابی داود/فیہ 158 (897)، سنن الترمذی/فیہ 90 (286)، مسند احمد 3/115، 177، 179، 191، 214، 274، 291، سنن الدارمی/الصلاة 75 (1361) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: رکوع میں (اعتدال) سیدھا رہنے کا مطلب یہ ہے کہ پیٹھ کو سیدھا رکھے، اور سر کو اس کے برابر رکھے، نہ اوپر نہ نیچے، اور دونوں ہاتھ سیدھے کر کے گھٹنوں پر رکھے، اور سجدہ میں اعتدال یہ ہے کہ کہنیوں کو زمین سے اور پیٹ کو ران سے جدا رکھے، کتے کی طرح بازو بچھانے کا مطلب دونوں کہنیوں کو دونوں ہتھیلیوں کے ساتھ زمین پر رکھنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1104
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا يزيد وهو ابن هارون، قال: حدثنا ابو العلاء واسمه ايوب بن ابي مسكين، عن قتادة، عن انس، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يفترش احدكم ذراعيه في السجود افتراش الكلب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ هَارُونَ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ وَاسْمُهُ أَيُّوبُ بْنُ أَبِي مِسْكِينٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَفْتَرِشْ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ فِي السُّجُودِ افْتِرَاشَ الْكَلْبِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں کوئی شخص سجدے میں اپنے دونوں بازو (زمین پر) کتے کے بچھانے کی طرف نہ بچھائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 1143)، مسند احمد 3/109، 202، 231، 279 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.