انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سجدے میں اپنی ہیئت درمیانی رکھو ۱؎ اور تم میں سے کوئی اپنے دونوں ہاتھوں کو کتے کی طرح نہ پھیلائے“ - یہ الفاظ اسحاق بن راہویہ کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «حدیث سعید عن قتادة عن أنس قد تقدم، انظر حدیث رقم: 1029، (تحفة الأشراف: 1197)، وحدیث شعبة عن قتادة عن أنس أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 141 (822)، صحیح مسلم/الصلاة 45 (493)، سنن ابی داود/الصلاة 158 (897)، سنن الترمذی/الصلاة 90 (276)، مسند احمد 3/115، 177، 179، 202، 274، 291، سنن الدارمی/الصلاة 75 (1361)، (تحفة الأشراف: 1237) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سجدہ میں اپنی ہیئت درمیانی رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر رکھے، اور کہنیوں کو زمین سے اور پیٹ کو ران سے الگ رکھے۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رکوع اور سجدے میں سیدھے رہو ۱؎ اور تم میں سے کوئی بھی اپنے دونوں بازو کتے کی طرح نہ بچھائے“۔
تخریج الحدیث: «حدیث حماد بن سلمة عن قتادة عن أنس، تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1161)، وحدیث سعید بن أبي عروبة عن قتادة عن أنس قد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الإقامة 21 (892)، (تحفة الأشراف: 1197)، ویأتي عند المؤلف برقم: 1111، 1118، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المواقیت 8 (532)، الأذان 141 (822)، صحیح مسلم/الصلاة 45 (493)، سنن ابی داود/فیہ 158 (897)، سنن الترمذی/فیہ 90 (286)، مسند احمد 3/115، 177، 179، 191، 214، 274، 291، سنن الدارمی/الصلاة 75 (1361) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: رکوع میں (اعتدال) سیدھا رہنے کا مطلب یہ ہے کہ پیٹھ کو سیدھا رکھے، اور سر کو اس کے برابر رکھے، نہ اوپر نہ نیچے، اور دونوں ہاتھ سیدھے کر کے گھٹنوں پر رکھے، اور سجدہ میں اعتدال یہ ہے کہ کہنیوں کو زمین سے اور پیٹ کو ران سے جدا رکھے، کتے کی طرح بازو بچھانے کا مطلب دونوں کہنیوں کو دونوں ہتھیلیوں کے ساتھ زمین پر رکھنا ہے۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں کوئی شخص سجدے میں اپنے دونوں بازو (زمین پر) کتے کے بچھانے کی طرف نہ بچھائے“۔