وضاحت: ۱؎: نبی اکرم ﷺ خود امامت کے وقت صفوں کو دیکھتے، اور جب اطمینان ہو جاتا کہ صفیں برابر ہو گئیں تو اس وقت تکبیر کہتے، اور کبھی اپنے ہاتھ سے صف میں لوگوں کو آگے اور پیچھے کرتے، اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ ہر ایک امام کو بذات خاص صفوں کے برابر کرنے کی طرف توجہ کرنی چاہئے، اور مقتدیوں کو دیکھنا چاہئے کہ وہ برابر کھڑے ہوئے ہیں یا آگے پیچھے ہیں، اور صف بندی میں یہ ضروری ہے کہ لوگ برابر کھڑے ہوں آگے پیچھے نہ ہوں، اور قدم سے قدم مونڈھے سے مونڈھا ملا کر کھڑے ہوں، اور جب تک پہلی صف پوری نہ ہو دوسری صف میں کوئی کھڑا نہ ہو، اسی طرح سے اخیر صف تک لحاظ رکھا جائے۔
It was narrated that Anas bin Malik said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Make your rows straight, for straightening the rows is part of completing the prayer.’”
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہمارے کندھوں پہ ہاتھ پھیرتے اور فرماتے: ”الگ الگ نہ رہو، ورنہ تمہارے دل الگ الگ ہو جائیں گے، اور تم میں جو عقل اور شعور والے ہیں وہ میرے نزدیک کھڑے ہوں، پھر وہ لوگ جو عقل و شعور میں ان سے قریب ہوں، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ”اختلاف نہ کرو“ کا مطلب یہ ہے کہ صف میں برابر کھڑے ہو کسی کا کندھا آگے پیچھے نہ رہے، کیونکہ روحانی طور پر اس کا اثر دلوں پر پڑے گا، اور صفوں میں آگے پیچھے ہونے سے لوگوں کے دلوں میں اختلاف پیدا ہو جائے گا، جس سے مسلمانوں کی قوت و شوکت کمزور ہو جائے گی، اور دشمن کا تسلط و غلبہ بڑھے گا، اس سے معلوم ہوا کہ امام کو صفوں کی درستگی کا خصوصی اہتمام کرنا چاہئے، نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ امام کے ساتھ پہلی صف میں وہ لوگ کھڑے ہوں جو علم و فضل اور عقل و دانش میں ممتاز ہوں، پھر وہ جو ان سے کم ہوں، پھر وہ جو ان سے کم ہوں۔
It was narrated that Abu Mas’ud Al-Ansari said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) used to gently pat our shoulders (to make sure the row was straight) at the time of prayer, saying: ‘Keep (the rows) straight, do not differ from one another lest your hearts should suffer from discord. Let those who are forbearing and wise stand closest to me, then those who are next to them, then those who are next to them.’”
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، حدثنا سماك بن حرب ، انه سمع النعمان بن بشير ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسوي الصف حتى يجعله مثل الرمح او القدح، قال: فراى صدر رجل ناتئا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سووا صفوفكم، او ليخالفن الله بين وجوهكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَوِّي الصَّفَّ حَتَّى يَجْعَلَهُ مِثْلَ الرُّمْحِ أَوِ الْقِدْحِ، قَالَ: فَرَأَى صَدْرَ رَجُلٍ نَاتِئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَوُّوا صُفُوفَكُمْ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیزہ یا تیر کی طرح صف سیدھی کرتے تھے، ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا سینہ صف سے باہر نکلا ہوا دیکھا تو فرمایا: ”اپنی صفیں برابر کرو، یا اللہ تمہارے چہروں کے درمیان اختلاف پیدا فرما دے گا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: چہروں کے درمیان اختلاف پیدا فرما دے گا، کا مطلب یہ ہے کہ تمہارے درمیان پھوٹ ڈال دے گا، جس کی وجہ سے افتراق و انتشار عام ہو جائے گا، اور بعضوں نے کہا ہے کہ اس کے حقیقی معنی مراد ہیں، یعنی تمہارے چہروں کو گدّی کی طرف پھیر کر انھیں بدل اور بگاڑ دے گا۔
Simak bin Harb narrated that he heard Nu’man bin Bashir say:
“The Messenger of Allah (ﷺ) used to straighten the rows until he made them like a spear or an arrow-shaft. Once he saw a man’s chest (sticking out) so the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Make your rows straight or Allah will create division among you.’”