(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا خالي يعلى ، عن الاعمش ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن جابر ، قال: جاء رجل من الانصار إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، إن لي جارية اعزل عنها؟ قال:" سياتيها ما قدر لها"، فاتاه بعد ذلك، فقال: قد حملت الجارية، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما قدر لنفس شيء إلا هي كائنة". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا خَالِي يَعْلَى ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي جَارِيَةً أَعْزِلُ عَنْهَا؟ قَالَ:" سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا"، فَأَتَاهُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالَ: قَدْ حَمَلَتِ الْجَارِيَةُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا قُدِّرَ لِنَفْسٍ شَيْءٌ إِلَّا هِيَ كَائِنَةٌ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: انصار کا ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک لونڈی ہے میں اس سے عزل کرتا ہوں ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اس کے مقدر میں ہو گا وہ اس کے پاس آ کر رہے گا“، کچھ دنوں کے بعد وہ آدمی حاضر ہوا اور کہا: لونڈی حاملہ ہو گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی تقدیر میں جو ہوتا ہے وہ ہو کر رہتا ہے“۲؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2249، ومصباح الزجاجة: 33)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/النکاح 22 (1439)، سنن ابی داود/النکاح 49 (2173)، مسند احمد (3/313، 388) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: عضو تناسل کو عورت کی شرمگاہ سے باہر نکال کر منی گرانے کا نام عزل ہے۔ ۲؎: اس سے بھی معلوم ہوا کہ لڑکا اور لڑکی کی پیدائش اللہ کی تقدیر سے ہوتی ہے، کسی پیر و فقیر اور ولی و مرشد کی نذر و نیاز اور منت ماننے سے نہیں۔
It was narrated that Jabir said:
"A man from among the Ansar came to the Prophet (ﷺ) and said: 'O Messenger of Allah (ﷺ), I have a slave girl. Should I do 'Azl (coitus interruptus) with her?' He said 'Whatever is decreed for her shall come to her." He (the Ansari) came to him later on and said: "The slave girl has become pregnant." The Prophet (ﷺ) said: "Nothing is decreed for a person but it will surely come to pass."
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم لوگ ایسا کرتے ہو؟ ایسا نہ کرنے میں تمہیں کوئی نقصان نہیں ہے، اس لیے کہ جس جان کو اللہ تعالیٰ نے پیدا ہونا مقدر کیا ہے وہ ضرور پیدا ہو گی“۔ ۱؎
It was narrated that Abu Sa'eed Al-Kudri said:
“A man asked the Messenger of about coitus interruptus. He said: 'Do you do that? If you do not do so, it will not harm; for there is no soul that (SWT) has decreed will exist but it will come into being.' “
وضاحت: ۱؎: یعنی اگر عزل منع ہوتا تو اللہ تعالی اس کی ممانعت نازل کر دیتا، البتہ لونڈی سے اس کی اجازت کے بغیر بھی عزل درست ہے، اہل حدیث کا مذہب یہ ہے کہ عزل مکروہ ہے، لیکن حرام نہیں ہے، اور بہت صحابہ اور تابعین سے اس کی اجازت منقول ہے۔
It was narrated that Jabir said:
'We used to practice coitus interruptus during the time of the Messenger of Allah when the Qur'an was being revealed.”