ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام جہری قراءت کرے تو تم خاموش رہو، اور جب وہ قعدہ میں ہو تو تم میں سے ہر ایک پہلے «التحيات» پڑھے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی زور سے قراءت نہ کرو، یہ مطلب نہیں کہ سورۃ فاتحہ نہ پڑھو، کیونکہ فاتحہ کے بغیر نماز ہی نہیں ہوتی، کیونکہ دوسری حدیثوں سے جو خود ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں یہ ثابت ہے کہ مقتدی کو سورۃ فاتحہ ہر ایک نماز میں پڑھنا چاہئے، ابھی اوپر گزرا کہ ابوالسائب نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں کبھی امام کے پیچھے ہوتا ہوں؟ انہوں نے کہا: اے فارسی! اپنے دل میں پڑھ لو، بلکہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ امام کی قراءت کے وقت مقتدی زور سے قراءت نہ کرے، کیونکہ ایسا کرنے سے امام کو تکلیف ہوتی ہے، کبھی وہ بھول جاتا ہے۔ ۲؎: اگر امام کسی عذر کے سبب بیٹھ کر نماز پڑھائے، تو مقتدی کھڑے ہو کر نماز پڑھیں، اگر وہ معذور نہیں ہیں، اس حدیث کا یہ حکم کہ امام بیٹھ کر پڑھائے تو بیٹھ کر پڑھو منسوخ ہے، مرض الوفات کی حدیث سے۔
It was narrated that Abu Musa Al-Ash’ari said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘When the Imam recites, then listen attentively, and if he is sitting (in the prayer) then the first remembrance that anyone of you recites should be the Tashahhud.’”
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن ابن عجلان ، عن زيد بن اسلم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا كبر فكبروا، وإذا قرا فانصتوا، وإذا قال: غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7 فقولوا: آمين، وإذا ركع فاركعوا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا ولك الحمد، وإذا سجد فاسجدوا، وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا اجمعين". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، وَإِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 فَقُولُوا: آمِينَ، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعِينَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام اس لیے ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، لہٰذا جب وہ «ألله أكبر» کہے تو تم بھی «ألله أكبر» کہو، اور جب قراءت کرے تو خاموشی سے اس کو سنو ۱؎، اور «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہے تو آمین کہو، اور جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب «سمع الله لمن حمده» کہے تو «اللهم ربنا ولك الحمد» کہو، اور جب سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، اور جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو“۲؎۔
It was narrated that Abu Hurairah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The Imam has been appointed to be followed, so when he says Allahu Akbar, then say Allahu Akbar, when he recites, then listen attentively; when he says: Not (the way) of those who earned Your anger, nor of those who went astray,[1:7] then say Amin; when he bows then bow; when he says Sami’ Allahu liman hamidah (Allah hears those who praise Him), then say Allahumma Rabbana wa lakal-hamd (O Allah, our Lord, to You is the praise);” when he prostrates then prostrate; and if he prays sitting down then all of you pray sitting down.’”
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدخل عليه ناس من اصحابه يعودونه، فصلى النبي صلى الله عليه وسلم جالسا، فصلوا بصلاته قياما، فاشار إليهم ان اجلسوا، فلما انصرف، قال:" إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا ركع فاركعوا، وإذا رفع فارفعوا، وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَعُودُونَهُ، فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا، فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنِ اجْلِسُوا، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، تو آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کچھ لوگ آپ کی عیادت کے لیے اندر آئے، آپ نے بیٹھ کر نماز پڑھائی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، لہٰذا جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب رکوع سے سر اٹھائے تو تم بھی اپنا سر اٹھاؤ، اور جب بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو“۱؎۔
It was narrated that ‘Aishah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) fell ill and some of his Companions came to visit him. The Messenger of Allah (ﷺ) performed prayer while sitting down, and they prayed behind him standing up. He gestured them to sit down, and when he finished he said: ‘The Imam is appointed to be followed. When he bows, then bow; when he stands up again, then stand up, and if he prays sitting down then pray sitting down.’”
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن انس بن مالك ، ان النبي صلى الله عليه وسلم صرع عن فرس، فجحش شقه الايمن، فدخلنا نعوده، وحضرت الصلاة، فصلى بنا قاعدا، وصلينا وراءه قعودا، فلما قضى الصلاة، قال:" إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا كبر فكبروا، وإذا ركع فاركعوا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: ربنا ولك الحمد، وإذا سجد فاسجدوا، وإذا صلى قاعدا، فصلوا قعودا اجمعين". (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُرِعَ عَنْ فَرَسٍ، فَجُحِشَ شِقُّهُ الْأَيْمَنُ، فَدَخَلْنَا نَعُودُهُ، وَحَضَرَتَ الصَّلَاةُ، فَصَلَّى بِنَا قَاعِدًا، وَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ قُعُودًا، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِذَا صَلَّى قَاعِدًا، فَصَلُّوا قُعُودًا أَجْمَعِينَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے، تو آپ کے دائیں جانب خراش آ گئی، ہم آپ کی عیادت کے لیے گئے، اتنے میں نماز کا وقت ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی، اور ہم نے آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کر لی تو فرمایا: ”امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، لہٰذا جب وہ «الله أكبر» کہے، تو تم بھی «الله أكبر» کہو، اور جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب «سمع الله لمن حمده» کہے، تو تم لوگ «ربنا ولك الحمد» کہو، اور جب سجدہ کرے تو تم سب لوگ سجدہ کرو، اور جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم سب لوگ بیٹھ کر نماز پڑھو“۔
It was narrated from Anas bin Malik that the Prophet (ﷺ) fell from his horse and he suffered some lacerations on his right side. We went to visit him and the time for prayer came. He led us in prayer sitting down, and we prayed behind him sitting down. When he finished the prayer he said:
“The Imam is appointed to be followed. When he says Allahu Akbar, then say Allahu Akbar; when he bows, then bow; when he says Sami’ Allahu liman hamidah, then say Rabbana wa lakal-hamd; when he prostrates then prostrate; and if he prays sitting down then pray sitting down.”
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا هشيم بن بشير ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا كبر فكبروا، وإذا ركع فاركعوا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: ربنا ولك الحمد، وإن صلى قائما فصلوا قياما، وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَإِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، لہٰذا جب وہ «الله أكبر» کہے، تو تم بھی «الله أكبر» کہو، اور جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم بھی «ربنا ولك الحمد» کہو، اور اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اور اگر بیٹھ کر پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو“۔
It was narrated that Abu Hurairah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The Imam is appointed to be followed. When he says Allahu Akbar, then say Allahu Akbar; when he bows, then bow; when he says Sami’ Allahu liman hamidah, then say Rabbana wa lakal-hamd; when he prostrates then prostrate; if he prays standing, then pray standing, and if he prays sitting down then pray sitting down.”
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلينا وراءه وهو قاعد، وابو بكر يكبر يسمع الناس تكبيره، فالتفت إلينا، فرآنا قياما، فاشار إلينا فقعدنا، فصلينا بصلاته قعودا، فلما سلم، قال:" إن كدتم ان تفعلوا فعل فارس والروم، يقومون على ملوكهم وهم قعود، فلا تفعلوا، ائتموا بائمتكم إن صلى قائما فصلوا قياما، وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ وَهُوَ قَاعِدٌ، وَأَبُو بَكْرٍ يُكَبِّرُ يُسْمِعُ النَّاسَ تَكْبِيرَهُ، فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا، فَرَآنَا قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْنَا فَقَعَدْنَا، فَصَلَّيْنَا بِصَلَاتِهِ قُعُودًا، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ:" إِنْ كِدْتُمْ أَنْ تَفْعَلُوا فِعْلَ فَارِسَ وَالرُّومِ، يَقُومُونَ عَلَى مُلُوكِهِمْ وَهُمْ قُعُودٌ، فَلَا تَفْعَلُوا، ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِكُمْ إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو ہم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ بیٹھے ہوئے تھے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ تکبیر کہہ رہے تھے تاکہ لوگ سن لیں، آپ ہماری جانب متوجہ ہوئے تو ہمیں کھڑے دیکھ کر ہماری جانب اشارہ کیا، ہم بیٹھ گئے، پھر ہم نے آپ کے ساتھ بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: ”اس وقت تم فارس اور روم والوں کی طرح کرنے والے تھے کہ وہ لوگ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں، اور بادشاہ بیٹھے رہتے ہیں، لہٰذا تم ایسا نہ کرو، اپنے اماموں کی اقتداء کرو، اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھائیں تو کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اور اگر بیٹھ کر نماز پڑھائیں تو بیٹھ کر نماز پڑھو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ واقعہ مرض الموت والے واقعے سے پہلے کا ہے، مرض الموت والے واقعے میں ہے کہ آپ ﷺ نے بیٹھ کر امامت کرائی، اور لوگوں نے کھڑے ہو کر آپ کے پیچھے نماز پڑھی، اور آپ نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا، اس لئے یہ بات اب منسوخ ہو گئی، اور نماز میں آپ کا التفات کرنا آپ کی خصوصیات میں سے تھا، امت کے لئے آپ کا یہ فرمان ہے کہ التفات نماز میں چھینا جھپٹی کا نام ہے جو شیطان نمازی کے ساتھ کرتا ہے۔
It was narrated that Jabir said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) fell ill, and we prayed behind him while he was sitting down, and Abu Bakr was saying the Takbir so that the people could hear them. He turned to us and saw us standing, so he gestured to us to sit down. When he had said the Salam, he said: ‘You were about to do the action of the Persians and Romans, who remain standing while their kings are seated. Do not do that. Follow the lead of your Imam; if he prays standing, then pray standing, and if he prays sitting down, then pray sitting down.’”