سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
The Book On The Mosques And The Congregations
10. بَابُ : كَرَاهِيَةِ النُّخَامَةِ فِي الْمَسْجِدِ
10. باب: مسجد میں تھوکنے اور ناک جھاڑنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: Repugnance Of Spitting In The Mosque
حدیث نمبر: 763
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم نخامة في قبلة المسجد وهو يصلي بين يدي الناس فحتها، ثم قال حين انصرف من الصلاة:" إن احدكم إذا كان في الصلاة، فإن الله قبل وجهه، فلا يتنخمن احدكم قبل وجهه في الصلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ وَهُوَ يُصَلِّي بَيْنَ يَدَيِ النَّاسِ فَحَتَّهَا، ثُمَّ قَالَ حِينَ انْصَرَفَ مِنَ الصَّلَاةِ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا كَانَ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّ اللَّهَ قِبَلَ وَجْهِهِ، فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ أَحَدُكُمْ قِبَلَ وَجْهِهِ فِي الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی دیوار قبلہ پر بلغم دیکھا، اس وقت آپ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بلغم کھرچ دیا، پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: جب کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے سامنے ہوتا ہے، لہٰذا کوئی شخص نماز میں اپنے سامنے نہ تھوکے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 33 (406)، الأذان 94 (753)، العمل في الصلاة 2 (1213)، الأدب 75 (6111)، صحیح مسلم/المساجد 13 (547)، (تحفة الأشراف: 8271)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 22 (479)، سنن النسائی/المساجد 31 (725)، موطا امام مالک/القبلة 3 (4)، مسند احمد (2/32، 66)، سنن الدارمی/الصلاة 116 (1437) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس لئے کہ مالک جب سامنے ہو اور اسی طرف تھوکے، تو اس میں بڑی بے ادبی اور گستاخی ہے، اس حدیث میں جہمیہ اور اہل بدعت کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ (معاذ اللہ) ہر مکان اور ہر جہت میں ہے کیونکہ یہ تشبیہ ہے، اور ترمذی کی ایک روایت میں یوں ہے: یعنی اللہ تعالیٰ کی رحمت نمازی کے سامنے ہے، پس معلوم ہوا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے سامنے ہونے سے اس کی رحمت کا سامنے ہونا مراد ہوتا ہے اور اگر اللہ تعالیٰ ہر جگہ ہر مکان میں ہوتا جیسے اہل بدعت کا اعتقاد ہے تو بائیں طرف بھی تھوکنا ویسا ہی منع ہوتا، جیسے سامنے تھوکنا، واضح رہے کہ اللہ رب العزت کے لیے علو اور بلندی کی صفت کتاب و سنت سے ثابت ہے، اور وہ آسمان سے بلند عرش پر مستوی ہے، جیسا کہ شروع کتاب السنہ کی احادیث میں گزرا۔

It was narrated that 'Abdullah bin 'Umar said: "The Messenger of Allah saw some sputum in the prayer direction of the mosque, when he was praying in front of the people. He scratched it off, then when the prayer was over, he said: 'When anyone of you is performing prayer, Allah is before him, so none of you should spit toward the front while praying.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 761
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عثمان العثماني ابو مروان ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف ، عن ابي هريرة ، وابي سعيد الخدري: انهما اخبراه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى نخامة في جدار المسجد، فتناول حصاة فحكها، ثم قال:" إذا تنخم احدكم، فلا يتنخمن قبل وجهه، ولا عن يمينه، وليبزق عن شماله، او تحت قدمه اليسرى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ أَبُو مَرْوَانَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وأبي سعيد الخدري: أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي جِدَارِ الْمَسْجِدِ، فَتَنَاوَلَ حَصَاةً فَحَكَّهَا، ثُمَّ قَالَ:" إِذَا تَنَخَّمَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ، وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلْيَبْزُقْ عَنْ شِمَالِهِ، أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى".
ابوہریرہ اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی دیوار پر رینٹ دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کنکری لے کر اسے کھرچ ڈالا، پھر فرمایا: جب کوئی شخص تھوکنا چاہے تو اپنے سامنے اور اپنے دائیں ہرگز نہ تھوکے، بلکہ اپنے بائیں جانب یا بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 34 (408)، 35 (410)، 36 (413)، صحیح مسلم/المساجد 13 (547)، سنن النسائی/المساجد 32 (726)، (تحفة الأشراف: 3997، 12281)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 23 (477)، مسند احمد (3/6، 24، 58، 88، 93) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مسجد میں تھوک، بلغم، رینٹ وغیرہ سے طاقت بھر پرہیز لازم ہے، اگر شدید ضرورت ہو، اور مسجد کا فرش ریت یا مٹی کا ہو تو بائیں پیر کے نیچے تھوک کر اس کو دبا دے، لیکن آج کل مساجد کے فرش پختہ ہیں، ان پر کسی بھی صورت میں تھوکنا جائز نہیں، ضرورت کے وقت رومال وغیرہ میں تھوکے، مسجد کو گندہ ہونے سے بچائے۔

It is narrated from Abu Hurairah and Abu Sa'eed Al-Khudri that: The Messenger of Allah saw some sputum on the wall of the mosque. He picked up a stone and scraped it off, then he said, "If anyone of you needs to spit, he should not spit in fro not of him or to his right; let him spit to his right; let him spit to his left or under his left foot."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 762
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن طريف ، حدثنا عائذ بن حبيب ، عن حميد ، عن انس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى نخامة في قبلة المسجد، فغضب حتى احمر وجهه، فجاءته امراة من الانصار فحكتها، وجعلت مكانها خلوقا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما احسن هذا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ ، حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِيبٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ، فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَحَكَّتْهَا، وَجَعَلَتْ مَكَانَهَا خَلُوقًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَحْسَنَ هَذَا".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی دیوار قبلہ پر بلغم دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سخت غصہ ہوئے یہاں تک کہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا، اتنے میں قبیلہ انصار کی ایک عورت آئی اور اس نے اسے کھرچ دیا، اور اس کی جگہ خوشبو لگا دی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کتنا اچھا کام ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المساجد 35 (729)، (تحفة الأشراف: 698)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/188، 199، 200) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: رسول اکرم ﷺ نے عورت کی تعریف کی کہ اس نے مسجد سے کراہت کی چیز نکال ڈالی اور اس کے بعد قبلہ کی طرف خوشبو لگائی، نبی اکرم ﷺ کے وقت میں دیوار صاف ہوتی تھی جب بھی کوئی اس پر تھوک دیتا وہ واضح طور پر نظر آتا۔

It was narrated from Anas that: The Prophet saw some sputum in the prayer direction of the mosque and he became so angry that his face turned red. Then a woman from among the Ansar came and scraped it off, and put some Khaluq on that spot. The Messenger of Allah said: "How good this is."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 764
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" حك بزاقا في قبلة المسجد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَكَّ بُزَاقًا فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ کی دیوار پر لگا ہوا تھوک رگڑ کر صاف کر دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17287ومصباح الزجاجة: 287)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 33 (406)، صحیح مسلم/المساجد 13 (549)، موطا امام مالک/القبلة 3 (5)، مسند احمد (4/138، 148، 230، 6/138) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from 'Aishah that: The Prophet scratched some spittle from the prayer direction of the mosque.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1021
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن منصور ، عن ربعي بن حراش ، عن طارق بن عبد الله المحاربي ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا صليت فلا تبزقن بين يديك، ولا عن يمينك، ولكن ابزق عن يسارك، او تحت قدمك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُحَارِبِيِّ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَلَّيْتَ فَلَا تَبْزُقَنَّ بَيْنَ يَدَيْكَ، وَلَا عَنْ يَمِينِكَ، وَلَكِنْ ابْزُقْ عَنْ يَسَارِكَ، أَوْ تَحْتَ قَدَمِكَ".
طارق بن عبداللہ محاربی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز پڑھو تو اپنے سامنے اور دائیں جانب نہ تھوکو، بلکہ اپنے بائیں جانب یا قدم کے نیچے تھوک لو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 22 (478)، سنن الترمذی/الصلاة 284 (571)، سنن النسائی/المساجد 33 (727)، (تحفة الأشراف: 4987)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/396) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Tariq bin ‘Abdullah Al-Muharibi said: “The Prophet (ﷺ) said: ‘When you perform prayer, do not spit in front of you or to your right, but spit to your left or beneath your feet.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1022
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن القاسم بن مهران ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى نخامة في قبلة المسجد، فاقبل على الناس فقال:" ما بال احدكم يقوم مستقبله يعني: ربه، فيتنخع امامه، ايحب احدكم ان يستقبل فيتنخع في وجهه؟ إذا بزق احدكم فليبزقن عن شماله، او ليقل هكذا في ثوبه"، ثم اراني إسماعيل يبزق في ثوبه، ثم يدلكه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَأَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ:" مَا بَالُ أَحَدِكُمْ يَقُومُ مُسْتَقْبِلَهُ يَعْنِي: رَبَّهُ، فَيَتَنَخَّعُ أَمَامَهُ، أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يُسْتَقْبَلَ فَيُتَنَخَّعَ فِي وَجْهِهِ؟ إِذَا بَزَقَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْزُقَنَّ عَنْ شِمَالِهِ، أَوْ لِيَقُلْ هَكَذَا فِي ثَوْبِهِ"، ثُمَّ أَرَانِي إِسْمَاعِيل يَبْزُقُ فِي ثَوْبِهِ، ثُمَّ يَدْلُكُهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی سمت بلغم دیکھا، تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، اور فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہو کر اپنے آگے بلغم تھوکتے ہیں؟ کیا تم میں کا کوئی یہ پسند کرے گا کہ دوسرا شخص اس کی طرف منہ کر کے اس کے منہ پر تھوکے؟ جب کوئی شخص نماز کی حالت میں تھوکے تو اپنے بائیں جانب تھوکے، یا اپنے کپڑے میں اس طرح تھوک لے۔ ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں کہ پھر اسماعیل بن علیہ نے مجھے اپنے کپڑے میں تھوک کر پھر مل کر دکھایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ المساجد 13 (550)، سنن النسائی/الطہارة 193 (310)، (تحفة الأشراف: 14669)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 35 (408، 409)، سنن ابی داود/الصلاة 22 (477)، مسند احمد (2/250، 251، 260)، سنن الدارمی/الصلاة 116 (1438) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) saw some sputum in the direction of the Qiblah of the mosque. He turned to the people and said: “What is wrong with one of you that he stands facing Him (meaning his Lord) and spits in front of Him? Would anyone like to be faced by someone who spits in his face? If anyone of you needs to spit, then let him spit to his left, or let him do like this in his garment.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.