(مرفوع) حدثنا ابو عثمان البخاري، حدثنا الهيثم، حدثنا إسماعيل، عن جرير بن عثمان، عن الحارث اظنه، عن مجاهد، عن ابي الدرداء، قال:" الإيمان يزداد، وينقص". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبُخَارِيُّ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنِ الْحَارِثِ أَظُنُّهُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ:" الْإِيمَانُ يَزْدَادُ، وَيَنْقُصُ".
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایمان بڑھتا اور گھٹتا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10960) (ضعیف)» (سند میں حارث کو شک ہے کہ انہوں نے مجاہد سے روایت کی ہے، اس لئے اس سے انقطاع سند کا اشارہ ملتا ہے)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس امت کے دو گروہ ایسے ہوں گے کہ اسلام میں ان کا کوئی حصہ نہیں: ایک مرجیہ ۱؎ اور دوسرا قدریہ (منکرین قدر)“۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/القدر 13 (2149)، (تحفة الأشراف: 6222) (ضعیف)» (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 73) (اس کی تحسین امام ترمذی نے کی ہے '' حسن غریب'' لیکن اس میں تین راوی ضعیف ہیں، محمد بن فضیل میں تشیع ہے، علی بن نزار ضعیف ہیں، اور نزار عکرمہ سے ایسی احادیث روایت کرتے ہیں جو عکرمہ کی نہیں ہوتیں، لیکن واضح رہے کہ یہ دونوں فرقے (مرجئہ وقدریہ) عقائد میں گمراہی کی وجہ سے اہل سنت کے نزدیک گمراہ فرقوں میں شمار کئے جاتے ہیں)
وضاحت: ۱؎: مرجئہ ارجاء سے ہے، جس کے معنی تاخیر کے ہیں، یہ ایک گمراہ فرقہ ہے جس کا عقیدہ ہے کہ ایمان کے ساتھ کوئی معصیت (گناہ) نقصان دہ نہیں جیسے کفر کے ساتھ کوئی نیکی نفع بخش نہیں، ان کے نزدیک ایمان محض دل سے تصدیق اور زبان سے اقرار کا نام ہے، جب کہ اہل سنت کے نزدیک ایمان کے تین ارکان ہیں، دل سے تصدیق کرنا، زبان سے اقرار کرنا، اور اعضاء و جوارح سے عمل کرنا۔ ۲؎: قدریہ جبریہ کے خلاف ہیں، جو اپنے کو مجبور محض کہتے ہیں اور یہ بڑی گمراہی کی بات ہے، اور قدریہ کی نسبت قدر کی طرف ہے، یعنی اللہ کی تقدیر پر جو اس نے قبل مخلوقات مقدر کی، غرض وہ مدعی ہیں کہ بندہ اپنے افعال کا خود خالق ہے، کفر ہو یا معصیت و گناہ اور انہوں نے انکار کیا کہ یہ امور تقدیر الٰہی ہیں، یہ گمراہ فرقہ ہے اور غلطی پر ہے۔ قضا و قدر پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ ہم یہ اعتقاد رکھیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کو ہمارے اعمال و افعال اور ہمارے انجام کار کے بارے میں شروع ہی سے علم ہے، اسی نے ہماری قسمتوں کے فیصلے کر رکھے ہیں، اس لئے ہر بری اور بھلی تقدیر کی بات پر ہمارا ایمان ہے، ساتھ ہی ہمارا یہ اعتقاد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو بااختیار مخلوق پیدا کیا ہے، جسے عقل و شعور کی نعمت سے نوازا ہے اور اس کی ہدایت کے لئے شروع ہی سے انبیاء و رسل بھیجے ہیں اور آخر میں نبی آخر الزماں محمد ﷺ کو مبعوث فرمایا تاکہ انسان وحی کی روشنی میں زندگی گزار کر اللہ رب العزت کے یہاں سرخرو ہو۔
It was narrated that Ibn 'Abbas said:
"The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'There are two types of people among this Ummah who have no share of Islam: The Murji'ah and the Qadariyyah.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2149) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 376