(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن ابي حيان ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يوما بارزا للناس، فاتاه رجل، فقال: يا رسول الله ما الإيمان؟ قال: ان تؤمن بالله، وملائكته، وكتبه، ورسله، ولقائه، وتؤمن بالبعث الآخر، قال: يا رسول الله ما الإسلام؟ قال: ان تعبد الله، ولا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة المكتوبة، وتؤتى الزكاة المفروضة، وتصوم رمضان"، قال: يا رسول الله ما الإحسان؟ قال: ان تعبد الله كانك تراه، فإنك إن لا تراه، فإنه يراك، قال: يا رسول الله متى الساعة؟ قال: ما المسئول عنها باعلم من السائل، ولكن ساحدثك عن اشراطها، إذا ولدت الامة ربتها، فذلك من اشراطها، وإذا تطاول رعاء الغنم في البنيان فذلك من اشراطها في خمس لا يعلمهن إلا الله، فتلا رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الارحام وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس باي ارض تموت إن الله عليم خبير سورة لقمان آية 34. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِيمَانُ؟ قَالَ: أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَكُتُبِهِ، وَرُسُلِهِ، وَلِقَائِهِ، وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ الْآخِرِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ: أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ، وَلَا تُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ، وَتُؤْتِى الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِحْسَانُ؟ قَالَ: أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنَّكَ إِنْ لَا تَرَاهُ، فَإِنَّهُ يَرَاكَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ: مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَلَكِنْ سَأُحَدِّثُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا، إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا، فَذَلِكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا تَطَاوَلَ رِعَاءُ الْغَنَمِ فِي الْبُنْيَانِ فَذَلِكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ، فَتَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ سورة لقمان آية 34.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن لوگوں میں باہر بیٹھے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس آیا، اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! ایمان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایمان یہ ہے کہ تم اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں، اس سے ملاقات اور یوم آخرت پر ایمان رکھو“۱؎۔ اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ کرو، فرض نماز قائم کرو، فرض زکاۃ ادا کرو، اور رمضان کے روزے رکھو“۔ اس نے کہا: اللہ کے رسول! احسان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”احسان یہ ہے کہ اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا کہ تم اس کو دیکھ رہے ہو، اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو تو یہ سمجھو کہ وہ تمہیں ضرور دیکھ رہا ہے“۔ اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس سے پوچھ رہے ہو وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، لیکن میں تم کو اس کی نشانیاں بتاؤں گا: جب لونڈی اپنی مالکن کو جنے تو یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے، اور جب بکریوں کے چرواہے اونچی اونچی عمارتوں پر فخر و مسابقت کریں تو یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے، قیامت کی آمد ان پانچ چیزوں میں سے ایک ہے جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: «إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الأرحام وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس بأي أرض تموت إن الله عليم خبير»”بیشک اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش نازل فرماتا ہے، اور ماں کے پیٹ میں جو ہے اسے وہی جانتا ہے، کوئی نہیں جانتا کہ کل وہ کیا کرے گا، نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا، اللہ ہی علیم (پورے علم والا) اور خبیر (خبر رکھنے والا ہے)“(سورة لقمان: 34)“۔
وضاحت: ۱؎: علماء اہل سنت اور عام محدثین کا اس پر اتفاق ہے کہ ایمان تین چیزوں سے مرکب ہے: 1 دل سے یقین کرنا، 2 زبان سے اقرار کرنا، 3 کتاب و سنت سے ثابت شدہ فرائض اور اعمال کو اعضاء و جوارح سے بجا لانا، اور جس قدر صالح اعمال زیادہ ہوں گے ایمان بھی زیادہ ہو گا، اور جس قدر اعمال میں کمی ہو گی ایمان میں کمی ہو گی، کتاب و سنت میں اس پر بے شمار دلائل ہیں۔
It was narrated that Abu Hurairah said:
"One day the Prophet (ﷺ) appeared among the people. A man came to him and said: 'O messenger of Allah, what is Iman (faith)?' He said: 'To believe in Allah, His angels, His books, His Messengers and the meeting with, and to believe in the Final Resurrection.' He said: 'O Messenger of Allah, what is Islam?' He said: 'To worship Allah (alone) and not to associate anything with Him; to establish the prescribed prayers, to pay the obligatory Zakat, and to fast Ramadan.' He said: 'O Messenger of Allah, what is Ihsan? He said: 'To worship Allah as if you see Him, for even though you do not see Him, He sees you.' He said: "O Messenger of Allah, when will the Hour be?' He said: 'The one who is being asked about it does not know more than the one who is asking. But I will tell you about its signs. When the slave woman gives birth to her mistress that is one of its signs. When the shepherds compete in constructing tall buildings that is one of its signs. And there are five things which no one knows except Allah.' Then the Messenger of Allah (ﷺ) recited the Verse: "Verily, Allah, with Him (Alone) is the knowledge of the Hour, He sends down the rain, and knows that which is in the wombs. No person knows what he will earn tomorrow, and no person knows in what land he will die. Verily, Allah is All-Knower, All-Aware (of things)."
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا إسماعيل ابن علية , عن ابي حيان , عن ابي زرعة , عن ابي هريرة , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما بارزا للناس , فاتاه رجل , فقال: يا رسول الله , متى الساعة؟ فقال:" ما المسئول عنها باعلم من السائل , ولكن ساخبرك عن اشراطها: إذا ولدت الامة ربتها فذاك من اشراطها , وإذا كانت الحفاة العراة رءوس الناس , فذاك من اشراطها , وإذا تطاول رعاء الغنم في البنيان , فذاك من اشراطها , في خمس لا يعلمهن إلا الله" , فتلا رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الارحام سورة لقمان آية 34. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ , عَنْ أَبِي حَيَّانَ , عَنْ أَبِي زُرْعَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ , فَأَتَاهُ رَجُلٌ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَتَى السَّاعَةُ؟ فَقَالَ:" مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ , وَلَكِنْ سَأُخْبِرُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا: إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا , وَإِذَا كَانَتِ الْحُفَاةُ الْعُرَاةُ رُءُوسَ النَّاسِ , فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا , وَإِذَا تَطَاوَلَ رِعَاءُ الْغَنَمِ فِي الْبُنْيَانِ , فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا , فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ" , فَتَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ سورة لقمان آية 34.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز لوگوں کے پاس باہر بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں ایک شخص آپ کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قیامت کب قائم ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس سے سوال کیا گیا ہے وہ سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، لیکن میں تمہیں قیامت کی نشانیاں بتاتا ہوں، جب لونڈی اپنی مالکہ کو جنے، تو یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے، اور جب ننگے پاؤں، ننگے بدن لوگ لوگوں کے سردار بن جائیں، تو یہ بھی اس کی نشانیوں میں سے ہے، اور جب بکریاں چرانے والے عالی شان عمارتوں پر فخر کرنے لگ جائیں، تو یہ بھی اس کی نشانیوں میں ہے، اور قیامت کا علم ان پانچ باتوں میں سے ہے جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الأرحام»”اللہ ہی کو معلوم ہے کہ قیامت کب ہو گی، وہی بارش نازل کرتا ہے، وہی جانتا ہے کہ ماں کے پیٹ میں کیا ہے“(سورة لقما ن: 34)۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 38 (50)، صحیح مسلم/الإیمان 1 (9)، سنن النسائی/الإیمان 6 (4994)، (تحفة الأشراف: 14929)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/426) (صحیح)» (یہ حدیث نمبر (65) کا ایک ٹکڑا ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی اللہ تعالیٰ ہی کو قیامت کا وقت معلوم ہے، وہی پانی برساتا ہے، وہی جانتا ہے جو ماں کے پیٹ میں ہے اور کسی آدمی کو معلوم نہیں کل وہ کیا کرے گا اور کہاں مرے گا، بس یہ باتیں غیب مطلق ہیں ان کا علم اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کو نہیں ہے، اور جو کوئی دعوے کرے کہ کسی نبی یا ولی کو علم غیب ہے وہ تو کافر ہے، قرآن کی بہت ساری آیتوں میں صاف صاف یہ مضمون ہے کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کہئے: میں غیب نہیں جانتا۔