(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا شريك ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن إبراهيم بن محمد بن طلحة ، عن عمه عمران بن طلحة ، عن امه حمنة بنت جحش ، انها استحيضت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني استحضت حيضة منكرة شديدة، قال لها:" احتشي كرسفا"، قالت له: إنه اشد من ذلك إني اثج ثجا، قال:" تلجمي وتحيضي في كل شهر في علم الله ستة ايام، او سبعة ايام، ثم اغتسلي غسلا فصلي وصومي ثلاثة وعشرين، او اربعة وعشرين، واخري الظهر وقدمي العصر، واغتسلي لهما غسلا، واخري المغرب وعجلي العشاء، واغتسلي لهما غسلا، وهذا احب الامرين إلي". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَمِّهِ عِمْرَانَ بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أُمِّهِ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ ، أَنَّهَا اسْتُحِيضَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي اسْتُحِضْتُ حَيْضَةً مُنْكَرَةً شَدِيدَةً، قَالَ لَهَا:" احْتَشِي كُرْسُفًا"، قَالَتْ لَهُ: إِنَّهُ أَشَدُّ مِنْ ذَلِكَ إِنِّي أَثُجُّ ثَجًّا، قَالَ:" تَلَجَّمِي وَتَحَيَّضِي فِي كُلِّ شَهْرٍ فِي عِلْمِ اللَّهِ سِتَّةَ أَيَّامٍ، أَوْ سَبْعَةَ أَيَّامٍ، ثُمَّ اغْتَسِلِي غُسْلًا فَصَلِّي وَصُومِي ثَلَاثَةً وَعِشْرِينَ، أَوْ أَرْبَعَةً وَعِشْرِينَ، وَأَخِّرِي الظُّهْرَ وَقَدِّمِي الْعَصْرَ، وَاغْتَسِلِي لَهُمَا غُسْلًا، وَأَخِّرِي الْمَغْرِبَ وَعَجِّلِي الْعِشَاءَ، وَاغْتَسِلِي لَهُمَا غُسْلًا، وَهَذَا أَحَبُّ الْأَمْرَيْنِ إِلَيَّ".
حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں استحاضہ ہو گیا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور عرض کیا: مجھے بری طرح سے سخت استحاضہ ہو گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”شرمگاہ کے اندر تھوڑی روئی رکھ لو“، وہ بولیں: وہ اس سے زیادہ سخت ہے، بہت تیز بہہ رہا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک لنگوٹ کی طرح کس لو، اور اللہ کے علم کے موافق ہر مہینہ میں چھ یا سات روز حیض کے شمار کر لو، پھر غسل کر کے تیئس یا چوبیس دن تک نماز پڑھو اور روزہ رکھو، (آسانی کے لیے) ظہر میں دیر اور عصر میں جلدی کر کے دونوں نمازوں کے لیے ایک غسل کر لو، اسی طرح مغرب میں دیر اور عشاء میں جلدی کر کے دونوں کے لیے ایک غسل کر لو، ۱؎ اور مجھے ان دونوں طریقوں میں سے یہ زیادہ پسند ہے“۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 110 (287)، سنن الترمذی/الطہارة 95 (128)، (تحفة الأشراف: 15821)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/382، 440)، سنن الدارمی/الطہارة 84 (809) (حسن)» (سند میں ضعف ہے اس لئے کہ اس میں شریک اور عبد اللہ بن محمد بن عقیل دونوں ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، (ملاحظہ ہو: الإرواء: 188)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 622)
وضاحت: ۱؎: اور فجر کی نماز کے لئے ایک غسل کر لو۔ ۲؎: دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہر نماز کے لئے غسل کرے، تو دن رات میں پانچ بار غسل کرنا ہو گا، اور اس صورت میں صرف تین بار غسل کرنا پڑے گا، اس حدیث سے ان لوگوں نے دلیل لی ہے جنہوں نے مستحاضہ کو ہر نماز کے لئے غسل کرنے کا حکم دیا ہے، مگر یہ حکم نہایت سخت ہے، اور ضعیف اور کمزور عورتوں سے یہ بار اٹھانا مشکل ہے،خصوصاً سرد ملکوں میں، پس عمدہ طریقہ وہی ہے جو دوسری حدیثوں سے ثابت ہے کہ حیض کے ختم ہو جانے پر صرف ایک بار غسل کر لے، پھر ہر نماز کے لئے وضو کرتی رہے۔
It was narrated from Hamnah bint Jahsh that:
She experienced prolonged non-menstrual bleeding during the time of the Messenger of Allah. She came to the Messenger of Allah and said: "I am suffering prolonged and painful bleeding." He said: "Fill it with a pad of cloth." She said: "It is worse than that, it is flowing copiously." He said: "Then bind yourself with a cloth and observe your menses for six or seven days, in the knowledge of Allah, then have a bath and perform prayer and fast for twenty-three or twenty-four days. Delay Zuhr and bring 'Asr forward, and take (one) bath for both, and delay Maghrib and bring 'Isha' forward, and have (one) bath for both. That is what I prefer of the two matters.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (287) ترمذي (128) وانظر الحديث السابق (622) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 401
فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور آپ سے (کثرت) خون کی شکایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ رگ کا خون ہے، تم دیکھتی رہو جب مدت حیض آئے تو نماز نہ پڑھو، اور جب حیض گزر جائے تو غسل کرو، پھر دوسرے حیض کے آنے تک نماز پڑھتی رہو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: استحاضہ ایک بیماری ہے جس میں عورت کا خون ہمیشہ جاری رہتا ہے، جس عورت کو یہ بیماری ہو اس کو مستحاضہ کہتے ہیں، اس کی دو قسمیں ہیں، ایک وہ مستحاضہ: جس کے حیض کی مدت اس بیماری کے شروع ہونے سے پہلے متعین اور معلوم ہو، دوسرے وہ جس کو شروع ہی سے یہ بیماری ہو جائے، اور حیض کی مدت متعین نہ ہوئی ہو۔
It was narrated from 'Urwah bin Zubair that Fatimah bint Abi Hubaish narrated to him that:
She went to the Messenger of Allah and complained to him about bleeding. The Messenger of Allah said: "Rather that is a vein, so look and see when your period comes, then do not perform the prayer. When the period is over, then purify yourself and perform the prayer between one period to the next."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (280) نسائي(212) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 401
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے مسلسل خون آتا رہتا ہے اور میں پاک نہیں ہو پاتی ہوں، تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، یہ رگ کا خون ہے، حیض نہیں ہے جب حیض آئے تو نماز ترک کر دو، اور جب وہ ختم ہو جائے تو خون دھو کر (یعنی غسل کر کے) نماز پڑھو“۔ یہ وکیع کی حدیث ہے۔
It was narrated that 'Aishah said:
"Fatimah bint Abi Hubaish came to the Messenger of Allah and said: 'O Messenger of Allah! I am a woman who bleeds continuously and never becomes pure, should I give up the prayer?' He said: 'No, rather that is a vein and it is not menstruation. When the time of your period comes, leave off the prayer, and when it is over, take a bath and wash the blood from yourself and perform the prayer." This is the Hadith of Waki'.
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق إملاء علي من كتابه وكان السائل غيري، انبانا ابن جريج ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن إبراهيم بن محمد بن طلحة ، عن عمر بن طلحة ، عن ام حبيبة بنت جحش ، قالت: كنت استحاض حيضة كثيرة طويلة، قالت: فجئت إلى النبي صلى الله عليه وسلم استفتيه واخبره، قالت: فوجدته عند اختي زينب، قالت: قلت: يا رسول الله، إن لي إليك حاجة، قال:" وما هي اي هنتاه"، قلت: إني استحاض حيضة طويلة كبيرة وقد منعتني الصلاة والصوم، فما تامرني فيها؟ قال:" انعت لك الكرسف فإنه يذهب الدم"، قلت: هو اكثر. فذكر نحو حديث شريك. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ إِمْلَاءً عَلَيَّ مِنْ كِتَابِهِ وَكَانَ السَّائِلُ غَيْرِي، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ جَحْشٍ ، قَالَتْ: كُنْتُ أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً كَثِيرَةً طَوِيلَةً، قَالَتْ: فَجِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَفْتِيهِ وَأُخْبِرُهُ، قَالَتْ: فَوَجَدْتُهُ عِنْدَ أُخْتِي زَيْنَبَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً، قَالَ:" وَمَا هِيَ أَيْ هَنْتَاهُ"، قُلْتُ: إِنِّي أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً طَوِيلَةً كَبِيرَةً وَقَدْ مَنَعَتْنِي الصَّلَاةَ وَالصَّوْمَ، فَمَا تَأْمُرُنِي فِيهَا؟ قَالَ:" أَنْعَتُ لَكِ الْكُرْسُفَ فَإِنَّهُ يُذْهِبُ الدَّمَ"، قُلْتُ: هُوَ أَكْثَرُ. فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيث شَرِيكٍ.
ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھے بہت لمبا استحاضہ کا خون آیا کرتا تھا، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس سے متعلق بتانے اور فتوی پوچھنے کے لیے آئی، میں نے آپ کو اپنی بہن زینب رضی اللہ عنہا کے پاس پایا، میں نے عرض کیا: اے رسول اللہ! مجھے آپ سے ایک کام ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے خاتون! تجھے کیا کام ہے؟“ میں نے کہا: مجھے ایک لمبے عرصہ تک خون آتا رہتا ہے جو نماز اور روزہ میں رکاوٹ کا سبب ہے، آپ اس سلسلے میں مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہارے لیے روئی تجویز کرتا ہوں (اس کو شرمگاہ پہ رکھ لیا کرو) کیونکہ یہ خون جذب کر لے گی“، میں نے عرض کیا: خون اس سے بھی زیادہ ہے، پھر راوی نے شریک کے ہم معنی حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 110 (287)، سنن الترمذی/الطہارة 95 (128)، (تحفة الأشراف: 15821)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/382، 439، 440)، سنن الدارمی/الطہارة 84 (809) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 627) (حسن)» (سند میں عبد اللہ بن محمد بن عقیل کی وجہ سے بعض کلام ہے کیونکہ ان کو مقارب الحدیث بلکہ منکر الحدیث کہا گیا ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے)
It was narrated that Umm Habibah bint Jahsh said:
"I used to bleed continuously and heavily. I went to the Prophet asking him for advice and telling him (about my situation). I found him with my sister Zainab and said: 'o Messenger of Allah! I need to ask you something.' He said: 'What is it?' I said: 'I bleed continuously and heavily, and that is keeping me from prayer and fasting. What do you command me to do about it?' He said: 'I advise you to use a piece of cotton, for that will take away the blood.' I said: 'It is more than that.'" And he mentioned something like the Hadith of Sharik (below).
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (287) ترمذي (128) وانظر الحديث الآتي (627) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 401
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: مجھے استحاضہ کا خون آتا ہے، پاک نہیں رہتی ہوں، تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ جن دنوں میں تمہیں حیض آتا ہے اتنے دن نماز چھوڑ دو“، ابوبکر بن ابی شیبہ نے اپنی حدیث میں کہا: ”ہر مہینہ سے بقدر ایام حیض نماز چھوڑ دو، پھر غسل کرو، اور کپڑے کا لنگوٹ باندھ کر نماز ادا کرو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اگرچہ خون آیا کرے، کیونکہ وہ حیض کا خون نہیں ہے، اس حدیث سے اور حدث والوں کا بھی حکم نکلا جیسے کسی کو پیشاب کی بیماری ہو جائے یا ریاح (ہوا خارج ہونے) کی، وہ بھی نماز ترک نہ کرے بلکہ ہر نماز کے لئے وضو کرے، اور جب تک وقت باقی رہے ایک ہی وضو سے فرض اور نفل ادا کرے، گو حدث ہوتا رہے۔
It was narrated that Umm Salamah said:
"A woman asked the Prophet: 'I bleed continuously and I do not become pure. Should I give up the prayer?' He said: 'No, but leave off praying for the number of days and nights that used to menstruate.'" (One of the narrators) Abu Bakr (Ibn Abu Shaibah) said in this Hadith: "Estimate the number of days in the month, then take a bath and cover your private part with a cloth and perform prayer."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف وانظر ضعيف سنن أبي داود (276) سليمان بن يسار سمعه من رجل مجھول (د 275) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 401
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، وابو بكر بن ابي شيبة ، قالا: حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة ، قالت: جاءت فاطمة بنت ابي حبيش إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إني امراة استحاض فلا اطهر افادع الصلاة؟ قال:" لا إنما ذلك عرق وليست بالحيضة اجتنبي الصلاة ايام محيضك، ثم اغتسلي، وتوضئي لكل صلاة وإن قطر الدم على الحصير". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ؟ قَالَ:" لَا إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ اجْتَنِبِي الصَّلَاةَ أَيَّامَ مَحِيضِكِ، ثُمَّ اغْتَسِلِي، وَتَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلَاةٍ وَإِنْ قَطَرَ الدَّمُ عَلَى الْحَصِيرِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا: اللہ کے رسول! مجھے استحاضہ کا خون آتا رہتا ہے جس سے میں پاک نہیں رہ پاتی ہوں، تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، یہ رگ کا خون ہے حیض نہیں ہے، اپنے حیض کے دنوں میں نماز نہ پڑھو، پھر غسل کرو اور ہر نماز کے لیے الگ وضو کرو، (اور نماز پڑھو) خواہ خون چٹائی ہی پر کیوں نہ ٹپکے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 113 (298)، (تحفة الأشراف: 17372)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضو ء 64 (228)، سنن النسائی/الطہارة 138 (219)، موطا امام مالک/الطہارة 29 (104)، مسند احمد (6/42، 204، 262)، سنن الدارمی/الطہارة 84 (801) (صحیح)» (آخری ٹکڑا: «وإن قطر الدم على الحصير» کے علاوہ بقیہ حدیث صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: ہر نماز کے لئے وضو کرنا زیادہ صحیح طریقہ ہے، اور اگر مستحاضہ دوسری نمازوں کو ملا کر پڑھنا چاہے، تو اس طرح کرے کہ ایک نماز میں دیر کرے، اس کو اخیر وقت پر ادا کرے، اور دوسری میں جلدی کرے، اس کو اول وقت پر ادا کرے، اور دونوں نمازوں کے لئے ایک ہی وضو کر لے، اور کسی حدیث میں یہ نہیں ہے کہ ہر نماز کے لئے غسل کرنا واجب ہے یا ہر دو نماز کے لئے یا ہر روز ایک بار بلکہ غسل اسی وقت کافی ہے جب عادت کے موافق حیض سے پاک ہونے کا وقت آئے یا خون کی رنگت کے لحاظ سے معلوم ہو جائے کہ اب حیض کا خون جا چکا ہے۔
It was narrated that 'Aishah said:
"Fatimah bint Abi Hubaish came to the Prophet: 'O Messenger of Allah! I am a woman who bleeds continuously and never becomes pure. Should I give up prayer?' he said: 'No, that is just a vein and is not menstruation. Do not perform prayer during the days of your period, then take a bath, and perform ablution for each prayer, even if drops of blood fall on the mat.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح إلا قوله لا وإن قطر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (298) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 401
عدی بن ثابت کے دادا دینار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مستحاضہ اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے، پھر غسل کرے، اور ہر نماز کے لیے وضو کرے، اور روزے رکھے اور نماز پڑھے“۔
It was narrated from 'Adiyy bin Thabit, from his father, from his grandfather, that:
The Prophet said: "The woman who experiences irregular non-menstrual bleeding should leave prayer during the days of her period, then she should take a bath, and perform ablution for each prayer, and she should fast and perform the prayer."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (297) ترمذي (126) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 401
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا الاوزاعي ، عن الزهري ، عن عروة بن الزبير ، وعمرة بنت عبد الرحمن ، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت: استحيضت ام حبيبة بنت جحش وهي تحت عبد الرحمن بن عوف سبع سنين، فشكت ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن هذه ليست بالحيضة، وإنما هو عرق، فإذا اقبلت الحيضة فدعي الصلاة، وإذا ادبرت فاغتسلي وصلي"، قالت عائشة: فكانت تغتسل لكل صلاة، ثم تصلي، وكانت تقعد في مركن لاختها زينب بنت جحش، حتى إن حمرة الدم لتعلو الماء. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: اسْتُحِيضَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ وَهِيَ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ سَبْعَ سِنِينَ، فَشَكَتْ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، وَإِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي"، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، ثُمَّ تُصَلِّي، وَكَانَتْ تَقْعُدُ فِي مِرْكَنٍ لِأُخْتِهَا زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، حَتَّى إِنَّ حُمْرَةَ الدَّمِ لَتَعْلُو الْمَاءَ.
عروہ بن زبیر اور عمرہ بنت عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بیوی ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا تھی، جو سات برس تک استحاضہ میں مبتلا رہیں، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ حیض نہیں ہے، بلکہ ایک رگ کا خون ہے، جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دو، اور جب ختم ہو جائے تو غسل کرو، اور نماز پڑھو“۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتیں پھر نماز پڑھتی تھیں، اور ام حبیبہ رضی اللہ عنہا اپنی بہن زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے ایک ٹب میں بیٹھا کرتی تھیں یہاں تک کہ خون کی سرخی پانی کے اوپر آ جاتی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ہر نماز کے لئے وضو کرنا ہی صحیح ترین طریقہ ہے، اور اگر کسی میں طاقت ہے، اور اس کے لئے سہولت ہے تو ہر نماز کے لئے غسل بھی کر سکتی ہے، ام حبیبہ رضی اللہ عنہا اپنے طور پر ہر نماز کے لئے غسل کرتی تھیں۔
It was narrated from 'Urwah bin Zubair and 'Amrah bint 'Abdur-Rahman that :
'Aishah the wife of the Prophet said: "Umm Habibah Jahsh experienced prolonged non-menstrual bleeding for seven years when she was married to 'Abdur-Rahman bin 'Awf. She complained about that to the Prophet and the Prophet said: 'That is not menstruation, rather it is a vein, so when the time of your period comes, leave the prayer, and when it is over, take a bath and perform prayer.'" 'Aishah said: "She used to bathe for every prayer and then perform the prayer. She used to sit in a washtub belonging to her sister Zainab bint Jahsh and the blood would turn the water red."
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے بارے میں جو پاکی کے بعد ایسی چیز دیکھے جو اسے شبہ میں مبتلا کرے، فرمایا: ”وہ تو رگوں سے خارج ہونے والا مادہ ہے“(نہ کہ حیض)۔ محمد بن یحییٰ کہتے ہیں: پاکی کے بعد سے مراد غسل کے بعد ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 17976، ومصباح الزجاجة: 243)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 111 (293)، مسند احمد (6/71، 160، 215، 279) (صحیح)» (سند میں ام بکر مجہول ہیں، لیکن متابعت و شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 303- 304)
It was narrated from Umm Bakr that:
She was told that 'Aishah said: "The Messenger of Allah said concerning a woman who sees that which causes her doubt (i.e. some bleeding) after she becomes pure: 'That is a vein or veins.'" (Da'if)"What was meant by 'after becomes pure' is after having a bath (following the end of her period)."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (293) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 401