Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
أبواب التيمم
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
115. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ إِذَا كَانَتْ قَدْ عَرَفَتْ أَقْرَاءَهَا
باب: مستحاضہ جس کے حیض کی مدت استحاضہ والے خون سے پہلے متعین ہو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 625
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمُسْتَحَاضَةُ تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، ثُمَّ تَغْتَسِلُ، وَتَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، وَتَصُومُ، وَتُصَلِّي".
عدی بن ثابت کے دادا دینار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مستحاضہ اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے، پھر غسل کرے، اور ہر نماز کے لیے وضو کرے، اور روزے رکھے اور نماز پڑھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 113 (297)، سنن الترمذی/الطہارة 94 (126)، (تحفة الأشراف: 3542)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطہارة 84 (820) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (297) ترمذي (126)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 401

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 625 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث625  
اردو حاشہ:
یہ روایت سنداً ضعیف ہےالبتہ دیگر شواہد کی بناء پر صحیح ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الأرواء، حدیث: 207)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 625   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 297  
´مستحاضہ حیض سے پاک ہونے کے بعد غسل کرے پھر جب دوسرے حیض سے پاک ہو تو غسل کرے (یعنی استحاضہ کے خون میں وضو ہے غسل نہیں ہے)۔`
عدی بن ثابت کے دادا ۱؎ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا: وہ اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑے رہے، پھر غسل کرے اور نماز پڑھے، اور ہر نماز کے وقت وضو کرے ۲؎۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: عثمان نے یہ اضافہ کیا ہے کہ اور روزے رکھے، اور نماز پڑھے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 297]
297۔ اردو حاشیہ:
اور یہی بات دلائل کے اعتبار سے قوی ہے اور جمہور اسی کے قائل ہیں اور دیگر احادیث کہ ہر نماز کے لیے غسل یا دو نمازوں کے لیے غسل، یہ سب استحباب کے معنی میں ہے۔ یعنی اس عمل کو نفل، مستحب اور باعث اجر و ثواب سمجھا جانا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 297   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 126  
´مستحاضہ عورت ہر نماز کے لیے وضو کرے۔`
عدی کے دادا عبید بن عازب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے مستحاضہ کے سلسلہ میں فرمایا: وہ ان دنوں میں جن میں اسے حیض آتا ہو نماز چھوڑے رہے، پھر وہ غسل کرے، اور (استحاضہ کا خون آنے پر) ہر نماز کے لیے وضو کرے، روزہ رکھے اور نماز پڑھے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 126]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس کی سند میں ابو الیقظان ضعیف،
اور شریک حافظہ کے کمزور ہیں،
مگر دوسری سندوں اور حدیثوں سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 126