سوید بن نعمان انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی جانب نکلے، جب مقام صہباء ۱؎ میں پہنچے تو عصر کی نماز پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا منگایا تو صرف ستو لایا گیا لوگوں نے اسے کھایا، پیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگایا، اور کلی کی، پھر اٹھے اور ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی۔
Suwaid bin Nu'man Ansari narrated that :
They went out with the Messenger of Allah to Khaibar. When they reached As-Sahba' (a place near Khaibar), he performed 'Asr (Afternoon prayer), then he called for food, but no food was brought except for Sawiq. So they ate that and drank, and then he called for water and rinsed his mouth, then he stood up and led us for Maghrib (Sunset) prayer."
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میں تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کروں تو تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق یہی (خیال و گمان) رکھو کہ آپ کی بات سب سے زیادہ عمدہ، اور ہدایت و تقویٰ میں سب سے بڑھی ہوئی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9532، ومصباح الزجاجة: 7)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/415)، سنن الدارمی/المقدمة 50 (612) (ضعیف)» (عون بن عبداللہ کی ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں ہے، سند میں انقطاع کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن آگے علی رضی اللہ عنہ سے ثابت اس معنی کا قول آرہا ہے، ملاحظہ ہو حدیث نمبر: 20)
Abdullah bin Mas'ud said:
"When I tell you of a Hadith from the Messenger of Alllah (ﷺ), then think of the Messenger of Allah (ﷺ) as being the best, the utmost rightly guided and the one with the utmost Taqwa (piety, righteousness)."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف منقطع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ”ھذا إسناد فيه انقطاع،عون بن عبد اللّٰه لم يسمع من عبد اللّٰه بن مسعود“ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 375
عبداللہ بن ابی السفر کہتے ہیں کہ میں نے شعبی کو کہتے سنا: میں سال بھر ابن عمر رضی اللہ عنہما کی مجلسوں میں رہا لیکن میں نے ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز بیان کرتے ہوئے نہیں سنا۔
It was narrated that 'Abdullah bin Abu Safar said:
"I heard Ash-Sha'bi saying: 'I sat with Ibn 'Umar for a year and I did not hear him narrate anything from the Messenger of Allah (ﷺ)"
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے دست کا گوشت کھایا، پھر نیچے بچھے ہوئے چمڑے میں اپنا ہاتھ پونچھا، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے، اور نماز پڑھائی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 75 (189)، (تحفة الأشراف: 6110، ومصباح الزجاجة: 201)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأطعمة 18 (5404)، صحیح مسلم/الحیض 24 (354)، سنن النسائی/الطہارة 123 (182)، موطا امام مالک/الطہارة 5 (19)، مسند احمد (1/326) (صحیح)» (سند میں سماک بن حرب ہیں، جن کی عکرمہ سے راویت میں اضطراب ہے، لیکن دوسرے طرق کی وجہ سے یہ صحیح ہے، اس لئے کہ مسند احمد میں سفیان نے سماک کی متابعت کی ہے، ایسے ہی ایوب نے بھی متابعت کی ہے (مسند احمد 1/273) نیز زہیر نے بھی سماک کی متابعت کی ہے، (1/267) نیز حدیث کے دوسرے طرق ہیں، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 182- 184)۔
It was narrated that Ibn 'Abbas said:
"The Messenger of Allah ate a shoulder, then he wiped his hands on a Mish that was underneath him, then he got up for prayer, and performed the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (189) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 395
زہری کہتے ہیں کہ میں ولید یا عبدالملک کے ساتھ شام کے کھانے پہ حاضر ہوا، جب نماز کا وقت ہوا تو میں وضو کے لیے اٹھا تو جعفر بن عمرو بن امیہ ۱؎ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میرے والد (عمرو بن امیہ ضمری مدنی رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگ پہ پکا ہوا کھانا کھایا، پھر نماز پڑھی، اور وضو نہیں کیا۔ علی بن عبداللہ بن عباس نے کہا کہ میں اپنے والد (عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما) کے بارے میں بھی اسی طرح کی گواہی دیتا ہوں۔
Zuhri said:
"I had dinner with Walid or Abdul-Malik. When the time for prayer came, I got up to perform ablution. Ja'far bin 'Amr bin Umayyah said: 'I bear witness that my father bore witness, that the Messenger of Allah ate food that had been changed by fire, then he performed prayer, and he did not perform ablution.' (Sahih) And 'Ali bin 'Abdullah bin 'Abbas said: 'And I bear witness to similar from my father.'
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بکری کی (پکی ہوئی) دست پیش کی گئی، آپ نے اس میں سے کھایا، پھر نماز پڑھی، اور پانی کو ہاتھ نہیں لگایا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطہارة 123 (182)، (تحفة الأشراف: 18269)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/292، 306، 317، 319، 323) (صحیح)»
It was narrated that Umm Salamah said:
"Some meat from the shoulder of a sheep was brought to the Messenger of Allah and he ate some of it, then he performed prayer without touching water (for ablution)."
It was narrated from Abu Hurairah that:
The Messenger of Allah ate meat from the shoulder of a sheep, then he rinsed his mouth and washed his hands, then he prayed.
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا العلاء بن الفضل بن عبد الملك بن ابي السوية ، حدثني عبيد الله بن عكراش ، عن ابيه عكراش بن ذؤيب ، قال: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بجفنة كثيرة الثريد والودك , فاقبلنا ناكل منها، فخبطت يدي في نواحيها، فقال:" يا عكراش كل من موضع واحد، فإنه طعام واحد"، ثم اتينا بطبق فيه الوان من الرطب، فجالت يد رسول الله صلى الله عليه وسلم في الطبق، وقال:" يا عكراش كل من حيث شئت، فإنه غير لون واحد". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي السَّوِيَّةِ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عِكْرَاشٍ ، عَنْ أَبِيهِ عِكْرَاشِ بْنِ ذُؤَيْبٍ ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَفْنَةٍ كَثِيرَةِ الثَّرِيدِ وَالْوَدَكِ , فَأَقْبَلْنَا نَأْكُلُ مِنْهَا، فَخَبَطْتُ يَدِي فِي نَوَاحِيهَا، فَقَالَ:" يَا عِكْرَاشُ كُلْ مِنْ مَوْضِعٍ وَاحِدٍ، فَإِنَّهُ طَعَامٌ وَاحِدٌ"، ثُمَّ أُتِينَا بِطَبَقٍ فِيهِ أَلْوَانٌ مِنَ الرُّطَبِ، فَجَالَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّبَقِ، وَقَالَ:" يَا عِكْرَاشُ كُلْ مِنْ حَيْثُ شِئْتَ، فَإِنَّهُ غَيْرُ لَوْنٍ وَاحِدٍ".
عکراش بن ذویب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک لگن لایا گیا جس میں بہت سا ثرید اور روغن تھا، ہم سب اس میں سے کھانے لگے، میں اپنا ہاتھ پیالے میں ہر طرف پھرا رہا تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عکراش! ایک جگہ سے کھاؤ، اس لیے کہ یہ پورا ایک ہی کھانا ہے“، پھر ایک طبق لایا گیا جس میں مختلف اقسام کی تازہ کھجوریں تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ طبق میں چاروں طرف گھومنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عکراش! جہاں سے جی چاہے کھاؤ، اس لیے کہ اس میں کئی طرح کی کھجوریں ہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأطعمة 41 (1848)، (تحفة الأشراف: 10016) (ضعیف)» (علاء بن فضل ضعیف راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 5098)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1848) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 493
عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بھنا ہوا گوشت کھایا، پھر ہم نے اپنے ہاتھ کنکریوں سے پونچھ لیے، پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور ہم نے (پھر سے) وضو نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5232، ومصباح الزجاجة: 1139)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/191) (صحیح)» (سند میں ابن لہیعہ ضعیف راوی ہیں، «فمسحنا أيدينا بالحصباء» کے علاوہ بقیہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح أبی دادو: 187)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3300)
قال الشيخ الألباني: صحيح دون مسح الأيدي
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن لھيعة اختلط و لم يحدث بھذا اللفظ قبل اختلاطه والحديث السابق (الأصل: 3300) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 495