ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سرمہ لگائے تو طاق لگائے، اگر ایسا کرے گا تو بہتر ہو گا، اور اگر نہ کیا تو حرج کی بات نہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 23 (35)، (تحفة الأشراف: 14938)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 1 (2)، مسند احمد (2/371، سنن الدارمی/الطہارة 5 (689) (ضعیف)» (حصین حمیری اور ابوسعد الخیر دونوں مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف انظر الحديث السابق (337) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 503
اس سند سے اسی کے ہم معنی حدیث مروی ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے: ”جو سرمہ لگائے تو طاق لگائے، جس نے ایسا کیا اچھا کیا، اور جس نے نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو کچھ زبان کی حرکت سے نکلے اسے نگل جائے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)» (سابقہ علت کی وجہ سے یہ ضعیف ہے، لیکن «من اكتحل فليوتر» کا جملہ شواہد صحیحہ کی وجہ سے صحیح ہے)
A similar report was narrated by 'Abdul-Malik bin As-Sabbah with a similar chain, with the additional words:
"Whoever applies kohl to his eyes, let him add it an odd number of times. Whoever does that has done well, and whoever does not, there is no harm in it. And whoever dislodges (a particle of food from between the teeth) by dislodging it with his tongue, let him swallow it."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف انظر الحديث السابق و الآتي (3498) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 389