ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اے اللہ! میرے لیے اس چیز کو نفع بخش اور مفید بنا دے جو تو نے مجھے سکھایا ہے، مجھے وہ چیز سکھا دے جو میرے لیے نفع بخش اور مفید ہو، اور میرا علم زیادہ کر دے، اور ہر حال میں ساری تعریفیں اللہ کے لیے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات129 (3599)، (تحفة الأشراف: 14356)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3833) (صحیح)» ( «الحمد لله على كل حال» کا جملہ ثابت نہیں ہے، تراجع الألبانی: رقم: 462)
It was narrated that Abu Hurairah said:
"The Messenger of Allah used to say: 'Allahummanfa'ni bima 'allamtani, wa 'allimnima yanfa'uni, wa zidni 'ilman. Wal-hamdu Lillahi 'ala kulli hal. [O Allah, benefit me by that which You have taught me, and teach me that which will benefit me, and increase my knowledge. Praise is to Allah in all circumstances].'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح دون الحمد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (3599) وانظر الحديث الآتي (3833) ورواية المستدرك (1/ 510 ح 1879،سنده حسن) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 384
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے: ” «الحمد لله على كل حال رب أعوذ بك من حال أهل النار» ہر حال میں اللہ کا شکر ہے میرے رب! میں جہنمیوں کے حال سے تیری پناہ چاہتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14357، ومصباح الزجاجة: 1330) (ضعیف)» (موسیٰ بن عبیدہ ضعیف ہیں، اور محمد بن ثابت مجہول)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف موسي بن عبيدة: ضعيف مشهور انوار الصحيفه، صفحه نمبر 512
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے: «اللهم انفعني بما علمتني وعلمني ما ينفعني وزدني علما والحمد لله على كل حال وأعوذ بالله من عذاب النار»”اے اللہ! مجھے اس علم سے فائدہ پہنچا جو تو نے مجھے سکھایا، اور مجھے وہ علم سکھا جو میرے لیے نفع بخش ہو، اور میرے علم میں زیادتی عطا فرما، اللہ تعالیٰ کا ہر حال میں شکر ہے، میں جہنم کے عذاب سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 129 (3599)، (تحفة الأشراف: 14356) (صحیح)» (آخری فقرہ «والحمد للہ......» کے علاوہ حدیث صحیح ہے، اور یہ مکرر ہے، ملاحظہ ہو: 251، سند میں موسیٰ بن عبیدہ ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح دون والحمد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 513