ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مر جائے، اور اس کے پاس کسی کا مال بعینہ موجود ہو، خواہ اس کی قیمت سے کچھ وصول کیا ہو یا نہیں، وہ ہر حال میں دوسرے قرض خواہوں کے مانند ہو گا۔
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال الدارقطني (3/ 29): ”اليمان بن عدي ضعيف الحديث“ و الحديث السابق (الأصل: 2360) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 464
ابن خلدہ زرقی (وہ مدینہ کے قاضی تھے) کہتے ہیں کہ ہم اپنے ایک ساتھی کے سلسلے میں جس کا دیوالیہ ہو گیا تھا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو انہوں نے کہا: ایسے ہی شخص کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ دیا تھا: ”جو شخص مر جائے یا جس کا دیوالیہ ہو جائے، تو سامان کا مالک ہی اپنے سامان کا زیادہ حقدار ہے، جب وہ اس کو بعینہ اس کے پاس پائے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 76 (3523)، (تحفة الأشراف: 14269) (ضعیف)» (سند میں ابو المعتمر بن عمرو بن رافع مجہول ہیں)