سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
30. بَابُ : مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الأَيْمَانِ فِي الشِّرَاءِ وَالْبَيْعِ
30. باب: خرید و فروخت میں حلف اٹھانے اور قسمیں کھانے کی کراہت۔
Chapter: What Was Narrated About It Being Disliked To Swear Oaths When Buying And Selling
حدیث نمبر: 2207
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، واحمد بن سنان ، قالوا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لا يكلمهم الله عز وجل يوم القيامة، ولا ينظر إليهم، ولا يزكيهم، ولهم عذاب اليم، رجل على فضل ماء بالفلاة يمنعه ابن السبيل، ورجل بايع، رجلا سلعة بعد العصر فحلف بالله لاخذها بكذا وكذا، فصدقه وهو على غير ذلك، ورجل بايع إماما لا يبايعه إلا لدنيا، فإن اعطاه منها وفى له، وإن لم يعطه منها لم يف له".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ، رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَاءٍ بِالْفَلَاةِ يَمْنَعُهُ ابْنَ السَّبِيلِ، وَرَجُلٌ بَايَعَ، رَجُلًا سِلْعَةً بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَأَخَذَهَا بِكَذَا وَكَذَا، فَصَدَّقَهُ وَهُوَ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لَا يُبَايِعُهُ إِلَّا لِدُنْيَا، فَإِنْ أَعْطَاهُ مِنْهَا وَفَى لَهُ، وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ مِنْهَا لَمْ يَفِ لَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تین آدمیوں سے اس قدر ناراض ہو گا کہ نہ تو ان سے بات کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ ہی انہیں پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا: ایک وہ شخص جس کے پاس چٹیل میدان میں ضرورت سے زیادہ پانی ہو اور وہ اسے مسافر کو نہ دے، دوسرے وہ شخص جو اپنا مال نماز عصر کے بعد بیچے اور اللہ کی قسم کھائے کہ اسے اس نے اتنے اتنے میں خریدا ہے، اور خریدار اسے سچا جانے حالانکہ وہ اس کے برعکس تھا، تیسرے وہ شخص جس نے کسی امام سے بیعت کی، اور اس نے صرف دنیا کے لیے بیعت کی، اگر اس نے اس کو کچھ دیا تو بیعت پوری کی، اور اگر نہیں دیا تو نہیں پوری کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 46 (108)، (تحفة الأشراف: 12522)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المساقاة 10 (2369)، الشہادات 22 (2672)، الأحکام 48 (7212)، التوحید 24 (7446)، سنن الترمذی/السیر 35 (1595)، سنن النسائی/البیوع 5 (4463)، مسند احمد (2/253، 480) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بلکہ امام کے مخالف ہو بیٹھا، اور اس کے خلاف بغاوت کی، جھوٹی قسم کھانا ہر وقت گناہ ہے، لیکن اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عصر کے بعد اور بھی سخت گناہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2870
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، واحمد بن سنان ، قالوا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لا يكلمهم الله، ولا ينظر إليهم يوم القيامة، ولا يزكيهم، ولهم عذاب اليم: رجل على فضل ماء بالفلاة يمنعه من ابن السبيل، ورجل بايع رجلا بسلعة بعد العصر فحلف بالله لاخذها بكذا وكذا فصدقه وهو على غير ذلك، ورجل بايع إماما لا يبايعه إلا لدنيا فإن اعطاه منها وفى له، وإن لم يعطه منها لم يف له".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَاءٍ بِالْفَلَاةِ يَمْنَعُهُ مِنَ ابْنِ السَّبِيلِ، وَرَجُلٌ بَايَعَ رَجُلًا بِسِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَأَخَذَهَا بِكَذَا وَكَذَا فَصَدَّقَهُ وَهُوَ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لَا يُبَايِعُهُ إِلَّا لِدُنْيَا فَإِنْ أَعْطَاهُ مِنْهَا وَفَى لَهُ، وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ مِنْهَا لَمْ يَفِ لَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تین آدمیوں سے نہ بات کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ ہی انہیں پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: ایک وہ آدمی جس کے پاس چٹیل میدان میں فالتو پانی ہو اور مسافر کو پانی لینے سے منع کرے، دوسرا وہ شخص جس نے عصر کے بعد کسی کے ہاتھ سامان بیچا اور اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ اس نے یہ چیز اتنے اتنے میں لی ہے، پھر خریدار نے اس کی بات کا یقین کر لیا، حالانکہ اس نے غلط بیانی سے کام لیا تھا، تیسرا وہ آدمی جس نے کسی امام کے ہاتھ پر بیعت کی، اور مقصد محض دنیاوی فائدہ تھا، چنانچہ اگر اس نے اسے کچھ دیا تو بیعت کو پورا کیا، اور اگر نہیں دیا تو پورا نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشہادات 22 (2672)، الأحکام 48 (7212)، صحیح مسلم/الإیمان 46 (108)، البیوع 62 (1566)، سنن الترمذی/السیر 35 (1595)، سنن النسائی/البیوع 6 (4467)، (تحفة الأشراف: 12522)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/253، 480)، (یہ حدیث مکرر ہے دیکھئے: 2207) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.