(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، قال: انبانا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذروني ما تركتكم فإنما هلك من كان قبلكم بسؤالهم، واختلافهم على انبيائهم، فإذا امرتكم بشيء فخذوا منه ما استطعتم، وإذا نهيتكم عن شيء فانتهوا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ، وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ فَخُذُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، وَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَانْتَهُوا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو چیز میں نے تمہیں نہ بتائی ہو اسے یوں ہی رہنے دو ۱؎، اس لیے کہ تم سے پہلے کی امتیں زیادہ سوال اور اپنے انبیاء سے اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہوئیں، لہٰذا جب میں تمہیں کسی چیز کا حکم دوں تو طاقت بھر اس پر عمل کرو، اور جب کسی چیز سے منع کر دوں تو اس سے رک جاؤ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12361)، الحدیث أخرجہ من طریق الأعمش: صحیح مسلم/الحج 73 (1337)، الفضائل 37 (131)، سنن الترمذی/العلم 17 (6279)، مسند احمد (2/495)، وقد أخرجہ من طرق أخری: صحیح البخاری/الاعتصام 2 (7288)، صحیح مسلم/الفضائل 37 (130)، سنن النسائی/الحج 1 (2620)، مسند احمد (2/247، 258، 313، 428، 448) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «ذروني ما تركتكم» میں «ما» مصدریہ ظرفیہ ہے، یعنی جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں، مطلب یہ ہے کہ جس چیز کے بارے میں میں تم سے کچھ نہ کہوں اس کے بارے میں تم مجھ سے غیر ضروری سوالات کرنے سے بچو۔
Abu Hurairah narrated that:
The Prophet said: "Leave me as I have left you (Don't ask me the minor things that I have avoided to tell you). For those who came before you were doomed because of their questions and differences with their Prophets. If I commanded you to do something, then do as much of it as you can, and if I forbid you from doing something, then refrain from it."
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں جس چیز کا حکم دوں اسے مانو، اور جس چیز سے روک دوں اس سے رک جاؤ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12392)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/355) (صحیح)» (اس سند میں شریک بن عبد اللہ القاضی ضعیف ہیں، لیکن متابعت سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو اگلی حدیث کی تخریج میں دئیے گئے حوالہ جات)