سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
Chapters: The Book of the Sunnah
35. بَابُ : فِيمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِيَّةُ
35. باب: جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔
Chapter: Concerning what the Jahmiyyah denied (i.e., seeing Allah in the Hereafter, etc.)
حدیث نمبر: 192
Save to word مکررات اعراب
(قدسي) حدثنا حرملة بن يحيى ، ويونس بن عبد الاعلى ، قالا: حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، حدثني سعيد بن المسيب ، ان ابا هريرة كان يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يقبض الله الارض يوم القيامة، ويطوي السماء بيمينه، ثم يقول: انا الملك اين ملوك الارض؟".
(قدسي) حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُول: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقْبِضُ اللَّهُ الْأَرْضَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَيَطْوِي السَّمَاءَ بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ مُلُوكُ الْأَرْضِ؟".
سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا، اور آسمان کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا، پھر فرمائے گا: اصل بادشاہ میں ہوں، زمین کے بادشاہ کہاں ہیں؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة الزمر 3 (4812)، التوحید 6 (7382)، صحیح مسلم/صفة القیامة 1 (2787)، (تحفة الأشراف: 13322)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2 /374)، سنن الدارمی/الرقاق 80 (2841) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کے لئے «ید» و «قبض» و «طی» کا اثبات ہوتا ہے، اہل سنت اس پر ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے دو ہاتھ ہیں جو قبض و بسط و انفاق جیسی صفات رکھتے ہیں، اس کے دونوں ہاتھ «یمین» ہیں، اور اس کے ہاتھ ایسے ہیں جیسے اس کی شان کے لائق ہیں۔

Sa'eed bin Musayyab narrated that Abu Hurairah used to say: "The Messenger of Allah said: Allah will seize the earth on the Day of Ressurection, and He will roll up the heavens in his Right Hand, then He will say, "I am the Sovereign. Where are the kings of the earth?'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 198
Save to word مکررات اعراب
(قدسي) حدثنا هشام بن عمار ، ومحمد بن الصباح ، قالا: حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، حدثني ابي ، عن عبيد الله بن مقسم ، عن عبد الله بن عمر ، انه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر يقول: ياخذ الجبار سماواته وارضه بيده، وقبض بيده فجعل يقبضها ويبسطها، ثم يقول:" انا الجبار اين الجبارون اين المتكبرون؟"، قال: ويتميل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن يمينه وعن يساره، حتى نظرت إلى المنبر يتحرك من اسفل شيء منه، حتى إني اقول اساقط هو برسول الله صلى الله عليه وسلم.
(قدسي) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: يَأْخُذُ الْجَبَّارُ سَمَاوَاتِهِ وَأَرْضَهُ بِيَدِهِ، وَقَبَضَ بِيَدِهِ فَجَعَلَ يَقْبِضُهَا وَيَبْسُطُهَا، ثُمَّ يَقُولُ:" أَنَا الْجَبَّارُ أَيْنَ الْجَبَّارُونَ أَيْنَ الْمُتَكَبِّرُونَ؟"، قَالَ: وَيَتَمَيَّلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ، حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى الْمِنْبَرِ يَتَحَرَّكُ مِنْ أَسْفَلِ شَيْءٍ مِنْهُ، حَتَّى إِنِّي أَقُولُ أَسَاقِطٌ هُوَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا: «جبار» (اللہ تعالیٰ) آسمانوں اور زمین کو اپنے ہاتھ میں لے لے گا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مٹھی بند کی اور پھر اسے باربار بند کرنے اور کھولنے لگے) اور فرمائے گا: میں «جبار» ہوں، کہاں ہیں «جبار» اور کہاں ہیں تکبر (گھمنڈ) کرنے والے؟، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں اور بائیں جھکنے لگے یہاں تک کہ میں نے منبر کو دیکھا کہ نیچے سے ہلتا تھا، مجھے خطرہ محسوس ہوا کہ وہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر گر نہ پڑے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/صفات المنافقین 1 (2788)، (تحفة الأشراف: 7315)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التوحید 19 (7412)، سنن ابی داود/السنة 21 (4732)، سنن النسائی/الکبری 18 (7689)، مسند احمد (2/72)، سنن الدارمی/الرقاق 80 (2841) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے صاف ثابت ہوا کہ صفات باری تعالیٰ میں لفظ «ید» (ہاتھ) سے حقیقی «ید» ہی مراد ہے، اس کی تاویل قدرت و طاقت اور اقتدار سے کرنا گمراہی ہے۔

It was narrated that 'Abdullah bin 'Umar said: "I heard the Messenger of Allah say, when he was on the pulpit: 'The Compeller will seize the heavens and the earth in His Hand' and he clenched his fist and began to open and close it. Then He will say: "I am the Compeller! Where are the tyrants? Where are the arrogant?" He said, the Messenger of Allah was turning to his right and to his left, until he saw the pulpit moving from below and I thought: 'What if it falls with the Messenger of Allah on it?'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 4275
Save to word مکررات اعراب
(قدسي) حدثنا هشام بن عمار , ومحمد بن الصباح , قالا: حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم , حدثني ابي , عن عبيد الله بن مقسم , عن عبد الله بن عمر , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر , يقول:" ياخذ الجبار سماواته وارضيه بيده , وقبض يده فجعل يقبضها ويبسطها , ثم يقول: انا الجبار , انا الملك , اين الجبارون؟ اين المتكبرون؟" , قال: ويتمايل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن يمينه وعن شماله , حتى نظرت إلى المنبر يتحرك من اسفل شيء منه , حتى إني لاقول , اساقط هو برسول الله صلى الله عليه وسلم.
(قدسي) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ , يَقُولُ:" يَأْخُذُ الْجَبَّارُ سَمَاوَاتِهِ وَأَرَضِيهِ بِيَدِهِ , وَقَبَضَ يَدَهُ فَجَعَلَ يَقْبِضُهَا وَيَبْسُطُهَا , ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْجَبَّارُ , أَنَا الْمَلِكُ , أَيْنَ الْجَبَّارُونَ؟ أَيْنَ الْمُتَكَبِّرُونَ؟" , قَالَ: وَيَتَمَايَلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ , حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى الْمِنْبَرِ يَتَحَرَّكُ مِنْ أَسْفَلِ شَيْءٍ مِنْهُ , حَتَّى إِنِّي لَأَقُولُ , أَسَاقِطٌ هُوَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے سنا: جبار (اللہ) آسمانوں اور زمینوں کو اپنے ہاتھ میں لے گا، (آپ نے مٹھی بند کی پھر اس کو بند کرنے اور کھولنے لگے) پھر فرمائے گا: میں جبار ہوں، میں بادشاہ ہوں، کہاں ہیں دوسرے جبار؟ کہاں ہیں دوسرے متکبر؟ یہ کہہ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں اور بائیں جھک رہے تھے، یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ منبر کچھ نیچے سے ہل رہا تھا، حتیٰ کہ میں کہنے لگا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر گر نہ پڑے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/صفة القیامة نحوہ (2788)، (تحفة الأشراف: 7315)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/72، 87) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.