ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نے ان سے پوچھا: کیا حائضہ نماز کی قضاء کرے گی؟ انہوں نے کہا: کیا تو حروریہ (خارجیہ) ہے؟ ۱؎ ہمیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حیض آتا تھا، پھر ہم پاک ہو جاتے تھے، آپ ہمیں نماز کی قضاء کا حکم نہیں دیتے تھے ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: حروریہ: حروراء کی طرف منسوب ہے جو کوفہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے، یہ خوارج کے ایک گروہ کا نام ہے، یہ لوگ حیض کے مسئلہ میں متشدد تھے ان کا کہنا تھا کہ حائضہ روزے کی طرح نماز کی بھی قضا کرے گی، اسی وجہ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس عورت سے کہا «أحرورية أنت»”کیا تو حروریہ ہے“ یعنی تو بھی وہی عقیدہ رکھتی ہے جو حروری (خارجی) رکھتے ہیں۔ ۲؎: حائضہ پر نماز کی قضا نہیں ہے، لیکن روزہ کی قضا ہے، ابن منذر اور نووی نے اس پر امت کا اجماع نقل کیا ہے، نیز صحیحین میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک حدیث میں ہے کہ ہم کو روزے کی قضا کرنے کا حکم ہوتا، اور نماز کے قضا کرنے کا حکم نہیں ہوتا۔
It was narrated from 'Aishah that:
A woman asked her: "Does a woman who menstruates have to make up for the prayers she misses?" 'Aisha said to her: "Are you a Haruriyyah? We used to menstruate with the Prophet and then become pure, and he did not tell us to make up for the prayers we missed."