ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک شیطان انسان اور اس کے دل کے درمیان داخل ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ نہیں جان پاتا کہ اس نے کتنی رکعت پڑھی؟ جب ایسا ہو تو سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14962)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 4 (608)، العمل في الصلاة 18 (1222)، السہو 6 (1231)، بدء الخلق 11 (3285)، صحیح مسلم/السہو19 (389) سنن ابی داود/الصلاة 31 (516)، مسند احمد (2/313، 398، 411) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شک کی صورت میں سلام سے پہلے سجدہ سہو کرے، امام احمد نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے اور بخاری، اور مسلم نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے ایسا ہی روایت کیا ہے، اور مغیرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں کمی کی صورت میں سلام کے بعد سجدہ منقول ہے، غرض اس باب میں مختلف حدیثیں وارد ہیں، کسی میں سلام سے پہلے سجدہ سہو منقول ہے، کسی میں سلام کے بعد، اس لیے اہل حدیث نے دونوں طرح جائز رکھا ہے، اور اسی کو صحیح مذہب قرار دیا ہے تاکہ سب حدیثوں پر عمل ہو جائے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said:
“The Satan comes between the son of Adam and his soul, and he does not know how many Rak’ah he has prayed. If a person notices that, then let him prostrate twice before he says the Salam.”
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو اسامة ، عن ابن عون ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال:" صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي ركعتين، ثم سلم، ثم قام إلى خشبة كانت في المسجد يستند إليها"، فخرج سرعان الناس يقولون: قصرت الصلاة؟ وفي القوم ابو بكر وعمر، فهاباه ان يقولا له شيئا، وفي القوم رجل طويل اليدين يسمى ذا اليدين، فقال: يا رسول الله، اقصرت الصلاة ام نسيت؟، فقال:" لم تقصر ولم انس"، قال: فإنما صليت ركعتين، قال:" اكما يقول ذو اليدين"، قالوا: نعم،" فقام فصلى ركعتين، ثم سلم، ثم سجد سجدتين، ثم سلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ كَانَتْ فِي الْمَسْجِدِ يَسْتَنِدُ إِلَيْهَا"، فَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ يَقُولُونَ: قَصُرَتِ الصَّلَاةُ؟ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَاهُ أَنْ يَقُولَا لَهُ شَيْئًا، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ طَوِيلُ الْيَدَيْنِ يُسَمَّى ذَا الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقَصُرَتِ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ؟، فَقَالَ:" لَمْ تَقْصُرْ وَلَمْ أَنْسَ"، قَالَ: فَإِنَّمَا صَلَّيْتَ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ:" أَكَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ"، قَالُوا: نَعَمْ،" فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عشاء (یعنی زوال کے بعد کی دو نمازوں ظہر یا عصر) میں سے کوئی نماز دو ہی رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیر دیا، پھر مسجد میں پڑی ہوئی ایک لکڑی پر ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے، جلد باز لوگ تو یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ نماز کم ہو گئی، مقتدیوں میں ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، لیکن وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ کہنے کی ہمت نہ کر سکے، لوگوں میں ذوالیدین نامی ایک لمبے ہاتھوں والے آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ تو وہ کم ہوئی، نہ میں بھولا ہوں“ تو انہوں نے کہا: آپ نے دو ہی رکعت پڑھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا ایسا ہی ہے جیسا کہ ذوالیدین کہہ رہے ہیں؟“، تو لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور دو رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیرا، پھر دو سجدے کئے، پھر سلام پھیرا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ سلام سجدہ سہو سے نکلنے کے لئے تھا کیونکہ دیگر تمام روایات میں یہ صراحت ہے کہ آپ ﷺ نے سلام پھیرا، پھر سجدہ سہو کیا (پھر اس کے لئے سلام پھیرا) رکعات کی کمی بیشی کے سبب جو سجدہ سہو آپ نے کئے ہیں، وہ سب سلام کے بعد میں ہیں۔
It was narrated that Abu Hurairah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) led us in one of the afternoon prayers, and he prayed two Rak’ah, then he said the Salam. Then he stood up and went to a piece of wood in the mosque, and leaned against it. Those who were in a hurry left the mosque, saying that the prayer had been shortened. Among the people were Abu Bakr and ‘Umar, but they dared not say anything. Among the people there was also a man with long hands who was called Dhul- Yadain. He said: ‘O Messenger of Allah, has the prayer been shortened or did you forget?’ He said: ‘It has not been shortened and I did not forget.’ He said: ‘But you prayed two Rak’ah.’ He said: ‘Is what Dhul- Yadain says true?’ They said: ‘Yes.’ So he went forward and performed two Rak’ah and said the Salam, then he prostrated twice, and then he said the Salam again.”
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع ، حدثنا يونس بن بكير ، حدثنا ابن إسحاق ، حدثني الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الشيطان ياتي احدكم في صلاته، فيدخل بينه وبين نفسه حتى لا يدري زاد او نقص، فإذا كان ذلك فليسجد سجدتين قبل ان يسلم، ثم يسلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بَكِيرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْتِي أَحَدَكُمْ فِي صَلَاتِهِ، فَيَدْخُلُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ نَفْسِهِ حَتَّى لَا يَدْرِيَ زَادَ أَوْ نَقَصَ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، ثُمَّ يُسَلِّمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان تم میں سے کسی کے پاس نماز کی حالت میں آتا ہے، اور انسان اور اس کے دل کے درمیان داخل ہو کر وسوسے ڈالتا ہے، یہاں تک کہ آدمی نہیں جان پاتا کہ اس نے زیادہ پڑھی یا کم پڑھی، جب ایسا ہو تو سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے، پھر سلام پھیرے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: سجدہ سہو کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے کہ آدمی اسے سلام سے پہلے کرے، یا سلام کے بعد، بعض لوگوں کی رائے ہے کہ اسے سلام کے بعد کرے، یہ قول سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا کہ اسے سلام سے پہلے کرے، یہی قول اکثر فقہائے مدینہ مثلاً یحیی بن سعید، ربیعہ اور امام شافعی وغیرہ کا ہے، اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب نماز میں زیادتی ہوئی ہو تو سجدہ سہو سلام کے بعد کرے، اور جب کمی رہ گئی ہو تو سلام سے پہلے کرے، یہ قول مالک بن انس کا ہے، اور امام احمد کہتے ہیں کہ جس صورت میں جس طرح پر سجدہ سہو نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے اس صورت میں اسی طرح سجدہ سہو کرے، وہ کہتے ہیں کہ جب دو رکعت کے بعد کھڑا ہو جائے تو ابن بحینہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق سلام سے پہلے سجدہ کرے اور جب ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھ لے تو وہ سجدہ سلام کے بعد کرے، اور اگر ظہر و عصر کی نماز میں دو ہی رکعت میں سلام پھیر دے تو ایسی صورت میں سلام کے بعد سجدہ سہو کرے، اسی طرح جس صورت میں جیسے اللہ کے رسول ﷺ کا فعل موجود ہے، اس پر اس طرح عمل کرے، اور جس صورت میں رسول اللہﷺ سے کوئی فعل مروی نہ ہو تو اس میں سجدہ سہو سلام سے پہلے کرے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said:
“The Satan comes to any one of you while he is praying and comes between him and his soul, until he does not know whether he as added something or omitted something. If that happens, then he should prostrate twice before the Salam, then he should say the Salam.”