سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
176. باب الإِشَارَةِ فِي الصَّلاَةِ
176. باب: نماز میں اشارہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Motioning During The Prayer.
حدیث نمبر: 944
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد، حدثنا يونس بن بكير، عن محمد بن إسحاق، عن يعقوب بن عتبة بن الاخنس، عن ابي غطفان، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" التسبيح للرجال، يعني في الصلاة، والتصفيق للنساء، من اشار في صلاته إشارة تفهم عنه فليعد لها، يعني الصلاة". قال ابو داود: هذا الحديث وهم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ أَبِي غَطَفَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ، يَعْنِي فِي الصَّلَاةِ، وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ، مَنْ أَشَارَ فِي صَلَاتِهِ إِشَارَةً تُفْهَمُ عَنْهُ فَلْيَعُدْ لَهَا، يَعْنِي الصَّلَاةَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا الْحَدِيثُ وَهْمٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان الله کہنا مردوں کے لیے ہے یعنی نماز میں اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہیں، جس نے اپنی نماز میں کوئی ایسا اشارہ کیا کہ جسے سمجھا جا سکے تو وہ اس کی وجہ سے اسے لوٹائے یعنی اپنی نماز کو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث وہم ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15455) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کی ہے، نیز یونس سے بہت غلطیاں ہوئی ہیں تو ہو سکتا ہے کہ یہاں انہیں سے غلطی ہوئی ہو)

وضاحت:
۱؎: کیونکہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی روایت جس میں عصر کے بعد دو رکعتوں کے پڑھنے کا ذکر ہے اور ام المومنین عائشہ و جابر رضی اللہ عنہما کی روایتیں جن میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک بیماری میں بیٹھ کر نماز پڑھائی تو لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر پڑھنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے انہیں بیٹھ جانے کے لئے کہا دونوں روایتیں اس کے مخالف ہیں۔

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: Saying Tasbih applies to men during prayer and clapping applies to women. Anyone who makes a sign during his prayer, a sign which is intelligible by implication, should repeat it (i. e. his prayer). (Abu Dawud commented on the Hadith saying, this is a result of confusion. )
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 944


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن إسحاق عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 46
حدیث نمبر: 939
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" التسبيح للرجال والتصفيق للنساء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں مردوں کو «سبحان الله» کہنا چاہیئے اور عورتوں کو تالی بجانی چاہیئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العمل في الصلاة 5 (1203)، صحیح مسلم/الصلاة 23 (422)، سنن النسائی/السھو 15 (1208)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 65 (1034)، (تحفة الأشراف: 15141)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 160 (369)، مسند احمد (2/261، 317، 376، 432، 440، 473، 479، 492، 507)، سنن الدارمی/الصلاة 95 (1403) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دوران نماز امام سے کچھ بھول چوک ہو جائے تو اس کو اس کی غلطی بتانے کے لیے مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying; Glorifying Allah applies to men and clapping applies only to women.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 939


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1203) صحيح مسلم (422)
حدیث نمبر: 940
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابي حازم بن دينار، عن سهل بن سعد، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذهب إلى بني عمرو بن عوف ليصلح بينهم، وحانت الصلاة فجاء المؤذن إلى ابي بكر رضي الله عنه، فقال: اتصلي بالناس؟ فاقيم، قال: نعم، فصلى ابو بكر، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس في الصلاة، فتخلص حتى وقف في الصف فصفق الناس، وكان ابو بكر لا يلتفت في الصلاة، فلما اكثر الناس التصفيق التفت فراى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاشار إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ان امكث مكانك، فرفع ابو بكر يديه فحمد الله على ما امره به رسول الله صلى الله عليه وسلم من ذلك، ثم استاخر ابو بكر حتى استوى في الصف، وتقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى، فلما انصرف، قال:" يا ابا بكر، ما منعك ان تثبت إذ امرتك؟" قال ابو بكر: ما كان لابن ابي قحافة ان يصلي بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما لي رايتكم اكثرتم من التصفيح؟ من نابه شيء في صلاته فليسبح، فإنه إذا سبح التفت إليه، وإنما التصفيح للنساء". قال ابو داود: وهذا في الفريضة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ إِلَى بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ، وَحَانَتِ الصَّلَاةُ فَجَاءَ الْمُؤَذِّنُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: أَتُصَلِّي بِالنَّاسِ؟ فَأُقِيمَ، قَالَ: نَعَمْ، فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ فِي الصَّلَاةِ، فَتَخَلَّصَ حَتَّى وَقَفَ فِي الصَّفِّ فَصَفَّقَ النَّاسُ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ، فَلَمَّا أَكْثَرَ النَّاسُ التَّصْفِيقَ الْتَفَتَ فَرَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِ امْكُثْ مَكَانَكَ، فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَى مَا أَمَرَهُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِكَ، ثُمَّ اسْتَأْخَرَ أَبُو بَكْرٍ حَتَّى اسْتَوَى فِي الصَّفِّ، وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَّلَى، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" يَا أَبَا بَكْرٍ، مَا مَنَعَكَ أَنْ تَثْبُتَ إِذْ أَمَرْتُكَ؟" قَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَا كَانَ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا لِي رَأَيْتُكُمْ أَكْثَرْتُمْ مِنَ التَّصْفِيحِ؟ مَنْ نَابَهُ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُسَبِّحْ، فَإِنَّهُ إِذَا سَبَّحَ الْتُفِتَ إِلَيْهِ، وَإِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا فِي الْفَرِيضَةِ.
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ بنی عمرو بن عوف میں ان کے درمیان صلح کرانے کے لیے تشریف لے گئے، اور نماز کا وقت ہو گیا، مؤذن نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر پوچھا: کیا آپ نماز پڑھائیں گے، میں تکبیر کہوں؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں (تکبیر کہو میں نماز پڑھاتا ہوں)، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے لگے، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے اور لوگ نماز میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفوں کو چیرتے ہوئے (پہلی) صف میں آ کر کھڑے ہو گئے تو لوگ تالی بجانے لگے ۱؎ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا حال یہ تھا کہ وہ نماز میں کسی دوسری طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے، لوگوں نے جب زیادہ تالیاں بجائیں تو وہ متوجہ ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نگاہ پڑی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اشارہ سے فرمایا: تم اپنی جگہ پر کھڑے رہو، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر اس بات پر جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تھا، اللہ کا شکر ادا کیا، پھر پیچھے آ کر صف میں کھڑے ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: جب میں نے تمہیں حکم دے دیا تھا تو اپنی جگہ پر قائم رہنے سے تمہیں کس چیز نے روک دیا؟، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ابوقحافہ ۲؎ کے بیٹے کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کھڑے ہو کر نماز پڑھائے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: کیا بات تھی؟ تم اتنی زیادہ کیوں تالیاں بجا رہے تھے؟ جب کسی کو نماز میں کوئی معاملہ پیش آ جائے تو وہ سبحان اللہ کہے، کیونکہ جب وہ سبحان الله کہے گا تو اس کی طرف توجہ کی جائے گی اور تالی بجانا صرف عورتوں کے لیے ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ فرض نماز کا واقعہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العمل في الصلاة 5 (1204)، صحیح مسلم/الصلاة 22 (421)، (تحفة الأشراف: 4743)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الإمامة 7 (785)، 15(794)، السہو 4 (1183)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 65 (1034)، موطا امام مالک/قصة الصلاة 20 (61)، مسند احمد (5/336)، سنن الدارمی/الصلاة 95 (1404) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تاکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا علم ہو جائے۔
۲؎: ابوقحافہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد کی کنیت ہے۔

Sahl bin Saad said: The Messenger of Allah ﷺ went to Banu Amr bin Awf to effect reconciliation between them. in the meantime the time of prayer came and the Muadhdhin came to Abu Bakr and asked: Will you lead the people in prayer? I pronounce the Iqamah. He said ; Yes. So Abiu Bakr led the prayer, and the Messenger of Allah ﷺ came back while the people were praying. He penetrated through the rows and stood in the first row. The people clapped but Abu Bakr did not pay any attention to it during prayer. When the people clapped increasingly, he paid attention. He saw the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ made a sign to him (saying); Stay at your place. Abu BAkr raised his hands and praised Allah for the commandment the Messenger of Allah ﷺ had given him (to lead the people in prayer). Abu Bakr then stepped back and stood in the row. The Messenger of Allah ﷺ stepped forward and led the prayer. When he finished the prayer, he said; Abu Bakr, what prevented you staying (at your place) when I already commented you to do so? Abu Bakr said ; it was not befitting for the son of Abu Quhafah (Abu Bakr) to lead the prayer in the presence of the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ said; What is the matter that I saw you clapping frequently during prayer? If anything happens to someone during prayer, he should say “Glory be to Allah, ” for when he glorifies Allah. He pays attention to him. Clapping applies only to women. Abu Dawud said: This is operative in the obligatory prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 940


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (684) صحيح مسلم (421)
حدیث نمبر: 941
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا حماد بن زيد، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال: كان قتال بين بني عمرو بن عوف، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فاتاهم ليصلح بينهم بعد الظهر، فقال لبلال:" إن حضرت صلاة العصر ولم آتك، فمر ابا بكر فليصل بالناس،" فلما حضرت العصر اذن بلال، ثم اقام، ثم امر ابا بكر فتقدم، قال في آخره: إذا نابكم شيء في الصلاة فليسبح الرجال، وليصفح النساء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: كَانَ قِتَالٌ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُمْ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ بَعْدَ الظُّهْرِ، فَقَالَ لِبِلَالٍ:" إِنْ حَضَرَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ وَلَمْ آتِكَ، فَمُرْ أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ،" فَلَمَّا حَضَرَتِ الْعَصْرُ أَذَّنَ بِلَالٌ، ثُمَّ أَقَامَ، ثُمَّ أَمَرَ أَبَا بَكْرٍ فَتَقَدَّمَ، قَالَ فِي آخِرِهِ: إِذَا نَابَكُمْ شَيْءٌ فِي الصَّلَاةِ فَلْيُسَبِّحْ الرِّجَالُ، وَلْيُصَفِّحْ النِّسَاءُ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی عمرو بن عوف کی آپس میں لڑائی ہوئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر پہنچی، تو آپ ظہر کے بعد مصالحت کرانے کی غرض سے ان کے پاس آئے اور بلال رضی اللہ عنہ سے کہہ آئے کہ اگر عصر کا وقت آ جائے اور میں واپس نہ آ سکوں تو تم ابوبکر سے کہنا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، چنانچہ جب عصر کا وقت ہوا تو بلال نے اذان دی پھر تکبیر کہی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کے لیے کہا تو آپ آگے بڑھ گئے، اس کے اخیر میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہیں نماز میں کوئی حادثہ پیش آ جائے تو مرد سبحان الله کہیں اور عورتیں دستک دیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأحکام 36 (7190)، سنن النسائی/الإمامة 15 (794)، (تحفة الأشراف: 4669)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/332، 336)، دی/الصلاة 95(1404) (صحیح)» ‏‏‏‏

Sahl bin Saad said; Fighting took place amongst the tribe of Banu Amr bin Awf. This (the news) reached the prophet ﷺ. He came to them for their reconciliation after the noon prayer. he said to Bilal; If the time of the afternoon prayer comes, and I do not return to you, then ask Abu Bakr to lead the people in prayer. When the time of the afternoon prayer came, Bilal called the Adhan and pronounced the Iqamah and then asked Abu Bakr (to lead the prayer). He stepped forward. The narrator reported this tradition to the same effect. In the end he (the prophet) said; if anything happens to you during prayer, the men should say” Glory be to Allah, ” and the women should clap.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 941


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7190)
حدیث نمبر: 942
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمود بن خالد، حدثنا الوليد، عن عيسى بن ايوب، قال: قوله التصفيح للنساء: تضرب باصبعين من يمينها على كفها اليسرى.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ عِيسَى بْنِ أَيُّوبَ، قَالَ: قَوْلُهُ التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ: تَضْرِبُ بِأُصْبُعَيْنِ مِنْ يَمِينِهَا عَلَى كَفِّهَا الْيُسْرَى.
عیسیٰ بن ایوب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد «التصفيح للنساء» سے مراد یہ ہے کہ وہ اپنے داہنے ہاتھ کی دونوں انگلیاں اپنے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر ماریں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9188) (صحیح)» ‏‏‏‏

Isa bin Ayyub said: Clapping by women means that one should strike her left hand with the two fingers of her right hand.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 942


قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الوليد بن مسلم عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 46

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.