سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
142. باب تَمَامِ التَّكْبِيرِ
142. باب: تکبیر پوری کہنے کا بیان۔
Chapter: The Completion Of The Takbir.
حدیث نمبر: 835
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن غيلان بن جرير، عن مطرف، قال: صليت انا، وعمران بن حصين خلف علي بن ابي طالب رضي الله عنه، فكان" إذا سجد كبر، وإذا ركع كبر، وإذا نهض من الركعتين كبر، فلما انصرفنا اخذ عمران بيدي، وقال: لقد صلى هذا قبل، او قال: لقد صلى بنا هذا قبل صلاة محمد صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ أَنَا، وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَكَانَ" إِذَا سَجَدَ كَبَّرَ، وَإِذَا رَكَعَ كَبَّرَ، وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا أَخَذَ عِمْرَانُ بِيَدِي، وَقَالَ: لَقَدْ صَلَّى هَذَا قَبْلُ، أَوْ قَالَ: لَقَدْ صَلَّى بِنَا هَذَا قَبْلَ صَلَاةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
مطرف کہتے ہیں میں نے اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو جب وہ سجدہ کرتے تو «الله اكبر» کہتے، جب رکوع کرتے تو «الله اكبر» کہتے اور جب دو رکعت پڑھ کر تیسری کے لیے اٹھتے تو «الله اكبر» کہتے، جب ہم فارغ ہوئے تو عمران رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا: ابھی انہوں نے ایسی نماز پڑھی ہے (راوی کو شک ہے) یا ابھی ہمیں ایسی نماز پڑھائی ہے، جیسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہوتی تھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 116 (786)، 144 (826)، صحیح مسلم/الصلاة 10 (393)، سنن النسائی/الافتتاح 124 (1083)، والسھو 1 (1181)، (تحفة الأشراف: 10848)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 429، 432،400، 444) (صحیح)» ‏‏‏‏

Mutarrif said: I and Imran bin Husain offered prayer behind ‘All bin AbI Talib (may Allah be pleased with him). When he prostrated, he uttered the takbir (Allah is most great) and when he bowed, he uttered the takbir and when he stood up at the end of two rak’ahs, he uttered the takbir. When we finished our prayer, Imran caught hold of my hand, and said: He has led us in prayer just now like the prayer offered by Muhammed (may peace by upon him).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 834


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (786) صحيح مسلم (393)
حدیث نمبر: 730
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا ابو عاصم الضحاك بن مخلد. ح وحدثنا مسدد، حدثنا يحيى، وهذا حديث احمد، قال: اخبرنا عبد الحميد يعني ابن جعفر اخبرني محمد بن عمرو بن عطاء، قال: سمعت ابا حميد الساعدي في عشرة من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم منهم ابو قتادة، قال ابو حميد: انا اعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: فلم فوالله؟ ما كنت باكثرنا له تبعا ولا اقدمنا له صحبة، قال: بلى، قالوا: فاعرض، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة يرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه، ثم يكبر حتى يقر كل عظم في موضعه معتدلا، ثم يقرا، ثم يكبر فيرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه، ثم يركع ويضع راحتيه على ركبتيه، ثم يعتدل فلا يصب راسه ولا يقنع، ثم يرفع راسه، فيقول: سمع الله لمن حمده، ثم يرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه معتدلا، ثم يقول: الله اكبر، ثم يهوي إلى الارض فيجافي يديه عن جنبيه، ثم يرفع راسه ويثني رجله اليسرى فيقعد عليها ويفتح اصابع رجليه إذا سجد ويسجد، ثم يقول: الله اكبر، ويرفع راسه ويثني رجله اليسرى فيقعد عليها حتى يرجع كل عظم إلى موضعه، ثم يصنع في الاخرى مثل ذلك، ثم إذا قام من الركعتين كبر ورفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه كما كبر عند افتتاح الصلاة، ثم يصنع ذلك في بقية صلاته حتى إذا كانت السجدة التي فيها التسليم اخر رجله اليسرى وقعد متوركا على شقه الايسر"، قالوا: صدقت، هكذا كان يصلي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، وَهَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَو بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ فِي عَشْرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أَبُو قَتَادَةَ، قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: فَلِمَ فَوَاللَّهِ؟ مَا كُنْتَ بِأَكْثَرِنَا لَهُ تَبَعًا وَلَا أَقْدَمِنَا لَهُ صُحْبَةً، قَالَ: بَلَى، قَالُوا: فَاعْرِضْ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حَتَّى يَقِرَّ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا، ثُمَّ يَقْرَأُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ يَرْكَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، ثُمَّ يَعْتَدِلُ فَلَا يَصُبُّ رَأْسَهُ وَلَا يُقْنِعُ، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، فَيَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ مُعْتَدِلًا، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَهْوِي إِلَى الْأَرْضِ فَيُجَافِي يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا وَيَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ وَيَسْجُدُ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ، ثُمَّ يَصْنَعُ فِي الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا كَبَّرَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ، ثُمَّ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي بَقِيَّةِ صَلَاتِهِ حَتَّى إِذَا كَانَتِ السَّجْدَةُ الَّتِي فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ مُتَوَرِّكًا عَلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ"، قَالُوا: صَدَقْتَ، هَكَذَا كَانَ يُصَلِّي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبدالحمید بن جعفر کہتے ہیں کہ مجھے محمد بن عمرو بن عطاء نے خبر دی ہے کہ میں نے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس صحابہ کرام کے درمیان جن میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے کہتے سنا: میں آپ لوگوں میں سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں جانتا ہوں، لوگوں نے کہا: وہ کیسے؟ اللہ کی قسم آپ ہم سے زیادہ نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے تھے، نہ ہم سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں آئے تھے۔ ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں یہ ٹھیک ہے (لیکن مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز زیادہ یاد ہے) اس پر لوگوں نے کہا: (اگر آپ زیادہ جانتے ہیں) تو پیش کیجئیے۔ ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے، پھر تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنے مقام پر سیدھی ہو جاتی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآت کرتے، پھر «الله أكبر» کہتے، اور دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے مقابل کر لیتے، پھر رکوع کرتے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے، اور رکوع میں پیٹھ اور سر سیدھا رکھتے، سر کو نہ زیادہ جھکاتے اور نہ ہی پیٹھ سے بلند رکھتے، پھر اپنا سر اٹھاتے اور «سمع الله لمن حمده» کہتے، پھر اپنا دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ سیدھا ہو کر انہیں اپنے دونوں کندھوں کے مقابل کرتے پھر «الله أكبر» کہتے، پھر زمین کی طرف جھکتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں پہلووں سے جدا رکھتے، پھر اپنا سر اٹھاتے اور اپنے بائیں پیر کو موڑتے اور اس پر بیٹھتے اور جب سجدہ کرتے تو اپنے دونوں پیر کی انگلیوں کو نرم رکھتے اور (دوسرا) سجدہ کرتے پھر «الله أكبر» کہتے اور (دوسرے سجدہ سے) اپنا سر اٹھاتے اور اپنا بایاں پیر موڑتے اور اس پر بیٹھتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر واپس آ جاتی، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کرتے پھر جب دوسری رکعت سے اٹھتے تو «الله أكبر» کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل لے جاتے جس طرح کہ نماز شروع کرنے کے وقت «الله أكبر» کہا تھا، پھر اپنی بقیہ نماز میں بھی اسی طرح کرتے یہاں تک کہ جب اس سجدہ سے فارغ ہوتے جس میں سلام پھیرنا ہوتا، تو اپنے بائیں پیر کو اپنے داہنے پیر کے نیچے سے نکال کر اپنی بائیں سرین پر بیٹھتے (پھر سلام پھیرتے)۔ اس پر ان لوگوں نے کہا: آپ نے سچ کہا، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 145 (828)، سنن الترمذی/الصلاة 78 (304)، سنن النسائی/التطبیق 6 (1040)، والسہو 2 (1182)، 29 (1236)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 15 (1061)، (تحفة الأشراف: 11897)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/424) سنن الدارمی/الصلاة 70 (1346) (كلهم مختصرًا من سياق المؤلف، وليس عند البخاري ذكر رفع اليدين ما سوى عند التحريمة) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Humaid al-Saeedi once told a company of ten of the companions of the Messenger of Allah ﷺ ; Abu Qatadah was one of them: I am one among you who is more informed of the way the Messenger of Allah ﷺ prayed. They said: Why, By Allah, you did not follow him more than us, nor did you remain in his company longer than us? He said: Yes. They said: Then describe (how the Prophet prayed). He said: When the Messenger of Allah ﷺ stood up to pray, he raised his hands so as to bring them opposite his shoulders, and uttered the takbir (Allah is the most great), until every bone rested in its place properly: then re recited (some verses from the Quran); then he uttered the takbir (Allah is most great), raising his hands so as to bring them opposite his shoulders; then he bowed; placing the palms of his hands on his knees and keeping himself straight, neither raising nor lowering his head; then raised his head saying: “Allah listens to him who praise Him”; then raised his hands so as to bring them exactly opposite to his shoulders; then uttered: “Allah is most great”; then lowered himself to the ground (in prostration), keeping his arms away from his sides; then raised his head, bent his left foot and sat on it, and opened the toes when he prostrated: then he uttered: “Allah is most great”; then raised his head, bent his left foot and sat on it so that every bone returned to its place properly; then he did the same in the second (rak’ah). At the end of the two Rak’ahs he stood up and uttered the takbir (Allah is most great), raising his hands so as to bring them opposite to his shoulders; then he bowed, placing the palms of his hands on his knees and keeping himself straight, neither raising or lowering his head: then raised his head saying: “Allah listens to him who praises Him”; then raised his hands so as to bring them exactly opposite his shoulders; then uttered: “Allah is most great”; then lowered himself to the ground (in prostration), keeping his arms away from his sides; then raised his head, bent his left foot and sat on it, and opened the toes when he prostrated himself; then he prostrated; then uttered: “Allah is most great”; then raised his head, bent his left foot and sat on it so that every bone returned to its place properly; then he did the same in the second (rak’ah). At the end of two rak’ahs he stood up and uttered the takbir (Allah is most great), raising his hands so as to bring them opposite to his shoulders in the way he had uttered the Takbir (Allah is most great) at the beginning of the prayer; then he did that in the remainder of his prayer; and after prostration which if followed by the taslim (salutation) he out his left foot and sat on his left hip. They said: You have spoken the truth. This is how he ﷺ used to pray.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 729


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (801)
صححه ابن خزيمة (587، 588 وسندھما صحيح) عبد الحميد بن جعفر وثقه الجمھور ومحمد بن عمرو بن عطاء صرح بالسماع
حدیث نمبر: 836
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان، حدثنا ابي، وبقية، عن شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابو بكر بن عبد الرحمن، وابو سلمة، ان ابا هريرة كان" يكبر في كل صلاة من المكتوبة وغيرها، يكبر حين يقوم، ثم يكبر حين يركع، ثم يقول: سمع الله لمن حمده، ثم يقول: ربنا ولك الحمد قبل ان يسجد، ثم يقول: الله اكبر حين يهوي ساجدا، ثم يكبر حين يرفع راسه، ثم يكبر حين يسجد، ثم يكبر حين يرفع راسه، ثم يكبر حين يقوم من الجلوس في اثنتين، فيفعل ذلك في كل ركعة حتى يفرغ من الصلاة، ثم يقول حين ينصرف: والذي نفسي بيده، إني لاقربكم شبها بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، إن كانت هذه لصلاته حتى فارق الدنيا". قال ابو داود: هذا الكلام الاخير يجعله مالك، والزبيدي، وغيرهما. عن الزهري،عن علي بن حسين، ووافق عبد الاعلى، عن معمر شعيب بن ابي حمزة، عن الزهري.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أُبَيٌّ، وَبَقِيَّةُ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَبُو سَلَمَةَ، أن أبا هريرة كان" يُكَبِّرُ فِي كُلِّ صَلَاةٍ مِنَ الْمَكْتُوبَةِ وَغَيْرِهَا، يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ يَقُولُ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ الْجُلُوسِ فِي اثْنَتَيْنِ، فَيَفْعَلُ ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ حَتَّى يَفْرُغَ مِنَ الصَّلَاةِ، ثُمَّ يَقُولُ حِينَ يَنْصَرِفُ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَقْرَبُكُمْ شَبَهًا بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنْ كَانَتْ هَذِهِ لَصَلَاتُهُ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا الْكَلَامُ الْأَخِيرُ يَجْعَلُهُ مَالِكٌ، وَالزُّبَيْدِيُّ، وَغَيْرِهِمَا. عَنْ الزُّهْرِيِّ،عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، وَوَافَقَ عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ شُعَيْبَ بْنَ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
زہری کہتے ہیں: مجھے ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور ابوسلمہ نے خبر دی ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرض ہو یا نفل ہر نماز میں تکبیر کہتے تھے خواہ فرض ہو یا نفل، نماز کے لیے کھڑے ہوتے وقت تکبیر «الله اكبر» (تکبیر تحریمہ) کہتے، پھر رکوع کرتے وقت تکبیر «الله اكبر» کہتے، پھر «سمع الله لمن حمده» کہتے، اس کے بعد سجدہ کرنے سے پہلے «ربنا ولك الحمد» کہتے، پھر جب سجدے میں جانے لگتے تو «الله اكبر» کہتے، پھر جب سجدے سے سر اٹھاتے تو «الله اكبر» کہتے، پھر جب (دوسرے) سجدے میں جاتے تو «الله اكبر» کہتے، جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو «الله اكبر» کہتے، پھر جب دو رکعت پڑھ کر اٹھتے تو «الله اكبر» کہتے، ایسے ہی ہر رکعت میں نماز سے فارغ ہونے تک (تکبیر) کہتے ۱؎، پھر جب نماز سے فارغ ہو جاتے تو کہتے: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تم میں سب سے زیادہ مشابہت رکھتا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے، اسی طرح آپ کی نماز تھی یہاں تک کہ آپ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس کے آخری ٹکڑے یعنی «إن كانت هذه لصلاته حتى فارق الدنيا» کو مالک اور زبیدی وغیرہ زہری کے واسطہ سے علی بن حسین سے مرسلاً نقل کرتے ہیں اور عبدالاعلی نے بواسطہ معمر زہری کے دونوں شیوخ ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کے ذکر کرنے میں شعیب بن ابی حمزہ کی موافقت کی ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 115 (785)، 128 (803)، سنن النسائی/الافتتاح 84 (1024)، والتطبیق 94 (1156)، (تحفة الأشراف: 14864)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 4 (19)، مسند احمد (2/236، 270، 300، 319، 452، 497، 502، 527، 533)، سنن الدارمی/الصلاة 40 (1283) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس طرح دو رکعت والی نماز میں کل گیارہ تکبیریں اور چار رکعت کی نماز میں ۲۲ تکبیریں ہوئیں اور پانچوں فرض نماز میں کل (۹۴) تکبیریں ہوئیں جس میں سے صرف تکبیر تحریمہ فرض ہے اور باقی سبھی سنت ہیں اگر وہ کسی سے چھوٹ جائیں تو نماز ہو جائے گی البتہ فضیلت اور سنت کی موافقت اس سے فوت ہو جائے گی۔
۲؎: جب کہ عقیل نے ابن شہاب سے روایت کی ہے اس میں انہوں نے صرف «أخبرني أبو بكر بن عبدالرحمن» کہا ہے ابوسلمہ کا ذکر نہیں کیا ہے اور مالک نے ابن شہاب سے روایت کی ہے اس میں انہوں نے صرف «عن أبي سلمة بن عبدالرحمن» کہا ہے ابوبکر بن عبدالرحمن کا ذکر نہیں کیا ہے اس کے برخلاف ابن شہاب کے تلامذہ میں سے شعیب بن ابی حمزہ نے ابن شہاب کے دونوں شیوخ کا ذکر کیا ہے اسی طرح عبدالاعلیٰ نے بواسطہ معمر عن زہری دونوں کا ذکر کیا ہے۔

Abu bakr bin Abdur-Rahman and abu Salamah said: Abu Hurairah would utter the takbir in every prayer, whether obligatory or non-obligatory, He would utter the takbir when he stood, and he would utter the takbir when he bowed, then he would say: “Allah listens to him who praises Him”; he then would say before prostrating himself; “ Our Lord, to Thee be praise”; then he would say while falling in prostration: “Allah is most great”; he then would utter the takbir when he raised his head after prostration, and then utter the takbir when he prostrated, and then utter takbir the takbir when he stood up at the end of two rak’ahs after sitting down. He used to do so in every rak’ah until he finished his prayer. Then he would say at the end of the prayer: By Him in Whose hands lies my life, I am closer to the Messenger of Allah ﷺ in respect of his prayer. Such was the prayer he used to offer until he departed from the world. Abu Dawud said: Malik, al-Zubaidi and others have narrated so that they form the last words from al-Zuhri on the authority of Ali b, Husain. And this is supported by the version reported by Abd al-A’la from Mamar and Shuaib bin Abi Hamzah on the authority of Al-Zuhri.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 835


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (803)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.