(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زائدة في حديث هشام، عن محمد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يبولن احدكم في الماء الدائم ثم يغتسل منه". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ فِي حَدِيثِ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں ہرگز پیشاب نہ کرے پھر اس سے غسل کرے“۔
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص ہرگز ایسا نہ کرے کہ اپنے غسل خانے (حمام) میں پیشاب کرے پھر اسی میں نہائے“۔ احمد کی روایت میں ہے: پھر اسی میں وضو کرے، کیونکہ اکثر وسوسے اسی سے پیدا ہوتے ہیں۔
Narrated Abdullah ibn Mughaffal: The Messenger of Allah ﷺ said: No one of you should make water in his bath and then wash himself there (after urination). The version of Ahmad has: Then performs ablution there, for evil thoughts come from it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 27
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (21)،نسائي (36)،ابن ماجه (304) الحسن البصري عنعن (تقدم: 17) والحديث الآتي (الأصل: 28 وسنده صحيح) يغني عنه ولبعض الحديث شاهد صحيح موقوف عند البيهقي (1/ 98) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 14
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن محمد بن عجلان، قال: سمعت ابي يحدث، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يبولن احدكم في الماء الدائم ولا يغتسل فيه من الجنابة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ وَلَا يَغْتَسِلُ فِيهِ مِنَ الْجَنَابَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں ہرگز پیشاب نہ کرے اور نہ ہی اس میں جنابت کا غسل کرے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 25 (344)، (تحفة الأشراف: 14137)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/433) (حسن صحیح)»