ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اپنے جوتوں کو اپنی دائیں جانب نہ رکھا کرے اور نہ بائیں جانب کہ اس طرح وہ کسی دوسرے کی دائیں جانب ہوں گے۔ ہاں اگر اس کی بائیں جانب کوئی اور نہ ہو تو اس طرف رکھ لے ورنہ انہیں اپنے دونوں قدموں کے درمیان میں رکھے“۔
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: When any of you prays, he should not place his sandals on his right side or on his left so as to be on the right side of someone else, unless no one is at his left, but should place them between his feet.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 654
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (767) صححه ابن خزيمة (1016 وسنده حسن)
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود کی مخالفت کرو، کیونکہ نہ وہ اپنے جوتوں میں نماز پڑھتے ہیں اور نہ اپنے موزوں میں“۔
وضاحت: جوتے پہن کر یا اتار کر نماز پڑھنا دونوں طرح جائز ہے۔ اگر جوتے پہنے ہوں تو ان کا پاک ہونا شرط ہے۔ جوتوں میں نماز احادیث کی روشنی میں ایک درست عمل ہے۔ اس کا ثواب کی کمی بیشی سے کوئی تعلق نہیں۔ اہل کتاب اور مشرکین کی مخالفت ان امور مین ہے، جن کی شریعت اسلامیہ نے صراحت کی ہے یا ان کی خاص مذہبی یا قومی علامت ہے۔ ہمارے ہاں مذکورہ مسئلہ اور اس قسم کے بعض دیگر مسائل متروک ہو گئے ہیں۔ ان سنتوں کے احیاء کے لیے پہلے «ادع إلىٰ سبيل ربك بالحكمة والموعظة الحسنة»(سورۃ النحل، آیت ۱۲۵) کی بنیاد پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی سنت سے محبت کا داعیہ پیدا کرنا ضروری ہے، تاکہ بے علم لوگ دین سے اور علمائے حق سے متنفر نہ ہوں۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ ننگے پاؤں نماز پڑھتے اور جوتے پہن کر بھی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 66 (1038)، (تحفة الأشراف: 8686)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/174) (حسن صحیح)»
وضاحت: جوتے پہن کر یا اتار کر نماز پڑھنا دونوں طرح جائز ہے۔ اگر جوتے پہنے ہوں تو ان کا پاک ہونا شرط ہے۔ جوتوں میں نماز احادیث کی روشنی میں ایک درست عمل ہے۔ اس کا ثواب کی کمی بیشی سے کوئی تعلق نہیں ہے، جیسے کہ مسواک وغیرہ میں ثابت ہے۔ ہمارے ہاں مذکورہ مسئلہ اور اس قسم کے بعض دیگر مسائل متروک ہو گئے ہیں۔ ان سنتوں کے احیاء کے لیے پہلے «ادع إلىٰ سبيل ربك بالحكمة والموعظة الحسنة»(سورۃ النحل، آیت ۱۲۵) کی بنیاد پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی سنت سے محبت کا داعیہ پیدا کرنا ضروری ہے، تاکہ بے علم لوگ دین سے اور علمائے حق سے متنفر نہ ہوں۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: I saw the Messenger of Allah ﷺ praying both barefooted and wearing sandals.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 653
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (769) ورواه أحمد بن جعفر بن حمدان القطيعي في جزء الألف دينار (144) عن الفضل بن حباب عن مسلم بن إبراھيم به بلفظ: ’’رأيت رسول اللهﷺ يصلي منتعلًا ويشرب قائمًا وقاعدًا ويصوم في السفر ويفطر وينصرف في الصلاة عن يمينه وشماله‘‘
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے اور اپنے جوتے اتارے تو ان کے ذریعہ کسی کو تکلیف نہ دے، چاہیئے کہ انہیں اپنے دونوں پاؤں کے بیچ میں رکھ لے یا انہیں پہن کر نماز پڑھے“۔
وضاحت: جوتے اتار کر یا پہن کر نماز پڑھنا دونوں ہی طرح جائز ہے، البتہ کبھی کبھی یہودیوں کی مخالفت کے اظہار کے لیے پہن کر نماز پڑھنا، احیائے سنت کی نیت سے باعث اجر و فضیلت ہے مگر خیال رہے کہ یہ کام بے علم عوام میں فتنے کا باعث نہ بنے۔ کسی بھی مسلمان کو کسی طرح سے اذیت دینا حرام ہے۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: when any of you prays and takes off his sandals, he should not harm anyone by them. He should place them between his feet or pray with them on
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 655