عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ اپنے دونوں جوتوں کو اپنے بائیں جانب رکھے ہوئے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الافتتاح 76 (1008)، والقبلة 25 (777)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 205 (1431)، (تحفة الأشراف: 5314)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/411) (صحیح)»
(موقوف) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد بن سلمة، عن ابي نعامة السعدي، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد الخدري، قال:" بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي باصحابه إذ خلع نعليه فوضعهما عن يساره، فلما راى ذلك القوم القوا نعالهم، فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاته، قال: ما حملكم على إلقاء نعالكم؟ قالوا: رايناك القيت نعليك فالقينا نعالنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن جبريل عليه السلام اتاني فاخبرني ان فيهما قذرا، او قال: اذى، وقال: إذا جاء احدكم إلى المسجد فلينظر، فإن راى في نعليه قذرا او اذى فليمسحه وليصل فيهما". (موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ إِذْ خَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عَنْ يَسَارِهِ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ الْقَوْمُ أَلْقَوْا نِعَالَهُمْ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، قَالَ: مَا حَمَلَكُمْ عَلَى إِلْقَاءِ نِعَالِكُمْ؟ قَالُوا: رَأَيْنَاكَ أَلْقَيْتَ نَعْلَيْكَ فَأَلْقَيْنَا نِعَالَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السلام أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي أَنَّ فِيهِمَا قَذَرًا، أَوْ قَالَ: أَذًى، وَقَالَ: إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلْيَنْظُرْ، فَإِنْ رَأَى فِي نَعْلَيْهِ قَذَرًا أَوْ أَذًى فَلْيَمْسَحْهُ وَلْيُصَلِّ فِيهِمَا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک آپ نے اپنے جوتوں کو اتار کر انہیں اپنے بائیں جانب رکھ لیا، جب لوگوں نے یہ دیکھا تو (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں) انہوں نے بھی اپنے جوتے اتار لیے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو آپ نے فرمایا: ”تم لوگوں نے اپنے جوتے کیوں اتار لیے؟“، ان لوگوں نے کہا: ہم نے آپ کو جوتے اتارتے ہوئے دیکھا تو ہم نے بھی اپنے جوتے اتار لیے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور انہوں نے مجھے بتایا کہ آپ کے جوتوں میں نجاست لگی ہوئی ہے“۔ راوی کو شک ہے کہ آپ نے: «قذرا» کہا، یا: «أذى» کہا، اور فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ اپنے جوتے دیکھ لے اگر ان میں نجاست لگی ہوئی نظر آئے تو اسے زمین پر رگڑ دے اور ان میں نماز پڑھے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4362)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/20، 92)، سنن الدارمی/الصلاة 103 (1418)، (صحیح)»
Narrated Abu Saeed al-Khudri: While the Messenger of Allah ﷺ was leading his Companions in prayer, he took off his sandals and laid them on his left side; so when the people saw this, they removed their sandals. When the Messenger of Allah ﷺ finished his prayer, he asked: What made you remove your sandals? The replied: We saw you remove your sandals, so we removed our sandals. The Messenger of Allah ﷺ then said: Gabriel came to me and informed me that there was filth in them. When any of you comes to the mosque, he should see; if he finds filth on his sandals, he should wipe it off and pray in them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 650
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (766)