(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا ابو المليح، حدثني يزيد بن يزيد، حدثني يزيد بن الاصم، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لقد هممت ان آمر فتيتي فيجمعوا حزما من حطب، ثم آتي قوما يصلون في بيوتهم ليست بهم علة فاحرقها عليهم"، قلت ليزيد بن الاصم: يا ابا عوف، الجمعة عنى او غيرها، قال: صمتا اذناي إن لم اكن سمعت ابا هريرة ياثره عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، ما ذكر جمعة ولا غيرها. (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَتِي فَيَجْمَعُوا حُزَمًا مِنْ حَطَبٍ، ثُمَّ آتِيَ قَوْمًا يُصَلُّونَ فِي بُيُوتِهِمْ لَيْسَتْ بِهِمْ عِلَّةٌ فَأُحَرِّقَهَا عَلَيْهِمْ"، قُلْتُ لِيَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ: يَا أَبَا عَوْفٍ، الْجُمُعَةَ عَنَى أَوْ غَيْرَهَا، قَالَ: صُمَّتَا أُذُنَايَ إِنْ لَمْ أَكُنْ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَأْثُرُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا ذَكَرَ جُمُعَةً وَلَا غَيْرَهَا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ارادہ کیا کہ اپنے جوانوں کو لکڑیوں کے گٹھر جمع کرنے کا حکم دوں، پھر میں ان لوگوں کے پاس جو بغیر کسی عذر کے اپنے گھروں میں نماز پڑھ لیا کرتے ہیں، جاؤں اور ان کے گھروں کو ان کے سمیت آگ لگا دوں“۔ یزید بن یزید کہتے ہیں: میں نے یزید بن اصم سے پوچھا: ابوعوف! کیا اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد جمعہ ہے، یا اور وقتوں کی نماز؟ فرمایا: میرے کان بہرے ہو جائیں اگر میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے نہ سنا ہو، انہوں نے نہ جمعہ کا ذکر کیا، نہ کسی اور دن کا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 42 (651)، سنن الترمذی/الطہارة 48 (271)، (تحفة الأشراف: 14819) (صحیح)» حدیث میں واقع یہ اضافہ: «ليست بهم علة» صحیح نہیں ہے
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: I thought about giving orders to some youths for gathering a bundle of firewood, then going off to some people who their prayers in their homes without any excuse, and burning down their houses over them. I (Yazid bin Yazid) said: I asked Yazid bin al-Asamm: Abu Awf did he mean Friday (prayer) or any other? He replied: may my ears become deaf if I have not heard Abu Hurairah narrating it from the Messenger of Allah ﷺ; He did not mention Friday (prayer) or any other.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 549
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لقد هممت ان آمر بالصلاة فتقام، ثم آمر رجلا فيصلي بالناس، ثم انطلق معي برجال معهم حزم من حطب إلى قوم لا يشهدون الصلاة، فاحرق عليهم بيوتهم بالنار". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، ثُمَّ أَنْطَلِقَ مَعِي بِرِجَالٍ مَعَهُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ إِلَى قَوْمٍ لَا يَشْهَدُونَ الصَّلَاةَ، فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ بِالنَّارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے سوچا کہ نماز کھڑی کرنے کا حکم دوں، پھر ایک شخص کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، اور میں چند آدمیوں کو لے کر جن کے ساتھ لکڑیوں کے گٹھر ہوں، ان لوگوں کے پاس جاؤں، جو نماز باجماعت میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھروں میں آگ لگا دوں“۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying; I thought to give orders for arranging prayer in congregation, and then to have the Iqamah called for it, then to order a man to lead the people in prayer, then to go off in company of the people who have bundles of firewood to those people who are not present at the prayer and then to burn down their houses with fire.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 548
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (657) صحيح مسلم (651)