(مرفوع) حدثنا مسدد , حدثنا يحيى , عن محمد بن ابي يحيى , قال: حدثني ابي انه انطلق هو وصاحب له إلى ابي سعيد يعودانه , فخرجنا من عنده , فلقينا صاحب لنا وهو يريد ان يدخل عليه , فاقبلنا نحن , فجلسنا في المسجد , فجاء , فاخبرنا انه سمع ابا سعيد الخدري , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الهوام من الجن , فمن راى في بيته شيئا , فليحرج عليه ثلاث مرات , فإن عاد فليقتله , فإنه شيطان". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَحْيَى , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ انْطَلَقَ هُوَ وَصَاحِبٌ لَهُ إِلَى أَبِي سَعِيدٍ يَعُودَانِهِ , فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِ , فَلَقِيَنَا صَاحِبٌ لَنَا وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْهِ , فَأَقْبَلْنَا نَحْنُ , فَجَلَسْنَا فِي الْمَسْجِدِ , فَجَاءَ , فَأَخْبَرَنَا أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْهَوَامَّ مِنَ الْجِنِّ , فَمَنْ رَأَى فِي بَيْتِهِ شَيْئًا , فَلْيُحَرِّجْ عَلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , فَإِنْ عَادَ فَلْيَقْتُلْهُ , فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ".
محمد بن ابو یحییٰ کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ وہ اور ان کے ایک ساتھی دونوں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے گئے پھر وہاں سے واپس ہوئے تو اپنے ایک اور ساتھی سے ملے، وہ بھی ان کے پاس جانا چاہتے تھے (وہ ان کے پاس چلے گئے) اور ہم آ کر مسجد میں بیٹھ گئے پھر وہ ہمارے پاس (مسجد) میں آ گئے اور ہمیں بتایا کہ انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”بعض سانپ جن ہوتے ہیں جو اپنے گھر میں بعض زہریلے کیڑے (سانپ وغیرہ) دیکھے تو اسے تین مرتبہ تنبیہ کرے (کہ دیکھ تو پھر نظر نہ آ، ورنہ تنگی و پریشانی سے دو چار ہو گا، اس تنبیہ کے بعد بھی) پھر نظر آئے تو اسے قتل کر دے، کیونکہ وہ شیطان ہے“(جیسے شیطان شرارت سے باز نہیں آتا، ایسے ہی یہ بھی سمجھانے کا اثر نہیں لیتا، ایسی صورت میں اسے مار دینے میں کوئی حرج نہیں ہے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4444) (صحیح)» (اس کے رواة میں ایک راوی مجہول ہے، ہاں اگلی سند سے یہ واقعہ صحیح ہے)
Narrated Abu Saeed al-Khudri: Muhammad ibn Abu Yahya said that his father told that he and his companion went to Abu Saeed al-Khudri to pay a sick visit to him. He said: Then we came out from him and met a companion of ours who wanted to go to him. We went ahead and sat in the mosque. He then came back and told us that he heard Abu Saeed al-Khudri say: The Messenger of Allah ﷺ said: Some snakes are jinn; so when anyone sees one of them in his house, he should give it a warning three times. If it return (after that), he should kill it, for it is a devil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5236
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف المخبر مجھول والحديث الآتي (الأصل: 5257) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 182
(مرفوع) حدثنا يزيد بن موهب الرملي , حدثنا الليث , عن ابن عجلان , عن صيفي ابي سعيد مولى الانصار , عن ابي السائب , قال: اتيت ابا سعيد الخدري , فبينما انا جالس عنده , سمعت تحت سريره تحريك شيء , فنظرت فإذا حية , فقمت , فقال ابو سعيد: ما لك؟ قلت: حية هاهنا , قال: فتريد ماذا؟ قلت: اقتلها , فاشار إلى بيت في داره تلقاء بيته , فقال:" إن ابن عم لي كان في هذا البيت , فلما كان يوم الاحزاب استاذن إلى اهله , وكان حديث عهد بعرس , فاذن له رسول الله صلى الله عليه وسلم وامره ان يذهب بسلاحه , فاتى داره فوجد امراته قائمة على باب البيت , فاشار إليها بالرمح , فقالت: لا تعجل حتى تنظر ما اخرجني , فدخل البيت فإذا حية منكرة , فطعنها بالرمح , ثم خرج بها في الرمح ترتكض , قال: فلا ادري ايهما كان اسرع موتا الرجل او الحية , فاتى قومه رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقالوا: ادع الله ان يرد صاحبنا , فقال: استغفروا لصاحبكم , ثم قال: إن نفرا من الجن اسلموا بالمدينة , فإذا رايتم احدا منهم فحذروه ثلاث مرات , ثم إن بدا لكم بعد ان تقتلوه فاقتلوه بعد الثلاث". (مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ , حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ , عَنْ صَيْفِيٍّ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى الْأَنْصَارِ , عَنْ أَبِي السَّائِبِ , قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ , فَبَيْنمَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدُهُ , سَمِعْتُ تَحْتَ سَرِيرِهِ تَحْرِيكَ شَيْءٍ , فَنَظَرْتُ فَإِذَا حَيَّةٌ , فَقُمْتُ , فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: مَا لَكَ؟ قُلْتُ: حَيَّةٌ هَاهُنَا , قَالَ: فَتُرِيدُ مَاذَا؟ قُلْتُ: أَقْتُلُهَا , فَأَشَارَ إِلَى بَيْتٍ فِي دَارِهِ تِلْقَاءَ بَيْتِهِ , فَقَالَ:" إِنَّ ابْنَ عَمٍّ لي كَانَ فِي هَذَا الْبَيْتِ , فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْأَحْزَابِ اسْتَأْذَنَ إِلَى أَهْلِهِ , وَكَانَ حَدِيثَ عَهْدٍ بِعُرْسٍ , فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَهُ أَنْ يَذْهَبَ بِسِلَاحِهِ , فَأَتَى دَارَهُ فَوَجَدَ امْرَأَتَهُ قَائِمَةً عَلَى باب الْبَيْتِ , فَأَشَارَ إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ , فَقَالَتْ: لَا تَعْجَلْ حَتَّى تَنْظُرَ مَا أَخْرَجَنِي , فَدَخَلَ الْبَيْتَ فَإِذَا حَيَّةٌ مُنْكَرَةٌ , فَطَعَنَهَا بِالرُّمْحِ , ثُمَّ خَرَجَ بِهَا فِي الرُّمْحِ تَرْتَكِضُ , قَالَ: فَلَا أَدْرِي أَيُّهُمَا كَانَ أَسْرَعَ مَوْتًا الرَّجُلُ أَوِ الْحَيَّةُ , فَأَتَى قَوْمُهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالُوا: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَرُدَّ صَاحِبَنَا , فَقَالَ: اسْتَغْفِرُوا لِصَاحِبِكُمْ , ثُمَّ قَالَ: إِنَّ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ أَسْلَمُوا بِالْمَدِينَةِ , فَإِذَا رَأَيْتُمْ أَحَدًا مِنْهُمْ فَحَذِّرُوهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , ثُمَّ إِنْ بَدَا لَكُمْ بَعْدُ أَنْ تَقْتُلُوهُ فَاقْتُلُوهُ بَعْدَ الثَّلَاثِ".
ابوسائب کہتے ہیں کہ میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اسی دوران کہ میں ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا ان کی چارپائی کے نیچے مجھے کسی چیز کی سر سراہٹ محسوس ہوئی، میں نے (جھانک کر) دیکھا تو (وہاں) سانپ موجود تھا، میں اٹھ کھڑا ہوا، ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا ہوا تمہیں؟ (کیوں کھڑے ہو گئے) میں نے کہا: یہاں ایک سانپ ہے، انہوں نے کہا: تمہارا ارادہ کیا ہے؟ میں نے کہا: میں اسے ماروں گا، تو انہوں نے اپنے گھر میں ایک کوٹھری کی طرف اشارہ کیا اور کہا: میرا ایک چچا زاد بھائی اس گھر میں رہتا تھا، غزوہ احزاب کے موقع پر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے اہل کے پاس جانے کی اجازت مانگی، اس کی ابھی نئی نئی شادی ہوئی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی اور حکم دیا کہ وہ اپنے ہتھیار کے ساتھ جائے، وہ اپنے گھر آیا تو اپنی بیوی کو کمرے کے دروازے پر کھڑا پایا، تو اس کی طرف نیزہ لہرایا (چلو اندر چلو، یہاں کیسے کھڑی ہو) بیوی نے کہا، جلدی نہ کرو، پہلے یہ دیکھو کہ کس چیز نے مجھے باہر آنے پر مجبور کیا، وہ کمرے میں داخل ہوا تو ایک خوفناک سانپ دیکھا تو اسے نیزہ گھونپ دیا، اور نیزے میں چبھوئے ہوئے اسے لے کر باہر آیا، وہ تڑپ رہا تھا، ابوسعید کہتے ہیں، تو میں نہیں جان سکا کہ کون پہلے مرا آدمی یا سانپ؟ (گویا چبھو کر باہر لانے کے دوران سانپ نے اسے ڈس لیا تھا، یا وہ سانپ جن تھا اور جنوں نے انتقاماً اس کا گلا گھونٹ دیا تھا) تو اس کی قوم کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے کہ وہ ہمارے آدمی (ساتھی) کو لوٹا دے، (زندہ کر دے) آپ نے فرمایا: ”اپنے آدمی کے لیے مغفرت کی دعا کرو“(اب زندگی ملنے سے رہی) پھر آپ نے فرمایا: ”مدینہ میں جنوں کی ایک جماعت مسلمان ہوئی ہے، تم ان میں سے جب کسی کو دیکھو (سانپ وغیرہ موذی جانوروں کی صورت میں) تو انہیں تین مرتبہ ڈراؤ کہ اب نہ نکلنا ورنہ مارے جاؤ گے، اس تنبیہ کے باوجود اگر وہ غائب نہ ہو اور تمہیں اس کا مار ڈالنا ہی مناسب معلوم ہو تو تین بار کی تنبیہ کے بعد اسے مار ڈالو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 37 (2236)، سنن الترمذی/الصید 15 (1484)، موطا امام مالک/الاستئذان 12 (33)، (تحفة الأشراف: 4413)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/41) (حسن صحیح)»
Abu al-Saib said I went to visit Abu Sa’ld al-Khudri, and while I was sitting I heard a movement under under his couch. When I looked and found a snake there, I got up. Abu Sa’ld said: what is with you? I said: Here is a snake. He said: what do you want ? I said: I shall kill it. He then pointed to a room in his house in front of his room and said: My cousin (son of my uncle) was in this room. He asked his permission to go to his wife on the occasion of the battle of Troops (Ahzab), as he was recently married. The Messenger of Allah ﷺ gave him permission and ordered him to take his weapon with him. He came to his house and found his wife standing at the door of the house. When he pointed to her with the lance, she said; do not make haste till you see what has brought me out. He entered the house and found an ugly snake there. He pierced in the lance while it was quivering. He said: I do not know which of them died first, the man or the snake. His people then came to the Messenger of Allah ﷺ and said: supplicate Allah to restore our companion to life for us. He said: Ask forgiveness for your Companion. Then he said: In Madina a group of Jinn have embraced Islam, so when you see one of them, pronounce a waring to it three times and if it appears to you after that, kill it after three days.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5237
(مرفوع) حدثنا مسدد حدثنا يحيى , عن ابن عجلان , بهذا الحديث مختصرا , قال: فليؤذنه ثلاثا , فإن بدا له بعد , فليقتله , فإنه شيطان. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ , بِهَذَا الْحَدِيثِ مُخْتَصَرًا , قَالَ: فَلْيُؤْذِنْهُ ثَلَاثًا , فَإِنْ بَدَا لَهُ بَعْدُ , فَلْيَقْتُلْهُ , فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ.
اس سند سے ابن عجلان سے یہی حدیث مختصراً مروی ہے، اس میں ہے کہ اسے (سانپ کو) تین بار آگاہ کر دو، (اگر جن وغیرہ ہو تو چلے جاؤ) پھر اس کے بعد اگر وہ تمہیں نظر آئے تو اسے مار ڈالو کیونکہ وہ شیطان ہے۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Ibn 'Ajilan through a different chain of narrators briefly. This version has: He should give it a warning three times. If it appears to him after that, he should kill it, for it is a devil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5238
ہشام بن زہرہ کے غلام ابوسائب نے خبر دی ہے کہ وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، پھر راوی نے اسی جیسی اور اس سے زیادہ کامل حدیث ذکر کی اس میں ہے: ”اسے تین دن تک آگاہ کرو اگر اس کے بعد بھی وہ تمہیں نظر آئے تو اسے مار ڈالو کیونکہ وہ شیطان ہے“۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Abu Saeed al-Khudri in a similar manner through a different chain of narrators. This version is more perfect. In this version he said: give it a warning for three days; if it appears to you after that, then kill it, for it is only a devil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5239