(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل , حدثنا حماد , اخبرنا هشام بن عروة , عن عروة: ان عائشة , قالت: ثم قال: تعني النبي صلى الله عليه وسلم:" ابشري يا عائشة , فإن الله قد انزل عذرك , وقرا عليها القرآن , فقال ابواي: قومي , فقبلي راس رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقلت: احمد الله عز وجل لا إياكما". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ , عَنْ عُرْوَةَ: أَنَّ عَائِشَةَ , قَالَتْ: ثُمَّ قَالَ: تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبْشِرِي يَا عَائِشَةُ , فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ أَنْزَلَ عُذْرَكِ , وَقَرَأَ عَلَيْهَا الْقُرْآنَ , فَقَالَ أَبَوَايَ: قُومِي , فَقَبِّلِي رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: أَحْمَدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا إِيَّاكُمَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! خوش ہو جاؤ اللہ نے کلام پاک میں تیرے عذر سے متعلق آیت نازل فرما دی ہے“ اور پھر آپ نے قرآن پاک کی وہ آیتیں انہیں پڑھ کر سنائیں، تو اس وقت میرے والدین نے کہا: اٹھو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کو چوم لو، میں نے کہا: میں تو اللہ عزوجل کا شکر ادا کرتی ہوں (کہ اس نے میری پاکدامنی کے متعلق آیتیں اتاریں) نہ کہ آپ دونوں کا (کیونکہ آپ دونوں کو بھی تو مجھ پر شبہ ہونے لگا تھا)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابو داود، (تحفة الأشراف: 16879)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة النور 6 (4750)، صحیح مسلم/التوبة 10 (2770)، مسند احمد (6/59) (صحیح)»
Aishah said: the prophet ﷺ said; Good tidings to you, Aishah, for Allah Most High has revealed your innocence. He then recited to her the Quranic verses. Her parents said: Kiss the head of the Messenger of Allah ﷺ. I said: Praise be to Allah, most High, not to you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5200
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح وھذا طرف من حديث الإفك رواه البخاري (2661، 4750) ومسلم (2770)
(مرفوع) حدثنا قطن بن نسير، حدثنا جعفر، حدثنا حميد الاعرج المكي، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، وذكر الإفك، قالت: جلس رسول الله صلى الله عليه وسلم وكشف عن وجهه، وقال:" اعوذ بالسميع العليم من الشيطان الرجيم إن الذين جاءوا بالإفك عصبة منكم سورة النور آية 11 الآية"، قال ابو داود: وهذا حديث منكر، قد روى هذا الحديث جماعة، عن الزهري، لم يذكروا هذا الكلام على هذا الشرح، واخاف ان يكون امر الاستعاذة من كلام حميد. (مرفوع) حَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ نُسَيْرٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الْأَعْرَجُ الْمَكِّيُّ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَذَكَرَ الْإِفْكَ، قَالَتْ: جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ، وَقَالَ:" أَعُوذُ بِالسَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ سورة النور آية 11 الْآيَةَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، قَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ جَمَاعَةٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، لَمْ يَذْكُرُوا هَذَا الْكَلَامَ عَلَى هَذَا الشَّرْحِ، وَأَخَافُ أَنْ يَكُونَ أَمْرُ الِاسْتِعَاذَةِ مِنْ كَلَامِ حُمَيْدٍ.
عروہ نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہوئے واقعہ افک کا ذکر کیا، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے اور آپ نے اپنا چہرہ کھولا اور فرمایا: «أعوذ بالسميع العليم من الشيطان الرجيم * إن الذين جاءوا بالإفك عصبة منكم»۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے، اسے ایک جماعت نے زہری سے روایت کیا ہے مگر ان لوگوں نے یہ بات اس انداز سے ذکر نہیں کی اور مجھے اندیشہ ہے کہ استعاذہ کا معاملہ خود حمید کا کلام ہو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16424)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/197) (ضعیف شاذ)» (یہ حدیث شاذ اس لئے ہے کہ حمید اگرچہ ثقہ ہیں مگر انہوں نے ثقہ جماعت کی مخالفت کی ہے)
وضاحت: ۱؎: ” یعنی بے شک جو لوگ بہت بڑا بہتان باندھ لائے ہیں یہ بھی تم ہی میں سے ایک گروہ ہے “(سورہ نور: ۱۱)۔
Urwah reported on the authority of Aishah mentioning the incident of slander. She said: The Messenger of Allah ﷺ sat and unveiled his face and said: “I take refuge in Allah, All-Hearing, All-Knowing from the accursed devil. Lo! They who spread the slander are a gang among you. ” Abu Dawud said: This is a rejected (munkar) tradition. A group of narrators have reported this tradition from al-Zuhri; but did not mention this detail. I am afraid the phrase concerning “seeking refuge in Allah” is the statement of Humaid.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 784
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الزھري عنعن وھو مدلس انوار الصحيفه، صفحه نمبر 41
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب میری برات کی آیتیں نازل ہوئیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے، آپ نے اس کا ذکر کیا، اور قرآن کی ان آیتوں کی تلاوت کی، پھر جب منبر پر سے اترے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مردوں اور ایک عورت کے سلسلے میں حکم دیا تو ان پر حد جاری کیا گیا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر النور 25 (3181)، سنن ابن ماجہ/الحدود (2567)، (تحفة الأشراف: 17898)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/286، 6/35، 61) (حسن)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: When my vindication came down, the Prophet ﷺ mounted the pulpit and mentioned that, and recited the Quran. Then when he came down from the pulpit he ordered regarding the two men and the woman, and they were given the prescribed punishment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4459
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (3579) أخرجه الترمذي (3181 وسنده حسن) وابن ماجه (2567 وسنده حسن) محمد بن إسحاق صرح بالسماع عند البيھقي (8/ 250)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میرے جی میں میرا معاملہ اس سے کمتر تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے بارے میں ایسی گفتگو فرمائے گا کہ وہ ہمیشہ تلاوت کی جائے گی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی میں اپنے آپ کو اس قابل نہیں سمجھتی تھی کہ اللہ تعالیٰ میرے بارے میں کلام کرے، اور قرآن میں اس کو نازل فرما دے جو ہمیشہ تلاوت کیا جائے، ان کا اشارہ واقعہ افک کی طرف تھا۔