(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر , حدثنا شعبة , عن سعد بن إبراهيم , عن ابي امامة بن سهل بن حنيف , عن ابي سعيد الخدري ," ان اهل قريظة لما نزلوا على حكم سعد , ارسل إليه النبي صلى الله عليه وسلم , فجاء على حمار اقمر , فقال النبي صلى الله عليه وسلم: قوموا إلى سيدكم او إلى خيركم , فجاء حتى قعد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ," أَنَّ أَهْلَ قُرَيْظَةَ لَمَّا نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ , أَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ أَقْمَرَ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ أَوْ إِلَى خَيْرِكُمْ , فَجَاءَ حَتَّى قَعَدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب قریظہ کے لوگ سعد کے حکم (فیصلہ) پر اترے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، وہ ایک سفید گدھے پر سوار ہو کر آئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے سردار یا اپنے بہتر شخص کی طرف بڑھو“ پھر وہ آئے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر بیٹھ گئے۔
Abu Saeed Al-Khudri said: When Banu Quraizah capitulated agreeing to accept Saad’s judgement, the Prophet ﷺ sent a messenger to him. When he came riding on a white ass, the prophet ﷺ said: stand up to (show respect to) your chief, or he said: “to the best of you”. He came and sat beside the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5196
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6262) صحيح مسلم (1768)
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا محمد بن جعفر , عن شعبة , بهذا الحديث , قال: فلما كان قريبا من المسجد , قال للانصار: قوموا إلى سيدكم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , عَنْ شُعْبَةَ , بِهَذَا الْحَدِيثِ , قَالَ: فَلَمَّا كَانَ قَرِيبًا مِنَ الْمَسْجِدِ , قال لِلْأَنْصَارِ: قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ.
اس سند سے بھی شعبہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: جب وہ مسجد سے قریب ہوئے تو آپ نے انصار سے فرمایا: ”اپنے سردار کی طرف بڑھو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3960) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے قیام تعظیم کی بابت استدلال درست نہیں کیونکہ ترمذی میں انس رضی اللہ عنہ کی یہ روایت موجود ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب تھے پھر بھی لوگ آپ کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہوتے تھے، کیونکہ لوگوں کو یہ معلوم تھا کہ آپ کو یہ چیز پسند نہیں۔ دوسری جانب مسند احمد میں «قوموا إلى سيدكم» کے بعد «فأنزلوه» کا اضافہ ہے جو صحیح ہے اور اس امر میں صریح ہے کہ لوگوں کو سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے لئے کھڑے ہونے کا جو حکم ملا یہ کھڑا ہونا دراصل سعد رضی اللہ عنہ کو اس زخم کی وجہ سے بڑھ کر اتارنے کے لئے تھا جو تیر کے لگنے سے ہو گیا تھا، نہ کہ یہ قیام تعظیم تھا۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Shubah through a different chain of narrators. This version has: when he came near the mosque, he said to the Ansar; stand up showing respect to your chief.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5197
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4121) صحيح مسلم (1768)