(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد، عن عبيد الله بن ابي بكر، عن انس بن مالك،" ان رجلا اطلع من بعض حجر النبي صلى الله عليه وسلم، فقام إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم بمشقص او مشاقص، قال: فكاني انظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يختله ليطعنه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،" أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ مِنْ بَعْضِ حُجَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ أَوْ مَشَاقِصَ، قَالَ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْتِلُهُ لِيَطْعَنَهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی ایک کمرے سے جھانکا تو آپ تیر کا ایک یا کئی پھل لے کر اس کی طرف بڑھے، گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کی آپ اس کی طرف اس طرح بڑھ رہے ہیں کہ وہ جان نہ پائے تاکہ اسے گھونپ دیں۔
Anas bin Malik said: A man peeped into some of the apartment of the prophet ﷺ. The prophet ﷺ got up taking an arrowhead or arrowheads. He said: I can still picture myself looking at the Messenger of Allah ﷺ when he was exploring to pierce him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5152
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6242) صحيح مسلم (2157) َدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ:
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن سهيل، عن ابيه، قال: حدثنا ابو هريرة، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من اطلع في دار قوم بغير إذنهم ففقئوا عينه، فقد هدرت عينه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنِ اطَّلَعَ فِي دَارِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَفَقَئُوا عَيْنَهُ، فَقَدْ هَدَرَتْ عَيْنُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو کسی قوم کے گھر میں ان کی اجازت کے بغیر جھانکے اور وہ لوگ اس کی آنکھ پھوڑ دیں تو اس کی آنکھ رائیگاں گئی ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: یعنی اسے کوئی تاوان یا بدل نہیں دینا پڑے گا۔ بعضوں نے کہا ہے کہ یہ اس صورت میں ہے جب اس نے اسے روکا ہو اور وہ نہ رکا ہو اور بعض علماء نے کہاہے کہ تاوان دینا پڑے گا کیونکہ کسی کے گھر میں جھانکنا اس میں بلا اجازت داخل ہونے سے بڑا گناہ نہیں اور بلا اجازت داخل ہونے سے جب آنکھ نہیں پھوڑی جا سکتی تو صرف جھانکنے سے بدرجہ اولیٰ نہیں پھوڑی جا سکتی ان لوگوں نے حدیث کو «مبالغة في الزجر» پر محمول کیا ہے۔
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: If anyone peeps into the house of a people without their permission and he knocks out his eye, no responsibility is incurred for his eye.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5153
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير. ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا حفص، عن الاعمش، عن طلحة، عن هزيل، قال:" جاء رجل، قال عثمان: سعد، فوقف على باب النبي صلى الله عليه وسلم يستاذن، فقام على الباب، قال عثمان: مستقبل الباب، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: هكذا عنك او هكذا فإنما الاستئذان من النظر". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ. ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ هُزَيْلٍ، قَالَ:" جَاءَ رَجُلٌ، قَالَ عُثْمَانُ: سَعْدٌ، فَوَقَفَ عَلَى بَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُ، فَقَامَ عَلَى الْبَابِ، قَالَ عُثْمَانُ: مُسْتَقْبِلَ الْبَابِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَكَذَا عَنْكَ أَوْ هَكَذَا فَإِنَّمَا الِاسْتِئْذَانُ مِنَ النَّظَرِ".
ہزیل کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، (عثمان کی روایت میں ہے کہ وہ سعد بن ابی وقاص تھے) تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر اجازت طلب کرنے کے لیے رکے اور دروازے پر یا دروازے کی طرف منہ کر کے کھڑے ہو گئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تمہیں اس طرح کھڑا ہونا چاہیئے یا اس طرح؟ (یعنی دروازہ سے ہٹ کر) کیونکہ اجازت کا مقصود نظر ہی کی اجازت ہے۔
Narrated Huzayl: A man came. Uthman's version has: Saad ibn Abu Waqqas came. He stood at the door. Uthman's version has: (He stood) facing the door. The Prophet ﷺ said to him: Away from it, (stand) this side or that side. Asking permission is meant to escape from the look of an eye.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5155
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الأعمش مدلس وعنعن وفي الرواية الثالثة: الرجل ھو ھزيل بن شرحبيل والحديث السابق (الأصل: 5173) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 179