ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی جمائی لے تو اپنے منہ کو بند کر لے، اس لیے کہ شیطان (منہ میں) داخل ہو جاتا ہے“۔
عبدالرحمٰن بن صفوان کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کعبہ میں داخل ہوئے تو آپ نے کیا کیا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10590)، وقد أخرجہ: (حم 3/430، 431) (صحیح)»
Abd Al Rahman bin Safwan said “I asked Umar bin Al Khattab How did the Messenger of Allah ﷺ do when he entered the Kaabah? He said “He offered two rak’ahs of prayer. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2021
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح وللمتن شواھد عند البخاري (397) وغيره، فالحديث صحيح
(مرفوع) حدثنا القعنبي، حدثنا عبد العزيز، عن علقمة، عن امه، عن عائشة، انها قالت: كنت احب ان ادخل البيت فاصلي فيه، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي فادخلني في الحجر، فقال:" صلي في الحجر إذا اردت دخول البيت، فإنما هو قطعة من البيت، فإن قومك اقتصروا حين بنوا الكعبة فاخرجوه من البيت". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كُنْتُ أُحِبُّ أَنْ أَدْخُلَ الْبَيْتَ فَأُصَلِّيَ فِيهِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي فَأَدْخَلَنِي فِي الْحِجْرِ، فَقَالَ:" صَلِّي فِي الْحِجْرِ إِذَا أَرَدْتِ دُخُولَ الْبَيْتِ، فَإِنَّمَا هُوَ قَطْعَةٌ مِنْ الْبَيْتِ، فَإِنَّ قَوْمَكِ اقْتَصَرُوا حِينَ بَنَوْا الْكَعْبَةَ فَأَخْرَجُوهُ مِنْ الْبَيْتِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری خواہش تھی کہ میں بیت اللہ میں داخل ہو کر اس میں نماز پڑھوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے حطیم میں داخل کر دیا، اور فرمایا: ”جب تم بیت اللہ میں داخل ہونا چاہو تو حطیم کے اندر نماز پڑھ لیا کرو کیونکہ یہ بھی بیت اللہ ہی کا ایک ٹکڑا ہے، تمہاری قوم کے لوگوں نے جب کعبہ تعمیر کیا تو اسی پر اکتفا کیا تو لوگوں نے اسے بیت اللہ سے خارج ہی کر دیا ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: حطیم کے حصہ کو عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اپنے دور خلافت میں کعبے کے اندر شامل کر دیا تھا، لیکن حجاج بن یوسف نے جب ان پر چڑھائی کی اور کعبہ کی عمارت کو نقصان پہنچا تو اس نے پھر نئے سرے سے اس کی تعمیر کروائی اور حطیم کو چھوڑ دیا اور آج تک ویسے ہی ہے۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: I liked to enter the House (the Kabah) and pray therein. The Messenger of Allah ﷺ caught me by hand and admitted me to al-Hijr. He then said: Pray in al-Hijr when you intend to enter the House (the Kabah), for it is a part of the House (the Kabah). Your people shortened it when they built the Kabah, and they took it out of the House.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2023
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه الترمذي (876 وسنده صحيح) والنسائي (2915 وسنده صحيح)
The tradition mentioned above has also been transmitted in a similar way by Suhail through a different chain of narrators. This version has; “during prayer, so he should hold as far as possible”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5009