(مرفوع) حدثنا يزيد بن خالد الهمداني , وقتيبة بن سعيد الثقفي، قالا: اخبرنا الليث، عن ابي الزبير، عن جابر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" إذا راى احدكم الرؤيا يكرهها فليبصق عن يساره، وليتعوذ بالله من الشيطان ثلاثا، ويتحول عن جنبه الذي كان عليه". (مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الْهَمْدَانِيُّ , وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا رَأَى أَحَدُكُمُ الرُّؤْيَا يَكْرَهُهَا فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ، وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ ثَلَاثًا، وَيَتَحَوَّلُ عَنْ جَنْبِهِ الَّذِي كَانَ عَلَيْهِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی خواب دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو اپنی بائیں جانب تین بار تھوکے تین بار شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کرے، اور اپنے اس پہلو کو بدل دے جس پر وہ تھا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرؤیا ح 2 (2262)، سنن ابن ماجہ/تعبیرالرؤیا 4 (2908)، (تحفة الأشراف: 2907)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/350) (صحیح)»
Jabir reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: When one of you sees a vision which he dislikes, he must spit on his left (three times), seek refuge in Allah from the devil three times, and turn from the side on which he was lying.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5004
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد الوهاب، عن ايوب، عن محمد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا اقترب الزمان لم تكد رؤيا المؤمن ان تكذب، واصدقهم رؤيا اصدقهم حديثا، والرؤيا ثلاث: فالرؤيا الصالحة بشرى من الله، ورؤيا تحزين من الشيطان، ورؤيا مما يحدث به المرء نفسه، فإذا راى احدكم ما يكره، فليقم فليصل ولا يحدث بها الناس، قال: واحب القيد واكره الغل، والقيد ثبات في الدين" , قال ابو داود: إذا اقترب الزمان: يعني إذا اقترب الليل والنهار: يعني يستويان. (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ أَنْ تَكْذِبَ، وَأَصْدَقُهُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا، وَالرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: فَالرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ بُشْرَى مِنَ اللَّهِ، وَرُؤْيَا تَحْزِينٌ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَرُؤْيَا مِمَّا يُحَدِّثُ بِهِ الْمَرْءُ نَفْسَهُ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يَكْرَهُ، فَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا النَّاسَ، قَالَ: وَأُحِبُّ الْقَيْدَ وَأَكْرَهُ الْغُلَّ، وَالْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ" , قال أبو داود: إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ: يَعْنِي إِذَا اقْتَرَبَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ: يَعْنِي يَسْتَوِيَانِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زمانہ قریب ہو جائے گا، تو مومن کا خواب جھوٹا نہ ہو گا، اور ان میں سب سے زیادہ سچا خواب اسی کا ہو گا، جو ان میں گفتگو میں سب سے سچا ہو گا، خواب تین طرح کے ہوتے ہیں: بہتر اور اچھے خواب اللہ کی جانب سے خوشخبری ہوتے ہیں اور کچھ خواب شیطان کی طرف سے تکلیف و رنج کا باعث ہوتے ہیں، اور کچھ خواب آدمی کے دل کے خیالات ہوتے ہیں لہٰذا جب تم میں سے کوئی (خواب میں) ناپسندیدہ بات دیکھے تو چاہیئے کہ اٹھ کر نماز پڑھ لے اور اسے لوگوں سے بیان نہ کرے، فرمایا: میں قید (پیر میں بیڑی پہننے) کو (خواب میں) پسند کرتا ہوں اور غل (گردن میں طوق) کو ناپسند کرتا ہوں ۱؎ اور قید (پیر میں بیڑی ہونے) کا مطلب دین میں ثابت قدم ہونا ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ”جب زمانہ قریب ہو جائے گا“ کا مطلب یہ ہے کہ جب رات اور دن قریب قریب یعنی برابر ہو جائیں۔
Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as saying: When the time draws near, a believer’s vision can hardly be false. The truer one of them is in his speech, the truer he is in his vision. Visions are of three types: Good visions are glad tidings from Allah, a terrifying vision caused by the devil, and the ideas which come from within a man. So when one sees anything he dislikes, he should get up and pray, and should not tell it to the people. He said: I like a fetter and dislike a shackle on the neck; a fetter indicates being firmly established in religion. Abu Dawud said: “when the time draws near” means that when the day and night are equal.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5001
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7017) صحيح مسلم (2263)
(مرفوع) حدثنا النفيلي، قال: سمعت زهيرا، يقول: سمعت يحيى بن سعيد، يقول: سمعت ابا سلمة، يقول: سمعت ابا قتادة، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" الرؤيا من الله، والحلم من الشيطان، فإذا راى احدكم شيئا يكرهه، فلينفث عن يساره ثلاث مرات، ثم ليتعوذ من شرها، فإنها لا تضره". (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ زُهَيْرًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ شَيْئًا يَكْرَهُهُ، فَلْيَنْفُثْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ لِيَتَعَوَّذْ مِنْ شَرِّهَا، فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خیالات شیطان کی طرف سے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی (خواب میں) ایسی چیز دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہے، تو اپنے بائیں جانب تین بار تھوکے، پھر اس کے شر سے پناہ طلب کرے تو یہ اسے نقصان نہیں پہنچائے گا“۔
Abu Qatadah said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: A good vision comes from Allah and a dream (hulm) from the devil, so when one of you sees what he dislikes, he must spit on his left (three times), and seek refuge in Allah from its evil. It will then not harm him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5003
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6984) صحيح مسلم (2261)