ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر سے (سلام پھیر کر) پلٹتے تو پوچھتے: ”کیا تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے؟ اور فرماتے: میرے بعد نیک خواب کے سوا نبوت کا کوئی حصہ باقی نہیں رہے گا ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12900، 13508)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ الرؤیا 1 (2)، مسند احمد (2/325) (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: یعنی میری موت کے بعد وحی کا سلسلہ بند ہو جائے گا اور مستقبل کی جو باتیں وحی سے معلوم ہوتی تھیں اب صرف سچے خواب ہی کے ذریعہ جانی جا سکتی ہیں۔
Narrated Abu Hurairah: When the Messenger of Allah ﷺ finished the dawn prayer, he would ask: Did any of you have a dream last night? And he said: All that is left of Prophecy after me is a good vision.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4999
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن سليمان بن سحيم، عن إبراهيم بن عبد الله بن معبد، عن ابيه، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم كشف الستارة والناس صفوف خلف ابي بكر، فقال:" يا ايها الناس، إنه لم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم او ترى له، وإني نهيت ان اقرا راكعا او ساجدا، فاما الركوع فعظموا الرب فيه، واما السجود فاجتهدوا في الدعاء فقمن ان يستجاب لكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُحَيْمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَشَفَ السِّتَارَةَ وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ، وَإِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا، فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا الرَّبَّ فِيهِ، وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مرض الموت میں اپنے کمرہ کا) پردہ اٹھایا، (دیکھا کہ) لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے ہوئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! نبوت کی بشارتوں (خوشخبری دینے والی چیزوں) میں سے اب کوئی چیز باقی نہیں رہی سوائے سچے خواب کے جسے مسلمان خود دیکھتا ہے یا اس کے سلسلہ میں کوئی دوسرا دیکھتا ہے، مجھے رکوع اور سجدہ کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کر دیا گیا ہے، رہا رکوع تو اس میں تم اپنے رب کی بڑائی بیان کیا کرو، اور رہا سجدہ تو اس میں تم دعا میں کوشاں رہو کیونکہ یہ تمہاری دعا کی مقبولیت کے لیے زیادہ موزوں ہے“۔
Ibn Abbas said: The Prophet ﷺ lifted the curtain (and saw that) the people were standing in rows (of prayers) behind Abu Bakr. He said: O people, there remained nothing that gives good tidings from prophethood except a true dream which a Muslim has himself or which another Muslim has for him. I have been prohibited to recite the Quran while bowing or prostration. As regards owing, exalt the Lord in it, and as to prostration, make supplication with exertion in it, that is worthy of being accepted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 875
وضاحت: ۱؎: اس کا ایک مفہوم یہ ہے کہ مومن کا خواب صحیح اور سچ ہوتا ہے اور دوسرا مفہوم یہ ہے کہ آپ کی نبوت کی کامل مدت کل تیئس سال ہے اس میں سے شروع کے چھ مہینے جو مکہ کا ابتدائی دور ہے اس میں آپ کے پاس وحی (بحالت خواب نازل ہوتی تھی اور یہ مدت کل نبوی مدت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے گویا سچا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہوتا ہے۔