سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
26. باب مَتَى يُؤْمَرُ الْغُلاَمُ بِالصَّلاَةِ
26. باب: بچے کو نماز پڑھنے کا حکم کب دیا جائے؟
Chapter: When A Boy Should Be Ordered To Offer As-Salat.
حدیث نمبر: 497
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود المهري، حدثنا ابن وهب، حدثنا هشام بن سعد، حدثني معاذ بن عبد الله بن خبيب الجهني، قال: دخلنا عليه، فقال لامراته: متى يصلي الصبي؟ فقالت: كان رجل منا يذكر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه سئل عن ذلك، فقال:" إذا عرف يمينه من شماله، فمروه بالصلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي مُعَاذُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ الْجُهَنِيُّ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ لِامْرَأَتِه: مَتَى يُصَلِّي الصَّبِيُّ؟ فَقَالَتْ: كَانَ رَجُلٌ مِنَّا يَذْكُرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِذَا عَرَفَ يَمِينَهُ مِنْ شِمَالِهِ، فَمُرُوهُ بِالصَّلَاةِ".
ہشام بن سعد کا بیان ہے کہ مجھ سے معاذ بن عبداللہ بن خبیب جہنی نے بیان کیا، ہشام کہتے ہیں: ہم معاذ کے پاس آئے تو انہوں نے اپنی بیوی سے پوچھا: بچے کب نماز پڑھنا شروع کریں؟ تو انہوں نے کہا: ہم میں سے ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کر رہا تھا کہ اس کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: جب بچہ اپنے داہنے اور بائیں ہاتھ میں تمیز کرنے لگے تو تم اسے نماز کا حکم دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15710) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس میں معاذ کی اہلیہ مبہم اور معاذ کے شیخ مجہول ہیں)

Narrated Muadh ibn Abdullah ibn Khubayb al-Juhani: Hisham ibn Saad reported: We entered upon Muadh ibn Abdullah ibn Khubayb al-Juhani. He said to his wife: When (at what age) should a boy pray? She replied: Some person of us reported: The Messenger of Allah ﷺ was asked about it; he said: When a boy distinguishes right hand from the left hand, then command him to pray.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 497


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
المرأة مجھولة والرجل لم أعرفه
وللحديث طريق شاذ عند الطبراني في الصغير (1/ 99)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 31
حدیث نمبر: 494
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى يعني ابن الطباع، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن عبد الملك بن الربيع بن سبرة، عن ابيه، عن جده، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" مروا الصبي بالصلاة إذا بلغ سبع سنين، وإذا بلغ عشر سنين فاضربوه عليها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى يَعْنِي ابْنَ الطَّبَّاعِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرُوا الصَّبِيَّ بِالصَّلَاةِ إِذَا بَلَغَ سَبْعَ سِنِينَ، وَإِذَا بَلَغَ عَشْرَ سِنِينَ فَاضْرِبُوهُ عَلَيْهَا".
سبرہ بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچے سات سال کے ہو جائیں تو انہیں نماز پڑھنے کا حکم دو، اور جب دس سال کے ہو جائیں تو اس (کے ترک) پر انہیں مارو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 182 (407)، سنن الدارمی/الصلاة 141 (1471)، (تحفة الأشراف: 3810)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/404) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
اس حکم کا تعلق بچے اور بچی دونوں سے ہے اور مقصد یہ ہے کہ شعور کی عمر کو پہنچتے ہی شریعت کے اوامر ونواہی اور دیگر آداب کی تلقین و مشق کا عمل شروع ہو جانا چاہیے تاکہ بلوغت کو پہنچتے پہنچتے اس کے خوب عادی ہو جائیں۔ اسلام میں جسمانی سزا کا تصور موجود ہے مگر بے تکا نہیں ہے۔ پہلے تین سال تک تو ایک طرح سے والدین کا امتحان ہے کہ زبانی تلقین سے کام لیں اور خود عملی نمونہ پیش کریں۔ اس کے بعد سزا بھی دیں مگر ایسی جو زخمی نہ کرے اور چہرے پر بھی نہ مارا جائے۔ کیونکہ چہرے پر مارنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔

Narrated As-Saburah: The Prophet ﷺ said: Command a boy to pray when he reaches the age of seven years. When he becomes ten years old, then beat him for prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 494


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (573)
حدیث نمبر: 495
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مؤمل بن هشام يعني اليشكري، حدثنا إسماعيل، عن سوار ابي حمزة، قال ابو داود: وهو سوار بن داود ابو حمزة المزني الصيرفي، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مروا اولادكم بالصلاة وهم ابناء سبع سنين، واضربوهم عليها وهم ابناء عشر سنين، وفرقوا بينهم في المضاجع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ يَعْنِي الْيَشْكُرِيَّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ سَوَّارٍ أَبِي حَمْزَةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ سَوَّارُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو حَمْزَةَ الْمُزَنِيُّ الصَّيْرَفِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرُوا أَوْلَادَكُمْ بِالصَّلَاةِ وَهُمْ أَبْنَاءُ سَبْعِ سِنِينَ، وَاضْرِبُوهُمْ عَلَيْهَا وَهُمْ أَبْنَاءُ عَشْرٍ سِنِينَ، وَفَرِّقُوا بَيْنَهُمْ فِي الْمَضَاجِعِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہاری اولاد سات سال کی ہو جائے تو تم ان کو نماز پڑھنے کا حکم دو، اور جب وہ دس سال کے ہو جائیں تو انہیں اس پر (یعنی نماز نہ پڑھنے پر) مارو، اور ان کے سونے کے بستر الگ کر دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابو داود، (تحفة الأشراف: 8717)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/187) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
اس حدیث سے کئی اہم مسائل معلوم ہوتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ جب بچے دس سال کی عمر کو پہنچ جائیں تو ان کے بستر الگ الگ کر دئیے جائیں۔ چاہے وہ حقیقی بھائی ہوں یا بہنیں یا بھائی بہن ملے جلے۔ اس حکم کا تعلق بچے اور بچی دونوں سے ہے اور مقصد یہ ہے کہ شعور کی عمر کو پہنچتے ہی شریعت کے اوامر ونواہی اور دیگر آداب کی تلقین و مشق کا عمل شروع ہو جانا چاہیے تاکہ بلوغت کو پہنچتے پہنچتے اس کے خوب عادی ہو جائیں۔ اسلام میں جسمانی سزا کا تصور موجود ہے مگر بے تکا نہیں ہے۔ پہلے تین سال تک تو ایک طرح سے والدین کا امتحان ہے کہ زبانی تلقین سے کام لیں اور خود عملی نمونہ پیش کریں۔ اس کے بعد سزا بھی دیں مگر ایسی جو زخمی نہ کرے اور چہرے پر بھی نہ مارا جائے۔ کیونکہ چہرے پر مارنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ said: Command your children to pray when they become seven years old, and beat them for it (prayer) when they become ten years old; and arrange their beds (to sleep) separately.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 495


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (572)
وأخرجه أحمد (2/180،182) وسنده حسن والحديث السابق شاھد له

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.