سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
26. باب مَتَى يُؤْمَرُ الْغُلاَمُ بِالصَّلاَةِ
باب: بچے کو نماز پڑھنے کا حکم کب دیا جائے؟
حدیث نمبر: 497
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي مُعَاذُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ الْجُهَنِيُّ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ لِامْرَأَتِه: مَتَى يُصَلِّي الصَّبِيُّ؟ فَقَالَتْ: كَانَ رَجُلٌ مِنَّا يَذْكُرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِذَا عَرَفَ يَمِينَهُ مِنْ شِمَالِهِ، فَمُرُوهُ بِالصَّلَاةِ".
ہشام بن سعد کا بیان ہے کہ مجھ سے معاذ بن عبداللہ بن خبیب جہنی نے بیان کیا، ہشام کہتے ہیں: ہم معاذ کے پاس آئے تو انہوں نے اپنی بیوی سے پوچھا: بچے کب نماز پڑھنا شروع کریں؟ تو انہوں نے کہا: ہم میں سے ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کر رہا تھا کہ اس کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”جب بچہ اپنے داہنے اور بائیں ہاتھ میں تمیز کرنے لگے تو تم اسے نماز کا حکم دو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15710) (ضعیف)» (اس میں معاذ کی اہلیہ مبہم اور معاذ کے شیخ مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
المرأة مجھولة والرجل لم أعرفه
وللحديث طريق شاذ عند الطبراني في الصغير (1/ 99)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 31
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 497 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 497
497۔ اردو حاشیہ:
سات سال کی عمر میں بچے کے شعور میں مناسب پختگی آ جاتی ہے۔ نماز کے معاملے میں اس پر اس سے پہلے ہی محنت شروع کر دینی چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 497