(موقوف) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو بكر، عن عاصم، قال: سمعت الحجاج وهو على المنبر، يقول:" اتقوا الله ما استطعتم ليس فيها مثنوية، واسمعوا واطيعوا ليس فيها مثنوية لامير المؤمنين عبد الملك، والله لو امرت الناس ان يخرجوا من باب من ابواب المسجد فخرجوا من باب آخر لحلت لي دماؤهم واموالهم، والله لو اخذت ربيعة بمضر لكان ذلك لي من الله حلالا، ويا عذيري من عبد هذيل يزعم ان قراءته من عند الله والله ما هي إلا رجز من رجز الاعراب ما انزلها الله على نبيه عليه السلام، وعذيري من هذه الحمراء يزعم احدهم انه يرمي بالحجر، فيقول إلى ان يقع الحجر: قد حدث امر، فوالله لادعنهم كالامس الدابر"، قال: فذكرته للاعمش، فقال: انا والله سمعته منه. (موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَاصِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، يَقُولُ:" اتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ لَيْسَ فِيهَا مَثْنَوِيَّةٌ، وَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا لَيْسَ فِيهَا مَثْنَوِيَّةٌ لِأَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَبْدِ الْمَلِكِ، وَاللَّهِ لَوْ أَمَرْتُ النَّاسَ أَنْ يَخْرُجُوا مِنْ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ فَخَرَجُوا مِنْ بَابٍ آخَرَ لَحَلَّتْ لِي دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ، وَاللَّهِ لَوْ أَخَذْتُ رَبِيعَةَ بِمُضَرَ لَكَانَ ذَلِكَ لِي مِنَ اللَّهِ حَلَالًا، وَيَا عَذِيرِي مِنْ عَبْدِ هُذَيْلٍ يَزْعُمُ أَنَّ قِرَاءَتَهُ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا هِيَ إِلَّا رَجَزٌ مِنْ رَجَزِ الْأَعْرَابِ مَا أَنْزَلَهَا اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ عَلَيْهِ السَّلَام، وَعَذِيرِي مِنْ هَذِهِ الْحَمْرَاءِ يَزْعُمُ أَحَدُهُمْ أَنَّهُ يَرْمِي بِالْحَجَرِ، فَيَقُولُ إِلَى أَنْ يَقَعَ الْحَجَرُ: قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ، فَوَاللَّهِ لَأَدَعَنَّهُمْ كَالْأَمْسِ الدَّابِرِ"، قَالَ: فَذَكَرْتُهُ لِلْأَعْمَشِ، فَقَالَ: أَنَا وَاللَّهِ سَمِعْتُهُ مِنْهُ.
عاصم کہتے ہیں کہ میں نے حجاج کو منبر پر کہتے سنا: جہاں تک تم سے ہو سکے اللہ سے ڈرو، اس میں کوئی شرط یا استثناء نہیں ہے، امیر المؤمنین عبدالملک کی بات سنو اور مانو، اس میں بھی کوئی شرط اور استثناء نہیں ہے، اللہ کی قسم، اگر میں نے لوگوں کو مسجد کے ایک دروازے سے نکلنے کا حکم دیا پھر وہ لوگ کسی دوسرے دروازے سے نکلے تو ان کے خون اور ان کے مال میرے لیے حلال ہو جائیں گے، اللہ کی قسم! اگر مضر کے قصور پر میں ربیعہ کو پکڑ لوں، تو یہ میرے لیے اللہ کی جانب سے حلال ہے، اور کون مجھے عبدہذیل (عبداللہ بن مسعود ہذلی) کے سلسلہ میں معذور سمجھے گا جو کہتے ہیں کہ ان کی قرآت اللہ کی طرف سے ہے قسم اللہ کی، وہ سوائے اعرابیوں کے رجز کے کچھ نہیں، اللہ نے اس قرآت کو اپنے نبی علیہ السلام پر نہیں نازل فرمایا، اور کون ان عجمیوں کے سلسلہ میں مجھے معذور سمجھے گا جن میں سے کوئی کہتا ہے کہ وہ پتھر پھینک رہا ہے، پھر کہتا ہے، دیکھو پتھر کہاں گرتا ہے؟ (فساد کی بات کہہ کر دیکھتا ہے کہ دیکھوں اس کا کہاں اثر ہوتا ہے) اور کچھ نئی بات پیش آئی ہے، اللہ کی قسم، میں انہیں اسی طرح نیست و نابود کر دوں گا، جیسے گزشتہ کل ختم ہو گیا (جو اب کبھی نہیں آنے والا)۔ عاصم کہتے ہیں: میں نے اس کا تذکرہ اعمش سے کیا تو وہ بولے: اللہ کی قسم میں نے بھی اسے، اس سے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18851) (صحیح)» (یہ حجاج بن یوسف کا کلام ہے)
Asim said: I heard al-Hajjaj say on the pulpit: Fear Allah as much as possible; there is no exception in it. Hear and obey the Commander of the Faithful Abd al-Malik; there is no exception in it. I swear by Allah, if order people to come but from a certain gate of the mosque, and they come out from another gate, their blood and their properties will be lawful for me. I swear by Allah, if I seize the tribe of Rabiah for the tribe of Mudar, it is lawful for me from Allah. Who will apologies to me for the slave of Hudhail (i. e. Abdullah bin Masud) who thinks that his reading of the Quran is from Allah. I swear by Allah, it is a rhymed prose of the Bedouins. Allah did not reveal it to his Prophet ﷺ. Who will apologies to me for these clients (non-Arab). One of them thinks that he will throw a stone and when it falls (on the ground) he says: Something new has happened. I swear by Allah, I shall leave them (ruined and perished) like the day that passes away. He said: I mentioned it to al-Amash. He said: I swear by Allah, I heard it from him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4626
(موقوف) حدثنا قطن بن نسير، حدثنا جعفر يعني ابن سليمان، حدثنا داود بن سليمان، عن شريك، عن سليمان الاعمش، قال: جمعت مع الحجاج فخطب، فذكر حديث ابي بكر بن عياش، قال فيها:" فاسمعوا واطيعوا لخليفة الله، وصفيه عبد الملك بن مروان"، وساق الحديث، قال: ولو اخذت ربيعة بمضر، ولم يذكر قصة الحمراء. (موقوف) حَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ نُسَيْرٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ، قَالَ: جَمَّعْتُ مَعَ الْحَجَّاجِ فَخَطَبَ، فَذَكَرَ حَدِيثَ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، قَالَ فِيهَا:" فَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا لِخَلِيفَةِ اللَّهِ، وَصَفِيِّهِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ"، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، قَالَ: وَلَوْ أَخَذْتُ رَبِيعَةَ بِمُضَرَ، وَلَمْ يَذْكُرْ قِصَّةَ الْحَمْرَاءِ.
سلیمان الاعمش کہتے ہیں میں نے حجاج کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھی، اس نے خطبہ دیا، پھر راوی ابوبکر بن عیاش والی روایت (۴۶۴۳) ذکر کی، اس میں ہے کہ اس نے کہا: سنو اور اللہ کے خلیفہ اور اس کے منتخب عبدالملک بن مروان کی اطاعت کرو، اس کے بعد آگے کی حدیث بیان کی اور کہا: اگر میں مضر کے جرم میں ربیعہ کو پکڑوں (تو یہ غلط نہ ہو گا) اور عجمیوں والی بات کا ذکر نہیں کیا۔
Sulaiman al-Amash said: I prayed the Friday prayer with al-Hajjaj and he addressed. He then transmitted the tradition of Abu Bakr bin Ayyash. He said in it: Hear and obey the caliph of Allah and his select Abd al-Malik bin Marwan. He then transmitted the rest of the tradition, and said: If I seized Rabiah for Mudar. But he did not mention the story of the clients (i. e. non Arabs).
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4628
قال الشيخ الألباني: صحيح إلى الحجاج الظالم
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف شريك القاضي مدلس وعنعن والحديث السابق (الأصل: 4643) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 164