عبداللہ بن کعب سے روایت ہے(جب کعب رضی اللہ عنہ نابینا ہو گئے تو ان کے بیٹوں میں عبداللہ آپ کے قائد تھے) وہ کہتے ہیں: میں نے کعب بن مالک سے سنا (ابن السرح ان کے غزوہ تبوک میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ جانے کا واقعہ ذکر کر کے کہتے ہیں کہ کعب نے کہا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو ہم تینوں سے گفتگو کرنے سے منع فرما دیا یہاں تک کہ جب لمبا عرصہ ہو گیا تو میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے باغ کی دیوار کود کر ان کے پاس گیا، وہ میرے چچا زاد بھائی تھے، میں نے انہیں سلام کیا تو قسم اللہ کی! انہوں نے میرے سلام کا جواب نہیں دیا، پھر راوی نے ان کی توبہ کے نازل ہونے کا قصہ بیان کیا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے پتا چلا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس سے بات چیت کرنے سے منع فرما دیتے اس سے وہ ہرگز بات چیت نہیں کرتے تھے چاہے وہ عزیز و قریب دوست و رفیق ہی کیوں نہ ہو، اہل بدعت و اہل ہوس سے دور رہنے اور ان سے بغض رکھنے کا حکم ہے، تمام مسلمانوں کو اس کا خیال کرنا چاہئے تاکہ ان کے فتنوں سے خود محفوظ رہیں، اور اپنے معاشرے کو محفوظ رکہیں۔
Abdullah bin Ka;b bin Malik who used to lead his father from among his sons when he became blind, said: I heard Kaab bin Malik say: The transmitter Ibn al-sarh then narrated the story of his remaining behind from the prophet ﷺ forbade the Muslims to speak to any of us three. When ( in this state) abundant time passed on me, I ascended the wall of the garden of Abu Qatadah who was my cousin. I saluted him, but, I swear by Allah, he did not return salute to me. He then narrated the story of the revelation of the Quranic verses relating to his repentance.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4583
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4676) صحيح مسلم (2769)
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری توبہ یہ ہے کہ میں اپنے سارے مال سے دستبردار ہو کر اسے اللہ اور اس کے رسول کے لیے صدقہ کر دوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا کچھ مال اپنے لیے روک لو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے“ تو میں نے عرض کیا: میں اپنا خیبر کا حصہ اپنے لیے روک لیتا ہوں۔
Narrated Kab ibn Malik: I said: Messenger of Allah, to make my repentance complete I should divest myself of my property as sadaqah (alms) for Allah and His Messenger. The Messenger of Allah ﷺ said: Retain some of your property, for that will be better for you. So he said: I shall retain the portion I have at Khaybar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3311
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أصله متفق عليه، صحيح البخاري (4418) ومسلم (2769)
(مرفوع) حدثني عبيد الله بن عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن ابن كعب بن مالك، عن ابيه، انه قال للنبي صلى الله عليه وسلم، او ابو لبابة، او من شاء الله:" إن من توبتي ان اهجر دار قومي التي اصبت فيها الذنب، وان انخلع من مالي كله صدقة، قال: يجزئ عنك الثلث". (مرفوع) حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ أَبُو لُبَابَةَ، أَوْ مَنْ شَاءَ اللَّهُ:" إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَهْجُرَ دَارَ قَوْمِي الَّتِي أَصَبْتُ فِيهَا الذَّنْبَ، وَأَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي كُلِّهِ صَدَقَةً، قَالَ: يُجْزِئُ عَنْكَ الثُّلُثُ".
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں انہوں نے یا ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے یا کسی اور نے جسے اللہ نے چاہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میری توبہ میں شامل ہے کہ میں اپنے اس گھر سے جہاں مجھ سے گناہ سرزد ہوا ہے ہجرت کر جاؤں اور اپنے سارے مال کو صدقہ کر کے اس سے دستبردار ہو جاؤں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بس ایک ثلث کا صدقہ کر دینا تمہیں کافی ہو گا“۔
Narrated Kab ibn Malik: Kab ibn Malik said to AbuLubabah; or someone else whom Allah wished; or to the Prophet ﷺ: To make my repentance complete I should depart from the house of my people in which I fell into sin, and that I should divest myself of all my property as sadaqah (alms). He said: A third (of your property) will be sufficient for you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3313
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (3439) انظر الحديث السابق (3317)
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے اسی قصہ میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری توبہ میں یہ شامل ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول کی راہ میں اپنا سارا مال صدقہ کر دوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“ میں نے کہا: نصف صدقہ کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“ میں نے کہا: ثلث صدقہ کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ میں نے کہا: تو میں اپنا خیبر کا حصہ روک لیتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، انظر رقم (2202)، (تحفة الأشراف: 11135) (حسن صحیح)»
Narrated Kab ibn Malik: I said: Messenger of Allah, to make my atonement complete I should divest myself of my all property as sadaqah (alms) for Allah and His Messenger. He said: No. I said: The half of it. He said: No. I said: Then a third of it. He said: Yes. I said: I shall retain the portion I have at Khaybar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3315
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث السابق (3317)