(مرفوع) حدثنا محمد بن عوف الطائي، حدثنا عبد القدوس بن الحجاج، حدثنا يزيد بن عطاء الواسطي، عن سماك، عن علقمة بن وائل، عن ابيه، قال:" جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم بحبشي، فقال: إن هذا قتل ابن اخي، قال: كيف قتلته؟ قال: ضربت راسه بالفاس ولم ارد قتله، قال: هل لك مال تؤدي ديته؟ قال: لا، قال: افرايت إن ارسلتك تسال الناس تجمع ديته؟ قال: لا، قال: فمواليك يعطونك ديته؟ قال: لا، قال للرجل: خذه، فخرج به ليقتله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اما إنه إن قتله كان مثله، فبلغ به الرجل حيث يسمع قوله، فقال: هو ذا فمر فيه ما شئت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ارسله، وقال مرة: دعه يبوء بإثم صاحبه وإثمه فيكون من اصحاب النار، قال: فارسله". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ الْحَجَّاجِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَطَاءٍ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَبَشِيٍّ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا قَتَلَ ابْنَ أَخِي، قَالَ: كَيْفَ قَتَلْتَهُ؟ قَالَ: ضَرَبْتُ رَأْسَهُ بِالْفَأْسِ وَلَمْ أُرِدْ قَتْلَهُ، قَالَ: هَلْ لَكَ مَالٌ تُؤَدِّي دِيَتَهُ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ أَرْسَلْتُكَ تَسْأَلُ النَّاسَ تَجْمَعُ دِيَتَهُ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَمَوَالِيكَ يُعْطُونَكَ دِيَتَهُ؟ قَالَ: لَا، قَالَ لِلرَّجُلِ: خُذْهُ، فَخَرَجَ بِهِ لِيَقْتُلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَا إِنَّهُ إِنْ قَتَلَهُ كَانَ مِثْلَهُ، فَبَلَغَ بِهِ الرَّجُلُ حَيْثُ يَسْمَعُ قَوْلَهُ، فَقَالَ: هُوَ ذَا فَمُرْ فِيهِ مَا شِئْتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرْسِلْهُ، وَقَالَ مَرَّةً: دَعْهُ يَبُوءُ بِإِثْمِ صَاحِبِهِ وَإِثْمِهِ فَيَكُونُ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ، قَالَ: فَأَرْسَلَهُ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص ایک حبشی کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہنے لگا: اس نے میرے بھتیجے کو قتل کیا ہے، آپ نے اس سے پوچھا: ”تم نے اسے کیسے قتل کر دیا؟“ وہ بولا: میں نے اس کے سر پر کلہاڑی ماری اور وہ مر گیا، میرا ارادہ اس کے قتل کا نہیں تھا، آپ نے پوچھا: ”کیا تمہارے پاس مال ہے کہ تم اس کی دیت ادا کر سکو“ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”بتاؤ اگر میں تمہیں چھوڑ دوں تو کیا تم لوگوں سے مانگ کر اس کی دیت اکٹھی کر سکتے ہو؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا تمہارے مالکان اس کی دیت ادا کر دیں گے؟“ اس نے کہا: نہیں، تب آپ نے اس شخص (مقتول کے وارث) سے فرمایا: ”اسے لے جاؤ“ جب وہ اسے قتل کرنے کے لیے لے کر چلا تو آپ نے فرمایا: ”اگر یہ اس کو قتل کر دے گا تو اسی کی طرح ہو جائے گا“ وہ آپ کی بات سن رہا تھا جب اس کے کان میں یہ بات پہنچی تو اس نے کہا: وہ یہ ہے، آپ جو چاہیں اس کے سلسلے میں حکم فرمائیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو، وہ اپنا اور تمہارے بھتیجے کا گناہ لے کر لوٹے گا اور جہنمیوں میں سے ہو گا“ چنانچہ اس نے اسے چھوڑ دیا۔
Narrated Wail (bin Hujr): A man brought an Abyssinian to the Prophet ﷺ and said: This man has killed my nephew. He asked: How did you kill him? He replied: I struck his head with axe but I did not intend to kill him. He asked: Have you some money so that you pay his blood-wit? He said: No. He said: What is your opinion if I send you so that you ask the people (for money) and thus collect your blood-wit? He said: No. He asked: Will your masters give you his blood-wit (to pay his relatives)? He said: No. He said to the man. Take him. So he brought him out to kill him. The Messenger of Allah ﷺ said: If he kill him, he will be like him. This (statement) reached the man where he was listening to his statement. He said: He is here, order regarding him as you like. The Messenger of Allah ﷺ said: Leave him alone. And he once said: He will bear the burden of the sin of the slain and that of his own and thus he will become one of the Companions of Hell. So he let him go.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4486
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديثين السابقين (4499، 4500)
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، اخبرنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال:" قتل رجل على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فرفع ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فدفعه إلى ولي المقتول، فقال القاتل: يا رسول الله والله ما اردت قتله، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للولي: اما إنه إن كان صادقا ثم قتلته دخلت النار، قال: فخلى سبيله، قال: وكان مكتوفا بنسعة فخرج يجر نسعته فسمي ذا النسعة". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" قُتِلَ رَجُلٌ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَفَعَهُ إِلَى وَلِيِّ الْمَقْتُولِ، فَقَالَ الْقَاتِلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ قَتْلَهُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْوَلِيِّ: أَمَا إِنَّهُ إِنْ كَانَ صَادِقًا ثُمَّ قَتَلْتَهُ دَخَلْتَ النَّارَ، قَالَ: فَخَلَّى سَبِيلَهُ، قَالَ: وَكَانَ مَكْتُوفًا بِنِسْعَةٍ فَخَرَجَ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ فَسُمِّيَ ذَا النِّسْعَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص قتل کر دیا گیا تو یہ مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں پیش کیا گیا، آپ نے اس (قاتل) کو مقتول کے وارث کے حوالے کر دیا، قاتل کہنے لگا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میرا ارادہ اسے قتل کرنے کا نہ تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وارث سے فرمایا: ”سنو! اگر یہ سچا ہے اور تم نے اسے قتل کر دیا، تو تم جہنم میں جاؤ گے“ یہ سن کر اس نے قاتل کو چھوڑ دیا، اس کے دونوں ہاتھ ایک تسمے سے بندھے ہوئے تھے، وہ اپنا تسمہ گھسیٹتا ہوا نکلا، تو اس کا نام ذوالنسعۃ یعنی تسمہ والا پڑ گیا۔
Narrated Abu Hurairah: A man was killed in the lifetime of the Prophet ﷺ. The matter was brought to the Prophet ﷺ. He entrusted him to the legal guardian of the slain. The slayer said: Messenger of Allah, I swear by Allah, I did not intend to kill him. The Messenger of Allah ﷺ said to the legal guardian: Now if he is true and you kill him, you will enter Hell-fire. So he let him go. His hands were tied with a strap. He came out pulling his strap. Hence he was called Dhu an-Nis'ah (possessor of strap).
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4483
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح الحديث الآتي (4499) شاھد له
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة الجشمي، حدثنا يحيى بن سعيد، عن عوف، حدثنا حمزة ابو عمر العائذي، حدثني علقمة بن وائل، حدثني وائل بن حجر، قال:" كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ جيء برجل قاتل في عنقه النسعة، قال: فدعا ولي المقتول، فقال: اتعفو؟ قال: لا، قال: افتاخذ الدية؟ قال: لا، قال: افتقتل؟ قال: نعم، قال: اذهب به، فلما ولى، قال: اتعفو؟ قال: لا، قال: افتاخذ الدية؟ قال: لا، قال: افتقتل؟ قال: نعم، قال: اذهب به، فلما كان في الرابعة، قال: اما إنك إن عفوت عنه يبوء بإثمه وإثم صاحبه، قال: فعفا عنه، قال: فانا رايته يجر النسعة". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا حَمْزَةُ أَبُو عُمَرَ الْعَائِذِيُّ، حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ، حَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ:" كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جِيءَ بِرَجُلٍ قَاتِلٍ فِي عُنُقِهِ النِّسْعَةُ، قَالَ: فَدَعَا وَلِيَّ الْمَقْتُولِ، فَقَالَ: أَتَعْفُو؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَتَقْتُلُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: اذْهَبْ بِهِ، فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ: أَتَعْفُو؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَتَقْتُلُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: اذْهَبْ بِهِ، فَلَمَّا كَانَ فِي الرَّابِعَةِ، قَالَ: أَمَا إِنَّكَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ يَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِ صَاحِبِهِ، قَالَ: فَعَفَا عَنْهُ، قَالَ: فَأَنَا رَأَيْتُهُ يَجُرُّ النِّسْعَةَ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ اتنے میں ایک قاتل لایا گیا، اس کی گردن میں تسمہ تھا آپ نے مقتول کے وارث کو بلوایا، اور اس سے پوچھا: ”کیا تم معاف کرو گے؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو کیا دیت لو گے؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو کیا تم قتل کرو گے؟“ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا لے جاؤ اسے“ چنانچہ جب وہ (اسے لے کر) چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”کیا تم اسے معاف کرو گے؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم دیت لو گے؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم قتل کرو گے؟“ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے لے جاؤ“ چوتھی بار میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو! اگر تم اسے معاف کر دو گے تو یہ اپنا اور مقتول دونوں کا گناہ اپنے سر پر اٹھائے گا“ یہ سن کر اس نے اسے معاف کر دیا۔ وائل کہتے ہیں: میں نے اسے دیکھا وہ اپنے گلے میں پڑا تسمہ گھسیٹ رہا تھا۔
Narrated Wail ibn Hujr: I was with the Prophet ﷺ when a man who was a murderer and had a strap round his neck was brought to him. He then called the legal guardian of the victim and asked him: Do you forgive him? He said: No. He asked: Will you accept the blood-money? He said: No. He asked: Will you kill him? He said: Yes. He said: Take him. When he turned his back, he said: Do you forgive him? He said: No. He said: Will you accept the blood-money? He said: No. He said: Will you kill him? He said: Yes. He said: Take him. After repeating all this a fourth time, he said: If you forgive him, he will bear the burden of his own sin and the sin of the victim. He then forgave him. He (the narrator) said: I saw him pulling the strap.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4484