سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
22. باب فِي الاِسْتِبْرَاءِ
22. باب: پاکی حاصل کرنے کا بیان۔
Chapter: Al-Istibra’.
حدیث نمبر: 42
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، وخلف بن هشام المقرئ، قالا: حدثنا عبد الله بن يحيى التوام. ح وحدثنا عمرو بن عون، قال: اخبرنا ابو يعقوب التوام، عن عبد الله بن ابي مليكة، عن امه، عن عائشة، قالت: بال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام عمر خلفه بكوز من ماء، فقال: ما هذا يا عمر؟. فقال: هذا ماء تتوضا به، قال:" ما امرت كلما بلت ان اتوضا، ولو فعلت لكانت سنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْمُقْرِئُ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى التَّوْأَمُ. ح وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو يَعْقُوبَ التَّوْأَمُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: بَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ عُمَرُ خَلْفَهُ بِكُوزٍ مِنْ مَاءٍ، فَقَالَ: مَا هَذَا يَا عُمَرُ؟. فَقَالَ: هَذَا مَاءٌ تَتَوَضَّأُ بِهِ، قَالَ:" مَا أُمِرْتُ كُلَّمَا بُلْتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ، وَلَوْ فَعَلْتُ لَكَانَتْ سُنَّةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا، عمر رضی اللہ عنہ پانی کا ایک کوزہ (کلھڑ) لے کر آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: عمر! یہ کیا چیز ہے؟، عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: آپ کے وضو کا پانی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسا حکم نہیں ہوا کہ جب بھی میں پیشاب کروں تو وضو کروں، اگر میں ایسا کروں تو یہ سنت (واجبہ) بن جائے گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطھارة 20 (327)، (تحفة الأشراف: 17982)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/95) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عبداللہ التوأم ضعیف ہیں، نیز سختیانی نے ان کی مخالفت کی ہے، سختیانی نے اس کو ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے دوسرے سیاق میں روایت کی ہے (مؤلف: اطعمہ، باب: 11)، (ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 1/26)

Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Prophet ﷺ urinated and Umar was standing behind him with a jug of water. He said: What is this, Umar? He replied: Water for you to perform ablution with. He said: I have not been commanded to perform ablution every time I urinate. If I were to do so, it would become a sunnah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 42


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف،ابن ماجه (327)
عبد اللّٰه بن يحيي التوأم ضعيف (تقريب التهذيب: 3698)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 15
حدیث نمبر: 3760
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل، حدثنا ايوب، عن عبد الله بن ابي مليكة، عن عبد الله بن عباس: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" خرج من الخلاء، فقدم إليه طعام، فقالوا: الا ناتيك بوضوء؟، فقال: إنما امرت بالوضوء إذا قمت إلى الصلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ مِنَ الْخَلَاءِ، فَقُدِّمَ إِلَيْهِ طَعَامٌ، فَقَالُوا: أَلَا نَأْتِيكَ بِوَضُوءٍ؟، فَقَالَ: إِنَّمَا أُمِرْتُ بِالْوُضُوءِ إِذَا قُمْتُ إِلَى الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے نکلے، تو آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، لوگوں نے عرض کیا: کیا ہم آپ کے پاس وضو کا پانی نہ لائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے وضو کرنے کا حکم صرف اس وقت دیا گیا ہے جب میں نماز کے لیے کھڑا ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأطعمة 40 (1847)، سنن النسائی/الطہارة 101 (132)، (تحفة الأشراف: 5793)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحیض 31 (374)، مسند احمد (1/282، 359) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرعی وضو کے وجوب کی نفی کی، نہ کہ مطلق وضو یعنی ہاتھ دھونے کی، اور اگر ہاتھ بھی نہ دھویا تو یہ صرف بیان جواز کے لئے تھا۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ came out from the privy and was presented to him. They (the people) asked: Should we bring you water for ablution? He replied: I have been commanded to perform ablution when I get up for prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3751


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4209)
أخرجه الترمذي (1848 وسنده صحيح) والنسائي (132 وسنده صحيح)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.