سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
22. باب فِي الاِسْتِبْرَاءِ
باب: پاکی حاصل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 42
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْمُقْرِئُ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى التَّوْأَمُ. ح وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو يَعْقُوبَ التَّوْأَمُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: بَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ عُمَرُ خَلْفَهُ بِكُوزٍ مِنْ مَاءٍ، فَقَالَ: مَا هَذَا يَا عُمَرُ؟. فَقَالَ: هَذَا مَاءٌ تَتَوَضَّأُ بِهِ، قَالَ:" مَا أُمِرْتُ كُلَّمَا بُلْتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ، وَلَوْ فَعَلْتُ لَكَانَتْ سُنَّةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا، عمر رضی اللہ عنہ پانی کا ایک کوزہ (کلھڑ) لے کر آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”عمر! یہ کیا چیز ہے؟“، عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: آپ کے وضو کا پانی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایسا حکم نہیں ہوا کہ جب بھی میں پیشاب کروں تو وضو کروں، اگر میں ایسا کروں تو یہ سنت (واجبہ) بن جائے گی“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 20 (327)، (تحفة الأشراف: 17982)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/95) (ضعیف)» (عبداللہ التوأم ضعیف ہیں، نیز سختیانی نے ان کی مخالفت کی ہے، سختیانی نے اس کو ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے دوسرے سیاق میں روایت کی ہے (مؤلف: اطعمہ، باب: 11)، (ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 1/26)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف،ابن ماجه (327)
عبد اللّٰه بن يحيي التوأم ضعيف (تقريب التهذيب: 3698)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 15
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 42 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 42
فوائد و مسائل:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم ہر وقت باوضو رہنا ایک اچھا عمل ہے، لیکن واجب نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 42