(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، قال: سالت ابا سعيد الخدري عن الإزار، فقال: على الخبير سقطت، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إزرة المسلم إلى نصف الساق، ولا حرج او لا جناح فيما بينه وبين الكعبين ما كان اسفل من الكعبين، فهو في النار من جر إزاره بطرا لم ينظر الله إليه". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ عَنِ الْإِزَارِ، فَقَال: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِزْرَةُ الْمُسْلِمِ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ، وَلَا حَرَجَ أَوْ لَا جُنَاحَ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَيْنِ مَا كَانَ أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، فَهُوَ فِي النَّارِ مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ".
عبدالرحمٰن کہتے ہیں میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے تہ بند کے متعلق پوچھا تو وہ کہنے لگے: اچھے جانکار سے تم نے پوچھا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کا تہ بند آدھی پنڈلی تک رہتا ہے، تہ بند پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان میں ہو تو بھی کوئی حرج یا کوئی مضائقہ نہیں، اور جو حصہ ٹخنے سے نیچے ہو گا وہ جہنم میں رہے گا اور جو اپنا تہ بند غرور و تکبر سے گھسیٹے گا تو اللہ اسے رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/اللباس 6 (3573)، (تحفةالأشراف: 4136)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/اللباس 5 (12)، مسند احمد (3/5،31، 44، 52، 97) (صحیح)»
Narrated Abdur Rahman: I asked Abu Saeed al-Khudri about wearing lower garment. He said: You have come to the man who knows it very well. The Messenger of Allah ﷺ said: The way for a believer to wear a lower garment is to have it halfway down his legs and he is guilty of no sin if it comes halfway between that and the ankles, but what comes lower than the ankles is in Hell. On the day of Resurrection. Allah will not look at him who trails his lower garment conceitedly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4082
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (4331)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن ابي غفار، حدثنا ابو تميمة الهجيمي وابو تميمة اسمه طريف بن مجالد، عن ابي جري جابر بن سليم، قال:" رايت رجلا يصدر الناس عن رايه لا يقول شيئا إلا صدروا عنه، قلت: من هذا؟ قالوا: هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: عليك السلام يا رسول الله مرتين، قال: لا تقل عليك السلام فإن عليك السلام تحية الميت، قل السلام عليك، قال: قلت انت رسول الله، قال: انا رسول الله الذي إذا اصابك ضر فدعوته كشفه عنك، وإن اصابك عام سنة فدعوته انبتها لك، وإذا كنت بارض قفراء او فلاة فضلت راحلتك فدعوته ردها عليك، قال: قلت اعهد إلي، قال: لا تسبن احدا، قال: فما سببت بعده حرا ولا عبدا ولا بعيرا ولا شاة، قال: ولا تحقرن شيئا من المعروف، وان تكلم اخاك وانت منبسط إليه وجهك إن ذلك من المعروف، وارفع إزارك إلى نصف الساق فإن ابيت فإلى الكعبين، وإياك وإسبال الإزار فإنها من المخيلة، وإن الله لا يحب المخيلة، وإن امرؤ شتمك وعيرك بما يعلم فيك فلا تعيره بما تعلم فيه فإنما وبال ذلك عليه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي غِفَارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِي وَأَبُو تَمِيمَةَ اسْمُهُ طَرِيفُ بْنُ مُجَالِدُّ، عَنْ أَبِي جُرَيٍّ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَجُلًا يَصْدُرُ النَّاسُ عَنْ رَأْيِهِ لَا يَقُولُ شَيْئًا إِلَّا صَدَرُوا عَنْهُ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ، قَالَ: لَا تَقُلْ عَلَيْكَ السَّلَامُ فَإِنَّ عَلَيْكَ السَّلَامُ تَحِيَّةُ الْمَيِّتِ، قُلِ السَّلَامُ عَلَيْكَ، قَالَ: قُلْتُ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: أَنَا رَسُولُ اللَّهِ الَّذِي إِذَا أَصَابَكَ ضُرٌّ فَدَعَوْتَهُ كَشَفَهُ عَنْكَ، وَإِنْ أَصَابَكَ عَامُ سَنَةٍ فَدَعَوْتَهُ أَنْبَتَهَا لَكَ، وَإِذَا كُنْتَ بِأَرْضٍ قَفْرَاءَ أَوْ فَلَاةٍ فَضَلَّتْ رَاحِلَتُكَ فَدَعَوْتَهُ رَدَّهَا عَلَيْكَ، قَالَ: قُلْتُ اعْهَدْ إِلَيَّ، قَالَ: لَا تَسُبَّنَّ أَحَدًا، قَالَ: فَمَا سَبَبْتُ بَعْدَهُ حُرًّا وَلَا عَبْدًا وَلَا بَعِيرًا وَلَا شَاةً، قَالَ: وَلَا تَحْقِرَنَّ شَيْئًا مِنَ الْمَعْرُوفِ، وَأَنْ تُكَلِّمَ أَخَاكَ وَأَنْتَ مُنْبَسِطٌ إِلَيْهِ وَجْهُكَ إِنَّ ذَلِكَ مِنَ الْمَعْرُوفِ، وَارْفَعْ إِزَارَكَ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ فَإِنْ أَبَيْتَ فَإِلَى الْكَعْبَيْنِ، وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ فَإِنَّهَا مِنَ الْمَخِيلَةِ، وَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ، وَإِنِ امْرُؤٌ شَتَمَكَ وَعَيَّرَكَ بِمَا يَعْلَمُ فِيكَ فَلَا تُعَيِّرْهُ بِمَا تَعْلَمُ فِيهِ فَإِنَّمَا وَبَالُ ذَلِكَ عَلَيْهِ".
ابوجری جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ لوگ اس کی رائے کو قبول کرتے ہیں جب بھی وہ کوئی بات کہتا ہے لوگ اسی کو تسلیم کرتے ہیں، میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، میں نے دو مرتبہ کہا: «عليك السلام يا رسول الله»”آپ پر سلام ہو اللہ کے رسول“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «عليك السلام» نہ کہو، یہ مردوں کا سلام ہے اس کے بجائے ” «السلام عليك» کہو۔“ میں نے کہا: (کیا) آپ اللہ کے رسول ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس اللہ کا بھیجا رسول ہوں، جس کو تمہیں کوئی ضرر لاحق ہو تو پکارو وہ تم سے اس ضرر کو دور فرما دے گا، جب تم پر کوئی قحط سالی آئے اور تم اسے پکارو تو وہ تمہارے لیے غلہ اگا دے گا، اور جب تم کسی چٹیل زمین میں ہو یا میدان پھر تمہاری اونٹنی گم ہو جائے تو اگر تم اس اللہ سے دعا کرو تو وہ اسے لے آئے گا“، میں نے کہا: مجھے نصیحت کیجئے آپ نے فرمایا: ”کسی کو بھی گالی نہ دو۔“ اس کے بعد سے میں نے کسی کو گالی نہیں دی، نہ آزاد کو، نہ غلام کو، نہ اونٹ کو، نہ بکری کو، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی بھی بھلائی کے کام کو معمولی نہ سمجھو، اور اگر تم اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے بات کرو گے تو یہ بھی بھلے کام میں داخل ہے، اور اپنا تہ بند نصف «ساق»(پنڈلی) تک اونچی رکھو، اور اگر اتنا نہ ہو سکے تو ٹخنوں تک رکھو، اور تہ بند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے بچو کیونکہ یہ غرور و تکبر کی بات ہے، اور اللہ غرور پسند نہیں کرتا، اور اگر تمہیں کوئی گالی دے اور تمہارے اس عیب سے تمہیں عار دلائے جسے وہ جانتا ہے تو تم اسے اس کے اس عیب سے عار نہ دلاؤ جسے تم جانتے ہو کیونکہ اس کا وبال اسی پر ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2124)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الاستئذان 28 (2722)، سنن النسائی/ الکبری (9691)، مسند احمد (3/482، 5/63) (صحیح)»
Narrated Abu Jurayy Jabir ibn Salim al-Hujaymi: I saw a man whose opinion was accepted by the people, and whatever he said they submitted to it. I asked: Who is he? They said: This is the Messenger of Allah ﷺ. I said: On you be peace, Messenger of Allah, twice. He said: Do not say "On you be peace, " for "On you be peace" is a greeting for the dead, but say "Peace be upon you". I asked: You are the Messenger of Allah (may peace be upon you)? He said: I am the Messenger of Allah Whom you call when a calamity befalls you and He removes it; when you suffer from drought and you call Him, He grows food for you; and when you are in a desolate land or in a desert and your she-camel strays and you call Him, He returns it to you. I said: Give me some advice. He said: Do not abuse anyone. He said that he did not abuse a freeman, or a slave, or a camel or a sheep thenceforth. He said: Do not look down upon any good work, and when you speak to your brother, show him a cheerful face. This is a good work. Have your lower garment halfway down your shin; if you cannot do it, have it up to the ankles. Beware of trailing the lower garment, for it is conceit and Allah does not like conceit. And if a man abuses and shames you for something which he finds in you, then do not shame him for something which you find in him; he will bear the evil consequences for it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4073
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1918) أخرجه الترمذي (2722 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا موسى بن عقبة، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من جر ثوبه خيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة، فقال ابو بكر: إن احد جانبي إزاري يسترخي إني لاتعاهد ذلك منه، قال: لست ممن يفعله خيلاء". (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ أَحَدَ جَانِبَيْ إِزَارِي يَسْتَرْخِي إِنِّي لَأَتَعَاهَدُ ذَلِكَ مِنْهُ، قَالَ: لَسْتَ مِمَّنْ يَفْعَلُهُ خُيَلَاءَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی غرور اور تکبر سے اپنا کپڑا گھسیٹے گا تو اللہ اسے قیامت کے دن نہیں دیکھے گا“ یہ سنا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میرے تہبند کا ایک کنارہ لٹکتا رہتا ہے جب کہ میں اس کا بہت خیال رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: تم ان میں سے نہیں ہو جو غرور سے یہ کام کیا کرتے ہیں۔
Narrated Ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ as saying: If anyone trails his garment arrogantly, Allah will not look at him on the Day of Resurrection. Then Abu Bakr said: One of the sides of my lower garment trails, but still I remain careful about it. He said: You are not one of those who do so conceitedly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4074
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5784) مشكوة المصابيح (4332)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسبال: تہ بند (لنگی)، قمیص (کرتے) اور عمامہ (پگڑی) میں ہے، جو ان میں سے کسی چیز کو تکبر اور گھمنڈ سے گھسیٹے گا اللہ اسے قیامت کے روز رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/اللباس 9 (3576)، (تحفة الأشراف: 6768)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری (9720) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ said: Hanging down is in lower garment, shirt and turban. If anyone trails any of them conceitedly, Allah will not look at him on the Day of Resurrection.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4083
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن أخرجه النسائي (5336 وسنده حسن)