سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
4. باب فِي وَقْتِ صَلاَةِ الظُّهْرِ
4. باب: ظہر کے وقت کا بیان۔
Chapter: The Time For Zurh Prayer.
حدیث نمبر: 403
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة،" ان بلالا كان يؤذن الظهر إذا دحضت الشمس".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ،" أَنَّ بِلَالًا كَانَ يُؤَذِّنُ الظُّهْرَ إِذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ ظہر کی اذان اس وقت دیتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2149)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 33 (618)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 3 (673)، مسند احمد (5/106) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Jabir bin Samurah reported that Bilal used to call for the noon prayer when the sun had declined.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 403


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح مسلم
حدیث نمبر: 401
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا شعبة، اخبرني ابو الحسن، قال ابو داود: ابو الحسن هو مهاجر، قال: سمعت زيد بن وهب، يقول: سمعت ابا ذر، يقول: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، فاراد المؤذن ان يؤذن الظهر، فقال: ابرد، ثم اراد ان يؤذن، فقال: ابرد، مرتين او ثلاثا حتى راينا فيء التلول، ثم قال:" إن شدة الحر من فيح جهنم، فإذا اشتد الحر فابردوا بالصلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي أَبُو الْحَسَنِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو الْحَسَنِ هُوَ مُهَاجِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ، يَقُولُ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرَادَ الْمُؤَذِّنُ أَنْ يُؤَذِّنَ الظُّهْرَ، فَقَالَ: أَبْرِدْ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُؤَذِّنَ، فَقَالَ: أَبْرِدْ، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا حَتَّى رَأَيْنَا فَيْءَ التُّلُولِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، مؤذن نے ظہر کی اذان کہنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ظہر) ٹھنڈی کر لو، پھر اس نے اذان کہنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھنڈی کر لو، اسی طرح دو یا تین بار فرمایا یہاں تک کہ ہم نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لیے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گرمی کی شدت جہنم کے جوش مارنے سے ہوتی ہے لہٰذا جب گرمی کی شدت ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المواقیت 9 (535)، صحیح مسلم/المساجد 32 (616)، سنن الترمذی/الصلاة 6 (158)، (تحفة الأشراف: 11914)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/155، 162، 176) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Dharr said: We were in the company of the Prophet ﷺ. The muadhdhin intended to call for the Zuhr prayer. He said: Make it cooler. He then intended to call for prayer. He said twice or thrice: Make it cooler. We then witnessed the shadow of the mounds. He then said: The intensity of heat comes from the bubbling over of the Hell ; so when the heat is violent, offer (the Zuhr) prayer when it becomes cooler.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 401


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (535) صحيح مسلم (616)
حدیث نمبر: 402
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يزيد بن خالد بن موهب الهمداني، وقتيبة بن سعيد الثقفي، ان الليث حدثهم، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا اشتد الحر، فابردوا عن الصلاة"، قال ابن موهب: بالصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، أَنَّ اللَّيْثَ حَدَّثَهُمْ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ، فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ"، قَالَ ابْنُ مَوْهَبٍ: بِالصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب گرمی کی شدت ہو تو نماز کو ٹھنڈی کر کے پڑھو، (ابن موہب کی روایت میں «فأبردوا عن الصلاة» کے بجائے «فأبردوا بالصلاة» ہے)، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المواقیت 9 (536)، صحیح مسلم/المساجد 32 (615)، سنن الترمذی/الصلاة 5 (157)، سنن النسائی/المواقیت 4 (501)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 4 (678)، (تحفة الأشراف: 13226، 15237)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/وقوت الصلاة 7 (28،29)، مسند احمد (2/229، 238، 256، 266، 348، 377، 393، 400، 411)، سنن الدارمی/الصلاة 14 (1243)، الرقاق 119 (2887) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اسے حقیقی اور ظاہری معنی میں لینا زیادہ صحیح ہے، کیونکہ بخاری و مسلم کی (متفق علیہ) حدیث میں ہے کہ جہنم کی آگ نے اللہ رب العزت سے شکایت کی کہ میرے بعض حصے گرمی کی شدت اور گھٹن سے بعض کو کھا گئے ہیں، تو اللہ رب العزت نے اسے دو سانسوں کی اجازت دی، ایک جاڑے کے موسم میں، اور ایک گرمی کے موسم میں، جہنم جاڑے میں سانس اندر کو لیتی ہے، اور گرمی میں باہر کو، اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ گرمی کی شدت میں ظہر کو دیر سے پڑھنا جلدی پڑھنے سے بہتر ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک مثل کے بعد پڑھے، اس سے مقصود صرف اتنا ہے کہ بہ نسبت دوپہر کے کچھ ٹھنڈک ہو جائے اور جب سورج زیادہ ڈھل جاتا ہے تو دوپہر کی بہ نسبت کچھ ٹھنڈک آ ہی جاتی ہے۔

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: When the heat is violent, offer (the Zuhr) prayer when it becomes fairly cool, for the violent heat comes from the bubbling over the Hell.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 402


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (536) صحيح مسلم (615)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.