جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر پڑھتا تو ایک مٹھی کنکری اٹھا لیتا تاکہ وہ میری مٹھی میں ٹھنڈی ہو جائے، میں اسے گرمی کی شدت کی وجہ سے اپنی پیشانی کے نیچے رکھ کر اس پر سجدہ کرتا تھا۔
تخریج الحدیث: «وقد تفرد بہ أبو داود: (تحفة الأشراف: 2252)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/التطبیق 33 (1080)، مسند احمد (3/327) (حسن)»
وضاحت: معلوم ہوا کہ ظہر کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اول وقت میں گرمی کے وقت میں ادا فرماتے تھے اور آپ کے بعد خلفائے راشدین کا بھی یہی معمول رہا۔ شرعی ضرورت کے تحت اس قسم کا عمل جیسے کہ جابر رضی اللہ عنہ نے کیا جائز ہے۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: I would offer my noon prayer with the Messenger of Allah ﷺ and took a handful of gravels so that they might become cold in my hand and I placed them (before me) so that I may put my forehead on them at the time when I would prostrate. I did this due to the intensity of heat.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 399
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1011)
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا شعبة، اخبرني ابو الحسن، قال ابو داود: ابو الحسن هو مهاجر، قال: سمعت زيد بن وهب، يقول: سمعت ابا ذر، يقول: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، فاراد المؤذن ان يؤذن الظهر، فقال: ابرد، ثم اراد ان يؤذن، فقال: ابرد، مرتين او ثلاثا حتى راينا فيء التلول، ثم قال:" إن شدة الحر من فيح جهنم، فإذا اشتد الحر فابردوا بالصلاة". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي أَبُو الْحَسَنِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو الْحَسَنِ هُوَ مُهَاجِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ، يَقُولُ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرَادَ الْمُؤَذِّنُ أَنْ يُؤَذِّنَ الظُّهْرَ، فَقَالَ: أَبْرِدْ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُؤَذِّنَ، فَقَالَ: أَبْرِدْ، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا حَتَّى رَأَيْنَا فَيْءَ التُّلُولِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، مؤذن نے ظہر کی اذان کہنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ظہر) ٹھنڈی کر لو“، پھر اس نے اذان کہنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھنڈی کر لو“، اسی طرح دو یا تین بار فرمایا یہاں تک کہ ہم نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لیے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گرمی کی شدت جہنم کے جوش مارنے سے ہوتی ہے لہٰذا جب گرمی کی شدت ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھو“۔
Abu Dharr said: We were in the company of the Prophet ﷺ. The muadhdhin intended to call for the Zuhr prayer. He said: Make it cooler. He then intended to call for prayer. He said twice or thrice: Make it cooler. We then witnessed the shadow of the mounds. He then said: The intensity of heat comes from the bubbling over of the Hell ; so when the heat is violent, offer (the Zuhr) prayer when it becomes cooler.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 401
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (535) صحيح مسلم (616)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب گرمی کی شدت ہو تو نماز کو ٹھنڈی کر کے پڑھو، (ابن موہب کی روایت میں «فأبردوا عن الصلاة» کے بجائے «فأبردوا بالصلاة» ہے)، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اسے حقیقی اور ظاہری معنی میں لینا زیادہ صحیح ہے، کیونکہ بخاری و مسلم کی (متفق علیہ) حدیث میں ہے کہ جہنم کی آگ نے اللہ رب العزت سے شکایت کی کہ میرے بعض حصے گرمی کی شدت اور گھٹن سے بعض کو کھا گئے ہیں، تو اللہ رب العزت نے اسے دو سانسوں کی اجازت دی، ایک جاڑے کے موسم میں، اور ایک گرمی کے موسم میں، جہنم جاڑے میں سانس اندر کو لیتی ہے، اور گرمی میں باہر کو، اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ گرمی کی شدت میں ظہر کو دیر سے پڑھنا جلدی پڑھنے سے بہتر ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک مثل کے بعد پڑھے، اس سے مقصود صرف اتنا ہے کہ بہ نسبت دوپہر کے کچھ ٹھنڈک ہو جائے اور جب سورج زیادہ ڈھل جاتا ہے تو دوپہر کی بہ نسبت کچھ ٹھنڈک آ ہی جاتی ہے۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: When the heat is violent, offer (the Zuhr) prayer when it becomes fairly cool, for the violent heat comes from the bubbling over the Hell.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 402
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (536) صحيح مسلم (615)