اس سند سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وحی کی حدیث ۱؎ روایت کی اس کے بعد فرمایا: اللہ تعالیٰ کے قول «حتى إذا فزع عن قلوبهم»”یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کر دی جاتی ہے“(سورۃ سبا: ۲۳)۲؎ سے یہی مراد ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة الحجر 1 (4701)، التوحید 32 (7481)، سنن الترمذی/التفسیر 35 (3223)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 13 (194)، (تحفة الأشراف: 14249) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: صحیح بخاری کی کتاب التوحید کا سیاق یہ ہے: «إذا قضی اللہ الأمر في السماء ضربت الملائکة بإجنحتہا خضعانا لقولہ کأنہ سلسلة علی صفوان- قال علي بن المدیني: وقال غیرہ: صفوان ینفذہم ذلک - فإذا فزع عن قلوبہم قالوا: ماذا قال ربکم؟ قالوا: الحق وہو العلي الکبیر» ۔ ۲؎: «فُزِّع» قراء کے نزدیک راء معجمہ اور عین مہملہ کے ساتھ ہے لیکن ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اسے راء مہملہ اور عین معجمہ کے ساتھ پڑھتے تھے۔
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ as saying - the narrator Ismail transmitted it from Abu Hurairah, and mentioned the tradition about the coming down of revelation-: "So far (is this the case) that when terror is removed from their hearts. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3978
(مرفوع) حدثنا احمد بن ابي سريج الرازي، وعلي بن الحسين ابن إبراهيم، وعلي بن مسلم، قالوا: اخبرنا ابو معاوية، انبانا الاعمش، عن مسلم، عن مسروق، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا تكلم الله بالوحي، سمع اهل السماء للسماء صلصلة، كجر السلسلة على الصفا، فيصعقون، فلا يزالون كذلك حتى ياتيهم جبريل، حتى إذا جاءهم جبريل فزع عن قلوبهم، قال: فيقولون: يا جبريل، ماذا قال ربك؟ فيقول: الحق، فيقولون: الحق، الحق". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ الرَّازِيُّ، وَعَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ ابْنِ إِبْرَاهِيمَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالُوا: أخبرنا أَبُو مُعَاوِيَةَ، أنبأنا الْأَعْمَشُ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا تَكَلَّمَ اللَّهُ بِالْوَحْيِ، سَمِعَ أَهْلُ السَّمَاءِ لِلسَّمَاءِ صَلْصَلَةً، كَجَرِّ السِّلْسِلَةِ عَلَى الصَّفَا، فَيُصْعَقُونَ، فَلَا يَزَالُونَ كَذَلِكَ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ جِبْرِيلُ، حَتَّى إِذَا جَاءَهُمْ جِبْرِيلُ فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ، قَالَ: فَيَقُولُونَ: يَا جِبْرِيلُ، مَاذَا قَالَ رَبُّكَ؟ فَيَقُولُ: الْحَقَّ، فَيَقُولُونَ: الْحَقَّ، الْحَقَّ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ وحی کے لیے کلام کرتا ہے تو سبھی آسمان والے آواز سنتے ہیں جیسے کسی چکنے پتھر پر زنجیر کھینچی جا رہی ہو، پھر وہ بیہوش کر دئیے جاتے ہیں اور اسی حال میں رہتے ہیں یہاں تک کہ ان کے پاس جبرائیل آتے ہیں، جب جبرائیل ان کے پاس آتے ہیں تو ان کی غشی جاتی رہتی ہے، پھر وہ کہتے ہیں: اے جبرائیل! تمہارے رب نے کیا کہا؟ وہ کہتے ہیں: حق (فرمایا) تو وہ سب کہتے ہیں حق (فرمایا) حق (فرمایا)“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9580)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التوحید 31 (عقیب 7480تعلیقًا) (صحیح)»
Abdullah (bin Masud) reported the Messenger of Allah ﷺ as saying ; when Allah, the exalted, speaks to send revelation the inhabitant of the heaven hear the clinging of a bell from the other heaven like pulling a chain on the mountain of al-safa, and then swoon. They continue to remain in this recover and say ; what did your lord say, Gabriel? He would say ; Truth, so they would say ; Truth, truth.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4720
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح أخرجه ابن خزيمة في التوحيد (283، نسخة أخريٰ 209 وسنده صحيح موقوفًا) وللحديث شواھد عند البخاري (7481)