(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا همام، عن قتادة بمعنى إسناده، ان رجلين ادعيا بعيرا على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فبعث كل واحد منهما شاهدين، فقسمه النبي صلى الله عليه وسلم بينهما نصفين. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ بِمَعْنَى إِسْنَادِهِ، أَنَّ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا بَعِيرًا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا شَاهِدَيْنِ، فَقَسَمَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ.
اس سند سے بھی قتادہ سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دو آدمیوں نے کسی ایک اونٹ کا دعویٰ کیا، اور دونوں نے دو دو گواہ پیش کئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دونوں کے درمیان آدھا آدھا تقسیم کر دیا۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Qatadah through a different chain of narrators to the effect that two men laid claim camel and both of them produced witness so the prophet ﷺ divided it in halves between them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3608
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (3772) انظر الحديث السابق (3613)
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو شخصوں نے ایک اونٹ یا چوپائے کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دعویٰ کیا اور ان دونوں میں سے کسی کے پاس کوئی گواہ نہیں تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چوپائے کو ان کے درمیان تقسیم فرما دیا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/آداب القضاة 34 (5426)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 11 (2330)، (تحفة الأشراف والإرواء: 2656)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/402) (ضعیف)» (قتادة سے مروی ان احادیث میں روایت ابو موسی اشعری سے ہے، اور بعض رواة اسے سعید بن ابی بردہ عن ابیہ مرسلاً روایت کیا ہے، اور بعض حفاظ نے اسے حرب سے مرسلاً صحیح مانا ہے)
Narrated Abu Musa al-Ashari: Two men claimed a camel or an animal and brought the case to the Holy Prophet ﷺ. But as neither of them produced any proof, the Holy Prophet ﷺ declared that they should share it equally.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3606
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن سعيد بن أبي عروبة تابعه شعبة عند أحمد (4/402) وللحديث شواھد عند ابن حبان (1201) وغيره
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا خالد بن الحارث، عن سعيد بن ابي عروبة، بإسناد ابن منهال مثله، قال: في دابة وليس لهما بينة، فامرهما رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يستهما على اليمين. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، بِإِسْنَادِ ابْنِ مِنْهَالٍ مِثْلَهُ، قَالَ: فِي دَابَّةٍ وَلَيْسَ لَهُمَا بَيِّنَةٌ، فَأَمَرَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْتَهِمَا عَلَى الْيَمِينِ.
سعید بن ابی عروبہ سے ابن منہال کی سند سے اسی کے مثل مروی ہے اس میں «في متاع» کے بجائے «في دابة» کے الفاظ ہیں یعنی دو شخصوں نے ایک چوپائے کے سلسلہ میں جھگڑا کیا اور ان کے پاس کوئی گواہ نہیں تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قسم پر قرعہ اندازی کا حکم دیا۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Saeed bin ‘Urubah through the chain as narrated by Ibn Minhal. This version has: About an animal and they had no proof. So the Messenger of Allah ﷺ ordered to cast lots about the oath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3611
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (2329) قتادة وسعيد بن أبي عروبة مدلسان وعنعنا (معاذ علي زئي) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 128