عمر بن خلدہ کہتے ہیں ہم اپنے ایک ساتھی کے مقدمہ میں جو مفلس ہو گیا تھا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، انہوں نے کہا: میں تمہارا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے مطابق کروں گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو مفلس ہو گیا، یا مر گیا، اور بائع نے اپنا مال اس کے پاس بعینہ موجود پایا تو وہ بہ نسبت اور قرض خواہوں کے اپنا مال واپس لے لینے کا زیادہ حقدار ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأحکام 26 (2360)، انظر حدیث رقم: (3519)، (تحفة الأشراف: 14269) (ضعیف)» (اس کے راوی ابو المعتمر بن عمرو بن رافع مجہول ہیں)
Umar ibn Khaldah said: We came to Abu Hurairah who had become insolvent. He said: I shall decide between you on the basis of the decision of the Messenger of Allah ﷺ: If anyone becomes insolvent or dies and the man (the seller) finds his very property with him, he is more entitled to it (than others).
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3516
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه ابن ماجه (2360 وسنده حسن) أبو المعتمر بن عمرو بن رافع وثقه غير واحد بتصحيح حديثه فھو حسن الحديث
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی مفلس ہو جائے، پھر کوئی آدمی اپنا مال اس کے پاس ہو بہو پائے تو وہ (دوسرے قرض خواہوں کے مقابل میں) اسے واپس لے لینے کا زیادہ مستحق ہے ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: اس باب کی احادیث کی روشنی میں علماء نے کچھ شرائط کے ساتھ ایسے شخص کو اپنے سامان کا زیادہ حقدار ٹھہرایا ہے جو یہ سامان کسی ایسے شخص کے پاس بعینہٖ پائے جس کا دیوالیہ ہو گیا ہو، وہ شرائط یہ ہیں: (الف) سامان خریدار کے پاس بعینہٖ موجود ہو، (ب) یا پا جانے والا سامان اس کے قرض کی ادائیگی کے لئے کافی نہ ہو، (ج) سامان کی قیمت میں سے کچھ بھی نہ لیا گیا ہو، (د) کوئی ایسی رکاوٹ حائل نہ ہو جس سے وہ سامان لوٹایا ہی نہ جا سکے۔
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: If anyone becomes insolvent and the man (i. e. creditor) finds his very property with him, he is more entitled to it than anyone else.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3512
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2402) صحيح مسلم (1559)
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ايما رجل باع متاعا فافلس الذي ابتاعه ولم يقبض الذي باعه من ثمنه شيئا فوجد متاعه بعينه فهو احق به، وإن مات المشتري فصاحب المتاع اسوة الغرماء". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ مَتَاعًا فَأَفْلَسَ الَّذِي ابْتَاعَهُ وَلَمْ يَقْبِضْ الَّذِي بَاعَهُ مِنْ ثَمَنِهِ شَيْئًا فَوَجَدَ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ، وَإِنْ مَاتَ الْمُشْتَرِي فَصَاحِبُ الْمَتَاعِ أُسْوَةُ الْغُرَمَاءِ".
ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس آدمی نے اپنا سامان بیچا اور خریدار مفلس ہو گیا، اور بیچنے والے نے اپنے مال کی کوئی قیمت نہ پائی ہو، اور اس کا سامان خریدار کے پاس بعینہٖ موجود ہو تو وہ اپنا سامان واپس لے لینے کا زیادہ حقدار ہے، اور اگر خریدار مر گیا ہو تو سامان والا دوسرے قرض خواہوں کی طرح ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 14861) (صحیح)» (یہ روایت مرسل ہے، پچھلی سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)
Narrated Abu Bakr ibn Abdur Rahman ibn al-Harith ibn Hisham: The Prophet ﷺ said: If a man sells (his) property and the man who buys it becomes insolvent, and the seller does not receive the price of the property he had sold, but finds his very property with him (i. e. the buyer), he is more entitled to it (than others). If the buyer dies, then the owner of the property is equal to the creditors.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3513
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (3519)