Yahya bin Saeed said: Blight is not effective when less than one-third of goods are damaged. Yayha said: That has been the established practice of Muslims.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3465
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن بكير، عن عياض بن عبد الله، عن ابي سعيد الخدري، انه قال:" اصيب رجل في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثمار ابتاعها فكثر دينه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تصدقوا عليه، فتصدق الناس عليه فلم يبلغ ذلك وفاء دينه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: خذوا ما وجدتم وليس لكم إلا ذلك". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ قَالَ:" أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا فَكَثُرَ دَيْنُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ، فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ وَفَاءَ دَيْنِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَيْسَ لَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک شخص کے پھلوں پر جسے اس نے خرید رکھا تھا کوئی آفت آ گئی چنانچہ اس پر بہت سارا قرض ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے خیرات دو“ تو لوگوں نے اسے خیرات دی، لیکن خیرات اتنی اکٹھا نہ ہوئی کہ جس سے اس کے تمام قرض کی ادائیگی ہو جاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس کے قرض خواہوں سے) فرمایا: ”جو پا گئے وہ لے لو، اس کے علاوہ اب کچھ اور دینا لینا نہیں ہے ۱؎“(یہ گویا مصیبت میں تمہاری طرف سے اس کے ساتھ رعایت و مدد ہے)۔
وضاحت: ۱؎: جب حاکم موجودہ مال کو قرض خواہوں کے مابین بقدر حصہ تقسیم کر دے پھر بھی اس شخص کے ذمہ قرض خواہوں کا قرض باقی رہ جائے تو ایسی صورت میں قرض خواہ اسے تنگ کرنے، قید کرنے اور قرض کی ادائیگی پر مزید اصرار کرنے کے بجائے اسے مال کی فراہمی تک مہلت دے، حدیث کا مفہوم یہی ہے اور قرآن کی اس آیت: «وإن كان ذو عسرة فنظرة إلى ميسرة» کے مطابق بھی ہے کیونکہ کسی کے مفلس ہو جانے سے قرض خواہوں کے حقوق ضائع نہیں ہوتے۔
Narrated Abu Saeed Al Khudri: In the time of the Messenger of Allah ﷺ a man suffered loss affecting fruits he had bought and owed a large debt, so the Messenger of Allah ﷺ said: Give him sadaqah (alms). So the people gave him sadaqah (alms), but as that was not enough to pay the debt in full, the Messenger of Allah ﷺ said: Take what you find. But that is all you may have.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3462
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم اپنے کسی بھائی کے ہاتھ (باغ کا) پھل بیچو پھر اس پھل پر کوئی آفت آ جائے (اور وہ تباہ و برباد ہو جائے) تو تمہارے لیے مشتری سے کچھ لینا جائز نہیں تم ناحق اپنے بھائی کا مال کس وجہ سے لو گے؟ ۱؎“۔
Narrated Jabir bin Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: If you were to sell dried dates to your brother and they were smitten by blight, it will not be allowable for you to take your brother's property unjustly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3463
عطاء کہتے ہیں «جائحہ» ہر وہ آفت و مصیبت ہے جو بالکل کھلی ہوئی اور واضح ہو جس کا کوئی انکار نہ کر سکے، جیسے بارش بہت زیادہ ہو گئی ہو، پالا پڑ گیا ہو، ٹڈیاں آ کر صاف کر گئی ہوں، آندھی آ گئی ہو، یا آگ لگ گئی ہو۔