(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن منصور، عن مجاهد، ان اسيد بن ظهير، قال: جاءنا رافع بن خديج، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم،" ينهاكم عن امر كان لكم نافعا، وطاعة الله وطاعة رسول الله صلى الله عليه وسلم انفع لكم، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهاكم عن الحقل، وقال: من استغنى عن ارضه، فليمنحها اخاه او ليدع"، قال ابو داود: وهكذا رواه شعبة، ومفضل بن مهلهل،عن منصور، قال شعبة: اسيد ابن اخي رافع بن خديج. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، أَنَّ أُسَيْدَ بْنَ ظُهَيْرٍ، قَالَ: جَاءَنَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" يَنْهَاكُمْ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَكُمْ نَافِعًا، وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْفَعُ لَكُمْ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَاكُمْ عَنِ الْحَقْلِ، وَقَالَ: مَنِ اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ، فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ أَوْ لِيَدَعْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَكَذَا رَوَاهُ شُعْبَةُ، وَمُفَضَّلُ بْنُ مُهَلْهَلٍ،عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ شُعْبَةُ: أُسَيْدٌ ابْنُ أَخِي رَافِعِ بْنِ خَديِجٍ.
اسید بن ظہیر کہتے ہیں ہمارے پاس رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو ایک ایسے کام سے منع فرما رہے ہیں جس میں تمہارا فائدہ تھا، لیکن اللہ کی اطاعت اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت تمہارے لیے زیادہ سود مند ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو «حقل» سے یعنی مزارعت سے روکتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنی زمین سے بے نیاز ہو یعنی جوتنے بونے کا ارادہ نہ رکھتا ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ اپنی زمین اپنے کسی بھائی کو (مفت) دیدے یا اسے یوں ہی چھوڑے رکھے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح سے شعبہ اور مفضل بن مہلہل نے منصور سے روایت کیا ہے شعبہ کہتے ہیں: اسید رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے بھتیجے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/المزارعة 2 (3894)، سنن ابن ماجہ/الرھون 10 (2460)، (تحفة الأشراف: 3549)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ کراء الأرض 1 (1)، مسند احمد (3/464، 465، 466) (صحیح)»
Narrated Usaid bin Zuhair: Rafi bin Khadij came to us and said: The Messenger of Allah ﷺ forbids you from a work which is beneficial to you ; and obedience to Allah and His Prophet ﷺ is more beneficial to you. The Messenger of Allah ﷺ forbids you from renting land for share of its produce and he said: If anyone if not in need of his land he should lend it to his brother or leave it. Abu Dawud said: Shubah and Mufaddal bin Muhalhal have narrated it from Mansur in similar way. Shubah said (in his version): Usaid, nephew of Rafi b, Khadij.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3392
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح حديث مفضل بن مھلھل رواه النسائي (3894 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن عمرو بن دينار، قال: سمعت ابن عمر، يقول: ما كنا نرى بالمزارعة باسا، حتى سمعت رافع بن خديج، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنها، فذكرته لطاوس، فقال: قال لي ابن عباس: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم ينه عنها، ولكن قال:" لان يمنح احدكم ارضه، خير من ان ياخذ عليها خراجا معلوما". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: مَا كُنَّا نَرَى بِالْمُزَارَعَةِ بَأْسًا، حَتَّى سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْه وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا، فَذَكَرْتُهُ لِطَاوُسٍ، فَقَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهَا، وَلَكِنْ قَالَ:" لَأَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَرْضَهُ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا خَرَاجًا مَعْلُومًا".
عمرو بن دینار کہتے ہیں میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ ہم مزارعت میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے یہاں تک کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، میں نے طاؤس سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نہیں روکا ہے بلکہ یہ فرمایا ہے کہ تم میں سے کوئی کسی کو اپنی زمین یونہی بغیر کسی معاوضہ کے دیدے تو یہ کوئی متعین محصول (لگان) لگا کر دینے سے بہتر ہے۔
وضاحت: ۱؎: مزارعت یعنی بٹائی پر زمین دینے کی جائز شکل یہ ہے کہ مالک اور بٹائی پر لینے والے کے مابین زمین سے حاصل ہونے والے غلہ کی مقدار اس طرح متعین ہو کہ ان دونوں کے مابین جھگڑے کی نوبت نہ آئے اور غلہ سے متعلق نقصان اور فائدہ میں طے شدہ امر کے مطابق دونوں شریک ہوں یا روپے پیسے کے عوض زمین بٹائی پر دی جائے اور مزارعت کی وہ شکل جو شرعاً ناجائز ہے وہ حنظلہ بن قیس کی حدیث نمبر (۳۳۹۲) میں مذکور ہے۔
Amr ibn Dinar said: I heard Ibn Umar say: We did not see any harm in sharecropping till I heard Rafi ibn Khadij say: The Messenger of Allah ﷺ has forbidden it. So I mentioned it to Tawus. He said: Ibn Abbas told me that the Messenger of Allah ﷺ had not forbidden it, but said: It is better for one of you to lend to his brother than to take a prescribed sum from him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3383
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا سعيد، عن يعلى بن حكيم، عن سليمان بن يسار، ان رافع بن خديج، قال:" كنا نخابر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر ان بعض عمومته اتاه، فقال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن امر كان لنا نافعا، وطواعية الله ورسوله انفع لنا، وانفع، قال: قلنا: وما ذاك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كانت له ارض فليزرعها، او فليزرعها اخاه، ولا يكاريها بثلث، ولا بربع، ولا بطعام مسمى". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، قَالَ:" كُنَّا نُخَابِرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَنَّ بَعْضَ عُمُومَتِهِ أَتَاهُ، فَقَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا، وَطَوَاعِيَةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا، وَأَنْفَعُ، قَالَ: قُلْنَا: وَمَا ذَاكَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ فَلْيُزْرِعْهَا أَخَاهُ، وَلَا يُكَارِيهَا بِثُلُثٍ، وَلَا بِرُبُعٍ، وَلَا بِطَعَامٍ مُسَمًّى".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں (بٹائی پر) کھیتی باڑی کا کام کرتے تھے تو (ایک بار) میرے ایک چچا آئے اور کہنے لگے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام سے منع فرما دیا ہے جس میں ہمارا فائدہ تھا، لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لیے مناسب اور زیادہ نفع بخش ہے، ہم نے کہا: وہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جس کے پاس زمین ہو تو چاہیئے کہ وہ خود کاشت کرے، یا (اگر خود کاشت نہ کر سکتا ہو تو) اپنے کسی بھائی کو کاشت کروا دے اور اسے تہائی یا چوتھائی یا کسی معین مقدار کے غلہ پر بٹائی نہ دے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ البیوع 18 (1548)، سنن النسائی/المزارعة 2 (3904، 3905، 3926)، (تحفة الأشراف: 3559،15570)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/کراء الأرض 1 (1)، مسند احمد (3/464، 465، 466) (صحیح)»
Narrated Rafi bin Khadij: We used to employ people to till land for a share of it produce. He then maintained that, one of his uncles came to him and said: The Messenger of Allah ﷺ forbade us from a work which beneficial to us. But obedience to Allah and His Messenger ﷺ is more beneficial to us. We asked: What is that ? He said: The Messenger of Allah ﷺ said: If anyone has land, he should cultivate it, or lend it to his brother for cultivation. He should not rent it for a third or a quarter (of the produce) or for specified among of produce.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3389
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، حدثنا عمر بن ذر، عن مجاهد، عن ابن رافع بن خديج، عن ابيه، قال: جاءنا ابو رافع، من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن امر كان يرفق بنا وطاعة الله وطاعة رسوله ارفق بنا نهانا ان يزرع احدنا إلا ارضا يملك رقبتها، او منيحة يمنحها رجل". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَنَا أَبُو رَافِعٍ، مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ يَرْفُقُ بِنَا وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِهِ أَرْفَقُ بِنَا نَهَانَا أَنْ يَزْرَعَ أَحَدُنَا إِلَّا أَرْضًا يَمْلِكُ رَقَبَتَهَا، أَوْ مَنِيحَةً يَمْنَحُهَا رَجُلٌ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہمارے پاس ابورافع رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے آئے اور کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کام سے روک دیا ہے جو ہمارے لیے سود مند تھا، لیکن اللہ کی اطاعت اور اس کے رسول کی فرماں برداری ہمارے لیے اس سے بھی زیادہ سود مند ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں زراعت کرنے سے روک دیا ہے مگر ایسی زمین میں جس کے رقبہ و حدود کے ہم خود مالک ہوں یا جسے کوئی ہمیں (بلامعاوضہ و شرط) دیدے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12033) (حسن)» (اگلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت حسن ہے ورنہ اس کے راوی ابن رافع مجہول ہیں)
Narrated Rafi ibn Khadij: Abu Rafi came to us from the Messenger of Allah ﷺ said: The Messenger of Allah ﷺ forbade us from a work which benefited us; but obedience to Allah and His Messenger ﷺ is more beneficial to us. He forbade that one of us cultivates land except the one which he owns or the land which a man lends him (to cultivate).
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3391
قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أصله في صحيح مسلم (1550)