سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
Commercial Transactions (Kitab Al-Buyu)
24. باب فِي بَيْعِ السِّنِينَ
24. باب: کئی سال کے لیے پھل بیچ دینا منع ہے۔
Chapter: Regarding Selling Crops Years In Advance.
حدیث نمبر: 3375
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد، عن ايوب، عن ابي الزبير، وسعيد بن ميناء، عن جابر بن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم"نهى عن المعاومة، وقال: احدهما بيع السنين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدِ بْنِ مِينَاءَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"نَهَى عَنِ الْمُعَاوَمَةِ، وَقَالَ: أَحَدُهُمَا بَيْعُ السِّنِينَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاومہ (کئی سالوں کے لیے درخت کا پھل بیچنے) سے روکا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ان میں سے ایک (یعنی ابو الزبیر) نے (معاومہ کی جگہ) «بيع السنين» کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ البیوع 17 (1536)، سنن ابن ماجہ/ التجارات 45 (2266)، (تحفة الأشراف: 2261) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir bin Abdullah: The Prophet ﷺ forbade sale of fruits for a number of years. One of the two narrators (Abu al-Zubair and Saeed bin Mina') mentioned the words "sale for years" (bai' al-sinin instead of al-mu'awamah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3369


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1554)
حدیث نمبر: 3374
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، ويحيى بن معين، قالا: حدثنا سفيان، عن حميد الاعرج، عن سليمان بن عتيق، عن جابر بن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع السنين، ووضع الجوائح"، قال ابو داود: لم يصح عن النبي صلى الله عليه وسلم في الثلث شيء، وهو راي اهل المدينة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَيَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ السِّنِينَ، وَوَضَعَ الْجَوَائِحَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَصِحَّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الثُّلُثِ شَيْءٌ، وَهُوَ رَأْيُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سالوں کے لیے پھل بیچنے سے روکا ہے، اور آفات سے پہنچنے والے نقصانات کا خاتمہ کر دیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثلث کے سلسلے میں کوئی صحیح چیز ثابت نہیں ہے اور یہ اہل مدینہ کی رائے ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/البیوع 17 (1536)، سنن النسائی/البیوع 29 (4535)، سنن ابن ماجہ/التجارات 33 (2218)، (تحفة الأشراف: 2269)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/309)، 29 (4535) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیوں کہ یہ بیع معدوم اور غیر موجود کی بیع ہے، اور آفات سے پہنچے نقصانات کا معاوضہ کیا ہے۔
۲؎: مطلب یہ ہے کہ اہل مدینہ میں سے بعض لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ اگر آفت ثلث اور اس سے زیادہ مال پر آئی ہے تو یہ نقصان بیچنے والے کے ذمہ ہوگا اور اگر ثلث سے کم ہے تو مشتری یعنی خرید ار خود اس کا ذمہ دار ہوگا تو ثلث کی قید کے ساتھ کوئی چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ forbade selling fruits years ahead, and commanded that unforeseen loss be remitted in respect of what is affected by blight. Abu Dawud said: The attribution of the tradition regarding the effect of blight is one-third of the produce to the Prophet ﷺ is not correct. This is the opinion of the people of Madina.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3368


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1554 بعد ح1555)
حدیث نمبر: 3404
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا إسماعيل. ح وحدثنا مسدد، ان حمادا، وعبد الوارث حدثاهم كلهم، عن ايوب، عن ابي الزبير، قال:عن حماد، وسعيد بن ميناء، ثم اتفقوا، عن جابر بن عبد الله، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة، والمزابنة، والمخابرة، والمعاومة"، قال: عن حماد، وقال احدهما: والمعاومة، وقال الآخر: بيع السنين، ثم اتفقوا، وعن الثنيا ورخص في العرايا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ حَمَّادًا، وَعَبْدَ الْوَارِثِ حَدَّثَاهُمْ كُلّهُمْ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، قَالَ:عَنْ حَمَّادٍ، وَسَعِيدِ بْنِ مِينَاءَ، ثُمَّ اتَّفَقُوا، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَالْمُخَابَرَةِ، وَالْمُعَاوَمَةِ"، قَالَ: عَنْ حَمَّادٍ، وقَالَ أَحَدُهُمَا: وَالْمُعَاوَمَةِ، وَقَالَ الْآخَرُ: بَيْعُ السِّنِينَ، ثُمَّ اتَّفَقُوا، وَعَنِ الثُّنْيَا وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ ۱؎ مزابنہ ۲؎ مخابرہ اور معاومہ ۳؎ سے منع فرمایا ہے۔ مسدد کی روایت میں «عن حماد» ہے اور ابوزبیر اور سعید بن میناء دونوں میں سے ایک نے معاومہ کہا اور دوسرے نے «بيع السنين» کہا ہے پھر دونوں راوی متفق ہیں اور استثناء کرنے ۴؎ سے منع فرمایا ہے، اور عرایا ۵؎ کی اجازت دی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/البیوع 16 (1536)، سنن الترمذی/البیوع 55 (1290)، 72 (1313)، سنن النسائی/الأیمان 45 (3886)، البیوع 72 (4638)، سنن ابن ماجہ/التجارات 54 (2266)، (تحفة الأشراف: 2666)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المساقاة 17 (2380)، مسند احمد (3/313، 356، 360، 364، 36، 392) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کھیت میں لگی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے غلہ سے بیچنے کو محاقلہ کہتے ہیں۔
۲؎: درخت پر لگے ہوئے پھل کو خشک پھل سے بیچنے کو مزابنہ کہتے ہیں۔
۳؎: معاومہ اور بیع سنین ایک ہی معنی میں ہے یعنی کئی سال تک کا میوہ بیچنا۔
۴؎: سارے باغ یا کھیت کو بیچ دینے اور اس میں سے غیر معلوم مقدار نکال لینے سے منع کیا ہے۔
۵؎: عرایا یہ ہے کہ مالک باغ ایک یا دو درخت کے پھل کسی مسکین کو کھانے کے لئے مفت دے دے اور اس کے آنے جانے سے تکلیف ہو تو مالک اس درخت کے پھلوں کا اندازہ کر کے مسکین سے خریدلے اور اس کے بدلے تر یا خشک میوہ اس کے حوالے کر دے۔

Narrated Jabir bin Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ forbade muhaqalah, muzabanah, mukhabarah, and mu'awanah. One of the two narrators from Hammad said the word mu'awamah, and other said: "selling many years ahead". The agreed version then goes: and thunya, but gave license for Araya.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3397


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1536 بعد ح 1543)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.