(مرفوع) حدثنا ابو داود، قال: قرئ على الحارث بن مسكين، وانا شاهد اخبركم ابن وهب، قال: اخبرني مالك، عن ابي الزناد، عن عبد الرحمن بن هرمز، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا ياتي ابن آدم النذر القدر بشيء لم اكن قدرته له، ولكن يلقيه النذر القدر قدرته، يستخرج من البخيل، يؤتي عليه ما لم يكن يؤتي من قبل". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: قُرِئَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ، وَأَنَا شَاهِدٌ أَخْبَرَكُمْ ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَأْتِي ابْنَ آدَمَ النَّذْرُ الْقَدَرَ بِشَيْءٍ لَمْ أَكُنْ قَدَّرْتُهُ لَهُ، وَلَكِنْ يُلْقِيهِ النَّذْرُ الْقَدَرَ قَدَّرْتُهُ، يُسْتَخْرَجُ مِنَ الْبَخِيلِ، يُؤْتِي عَلَيْهِ مَا لَمْ يَكُنْ يُؤْتِي مِنْ قَبْلُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اللہ تعالیٰ کہتا ہے:) نذر ابن آدم کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں لا سکتی جسے میں نے اس کے لیے مقدر نہ کیا ہو لیکن نذر اسے اس تقدیر سے ملاتی ہے جسے میں نے اس کے لیے لکھ دیا ہے، یہ بخیل سے وہ چیز نکال لیتی ہے جسے وہ اس نذر سے پہلے نہیں نکالتا ہے (یعنی اپنی بخالت کے سبب صدقہ خیرات نہیں کرتا ہے مگر نذر کی وجہ سے کر ڈالتا ہے)۱؎“۔
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: A vow does not provide for the son of Adam anything which I did not decree for him, but a vow draws it. A Divine decree is one which I have destined, it is extracted from a miser. He is given what he was not given before.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3282
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6694) صحيح مسلم (1640)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نذر سے منع فرماتے تھے، اور فرماتے تھے کہ نذر تقدیر کے فیصلے کو کچھ بھی نہیں ٹالتی سوائے اس کے کہ اس سے بخیل (کی جیب) سے کچھ نکال لیا جاتا ہے۔ مسدد کی روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نذر کسی چیز کو ٹالتی نہیں ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ نذر ماننے والے کو اس کی نذر سے کچھ بھی نفع یا نقصان نہیں پہنچتا کیونکہ نذر ماننے والے کے حق میں منجانب اللہ جو فیصلہ ہو چکا ہے اس میں اس کی نذر سے ذرہ برابر تبدیلی نہیں آ سکتی، اس لئے یہ سوچ کر نذر نہ مانی جائے کہ اس سے مقدر شدہ امر میں کوئی تبدیلی آ سکتی ہے۔
Narrated Abdullah bin Umar: The Messenger of Allah ﷺ forbade to make a vow. He said: It has not effect against fate, it is only from the miserly that it is means by which something is extracted. Musaddad said: The Messenger of Allah ﷺ said: A vow does not avert anything (i. e. has no effect against fate).
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3281
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6608) صحيح مسلم (1639)