سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
Oaths and Vows (Kitab Al-Aiman Wa Al-Nudhur)
13. باب فِي الْقَسَمِ هَلْ يَكُونُ يَمِينًا
13. باب: کیا لفظ قسم بھی «يمين» (حلف) میں داخل ہے۔
Chapter: Is Al-Qasam An Oath?
حدیث نمبر: 3268
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا عبد الرزاق، قال ابن يحيى: كتبته من كتابه، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عبيد الله،عن ابن عباس، قال: كان ابو هريرة يحدث،" ان رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني ارى الليلة، فذكر رؤيا، فعبرها ابو بكر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اصبت بعضا، واخطات بعضا، فقال: اقسمت عليك يا رسول الله، بابي انت لتحدثني ما الذي اخطات؟ فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: لا تقسم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ ابْنُ يَحْيَى: كَتَبْتُهُ مِنْ كِتَابِهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ،" أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي أَرَى اللَّيْلَةَ، فَذَكَرَ رُؤْيَا، فَعَبَّرَهَا أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصَبْتَ بَعْضًا، وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا، فَقَالَ: أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ لَتُحَدِّثَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ؟ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُقْسِمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کر رہے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا کہ میں نے رات خواب دیکھا ہے، پھر اس نے اپنا خواب بیان کیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی تعبیر بتائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے کچھ تعبیر درست بیان کی ہے اور کچھ میں تم غلطی کر گئے ہو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم ہے آپ پر اے اللہ کے رسول! میرے باپ آپ پر قربان ہوں آپ ہمیں ضرور بتائیں میں نے کیا غلطی کی ہے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: قسم مت دلاؤ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الرؤیا 9 (2293)، سنن ابن ماجہ/الرؤیا 10 (3918)، (تحفة الأشراف: 2293، 1375)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التعبیر 47 (7046)، صحیح مسلم/الرؤیا 3 (2269)، سنن الدارمی/الرؤیا 13 (2202) ویأتی ہذا الحدیث فی السنة (4632) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ibn Abbas: Abu Hurairah narrated that a man came to the Messenger of Allah ﷺ and said: I had a dream last night, and he then mentioned it. So Abu Bakr interpreted it. The Prophet ﷺ said: You are partly right and partly wrong. He then said: I adjure you, Messenger of Allah, may my father be sacrificed on you, do tell me the mistake I have committed. The Prophet ﷺ said: Do not adjure.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3262


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7000) صحيح مسلم (2269)
حدیث نمبر: 3267
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس،" ان ابا بكر اقسم على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: لا تقسم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ أَقْسَمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُقْسِمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قسم دلائی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: قسم مت دلاؤ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ التعبیر 11 (7000)، 47 (7046)، صحیح مسلم/ الرؤیا 3 (2269)، سنن ابن ماجہ/ التعبیر 10 (3918)، (تحفة الأشراف: 5838)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/219) دی/ النذور 8 (2389)، ویأتی ہذا الحدیث فی السنة (4633) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: Abu Bakr adjured the Prophet ﷺ. The Prophet ﷺ said: Do not adjure an oath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3261


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7046) صحيح مسلم (2269)
حدیث نمبر: 4632
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا عبد الرزاق، قال: محمد كتبته من كتابه، قال: اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، قال: كان ابو هريرة يحدث: ان رجلا اتى إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إني ارى الليلة ظلة ينطف منها السمن والعسل، فارى الناس يتكففون بايديهم فالمستكثر والمستقل، وارى سببا واصلا من السماء إلى الارض فاراك يا رسول الله اخذت به فعلوت به، ثم اخذ به رجل آخر فعلا به، ثم اخذ به رجل آخر فعلا به، ثم اخذ به رجل آخر فانقطع ثم وصل فعلا به، قال ابو بكر: بابي وامي لتدعني فلاعبرنها، فقال: اعبرها، قال: اما الظلة: فظلة الإسلام، واما ما ينطف من السمن والعسل: فهو القرآن لينه وحلاوته، واما المستكثر والمستقل: فهو المستكثر من القرآن والمستقل منه، واما السبب الواصل من السماء إلى الارض: فهو الحق الذي انت عليه تاخذ به فيعليك الله، ثم ياخذ به رجل فيعلو به، ثم ياخذ به رجل آخر فيعلو به، ثم ياخذ به رجل آخر فينقطع ثم يوصل له فيعلو به، اي رسول الله لتحدثني اصبت ام اخطات؟ فقال: اصبت بعضا واخطات بعضا، فقال: اقسمت يا رسول الله لتحدثني ما الذي اخطات؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا تقسم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: مُحَمَّدٌ كَتَبْتُهُ مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنِّي أَرَى اللَّيْلَةَ ظُلَّةً يَنْطِفُ مِنْهَا السَّمْنُ وَالْعَسَلُ، فَأَرَى النَّاسَ يَتَكَفَّفُونَ بِأَيْدِيهِمْ فَالْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ، وَأَرَى سَبَبًا وَاصِلًا مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ فَأَرَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ بِهِ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَانْقَطَعَ ثُمَّ وُصِلَ فَعَلَا بِهِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: بِأَبِي وَأُمِّي لَتَدَعَنِّي فَلَأُعَبِّرَنَّهَا، فَقَالَ: اعْبُرْهَا، قَالَ: أَمَّا الظُّلَّةُ: فَظُلَّةُ الْإِسْلَامِ، وَأَمَّا مَا يَنْطِفُ مِنَ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ: فَهُوَ الْقُرْآنُ لِينُهُ وَحَلَاوَتُهُ، وَأَمَّا الْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ: فَهُوَ الْمُسْتَكْثِرُ مِنَ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ مِنْهُ، وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ: فَهُوَ الْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ تَأْخُذُ بِهِ فَيُعْلِيكَ اللَّهُ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ فَيَعْلُو بِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ ثُمَّ يُوصَلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ، أَيْ رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي أَصَبْتُ أَمْ أَخْطَأْتُ؟ فَقَالَ: أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا، فَقَالَ: أَقْسَمْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُقْسِمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نے رات کو بادل کا ایک ٹکڑا دیکھا، جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا، پھر میں نے لوگوں کو دیکھا وہ اپنے ہاتھوں کو پھیلائے اسے لے رہے ہیں، کسی نے زیادہ لیا کسی نے کم، اور میں نے دیکھا کہ ایک رسی آسمان سے زمین تک لٹکی ہوئی ہے، پھر میں نے آپ کو دیکھا اللہ کے رسول! کہ آپ نے اسے پکڑ ا اور اس سے اوپر چلے گئے، پھر ایک اور شخص نے اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر چلا گیا، پھر ایک اور شخص نے اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر چلا گیا، پھر اسے ایک اور شخص نے پکڑا تو وہ ٹوٹ گئی پھر اسے جوڑا گیا، تو وہ بھی اوپر چلا گیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں مجھے اس کی تعبیر بیان کرنے دیجئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی تعبیر بیان کرو وہ بولے: بادل کے ٹکڑے سے مراد اسلام ہے، اور ٹپکنے والے گھی اور شہد سے قرآن کی حلاوت (شیرینی) اور نرمی مراد ہے، کم اور زیادہ لینے والوں سے مراد قرآن کو کم یا زیادہ حاصل کرنے والے لوگ ہیں، آسمان سے زمین تک پہنچی ہوئی رسی سے مراد حق ہے جس پر آپ ہیں، آپ اسے پکڑے ہوئے ہیں، اللہ آپ کو اٹھا لے گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایک اور شخص اسے پکڑے گا تو وہ بھی اٹھ جائے گا، پھر ایک اور شخص پکڑے گا تو وہ بھی اٹھ جائے گا، پھر اسے ایک اور شخص پکڑے گا، تو وہ ٹوٹ جائے گی تو اسے جوڑا جائے گا، پھر وہ بھی اٹھ جائے گا، اللہ کے رسول! آپ مجھے بتائیے کہ میں نے صحیح کہا یا غلط، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ صحیح کہا اور کچھ غلط کہا: اللہ کے رسول! میں آپ کو قسم دلاتا ہوں کہ آپ مجھے بتائیے کہ میں نے کیا غلطی کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم نہ دلاؤ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3268)، (تحفة الأشراف: 13575) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas said: Abu Hurairah said that a man came to the Messenger of Allah ﷺ and said: I saw (in my dream) a piece of cloud from which ghee and honey were dropping. I saw the people spreading their hands. Some of them took much and some a little. I also saw a rope hanging from Heaven to Earth. I saw, Messenger of Allah, that you caught hold of it and ascended by it. Then another man caught hold of it and ascended it. Then another man caught hold of it and ascended it. Then another man caught hold of it, but it broke, and then it was joined and he ascended it. Abu Bakr said: May my parents be sacrificed for you, if you allow, I shall interpret it. He said: Interpret it. He said: The piece of cloud is the cloud of Islam; the ghee and honey that were dropping from it are the Quran, which contains softness and sweetness. Those who received much or little of it are those who learn much or little of the Quran. The rope hanging from Heaven to Earth is the truth which you are following. You catch hold of it and then Allah will raise you to Him. Then another man will catch hold of it and ascend it, Then another man will catch hold of it and it will break. But it will be joined and he will ascend it. Tell me. Messenger of Allah, whether I am right or wrong. He said: You are partly right and partly wrong. He said: I adjure you by Allah, you should tell me where I am wrong. The Prophet ﷺ said: Do not take an oath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4615


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7046) صحيح مسلم (2269)
انظر الحديث السابق (3268)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.