(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا خالد، حدثنا سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لان يجلس احدكم على جمرة فتحرق ثيابه حتى تخلص إلى جلده، خير له من ان يجلس على قبر". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ فَتَحْرِقَ ثِيَابَهُ حَتَّى تَخْلُصَ إِلَى جِلْدِهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَى قَبْرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی شخص کا آگ کے شعلہ پر بیٹھنا، اور اس سے کپڑے کو جلا کر آگ کا اس کے جسم کی کھال تک پہنچ جانا اس کے لیے اس بات سے بہتر ہے کہ وہ قبر پر بیٹھے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12638)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجنائز 33 (971)، سنن النسائی/الجنائز 105 (2046)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 45 (1566)، مسند احمد (2/311، 389، 444، 528) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: It is better that one of you should sit on the live coals which burns his clothing and come in contact with his skin than that he should sit on a grave.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3222
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر پر بیٹھنے ۱؎، اسے پختہ بنانے، اور اس پر عمارت تعمیر کرنے سے منع فرماتے سنا ہے ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: قبر پر بیٹھنے سے مراد حاجت کے لئے بیٹھنا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ مطلق بیٹھنا مراد ہے کیونکہ اس میں صاحب قبر کا استخفاف ہے۔ ۲؎: قبر پر بیٹھنے سے صاحب قبر کی توہین ہوتی ہے اور قبر کو مزین کرنے اور اس پر عمارت بنانے سے اگر ایک طرف فضول خرچی ہے تو دوسری جانب اس سے لوگوں کا شرک میں مبتلا ہونے کا خوف ہے، کیونکہ قبروں پر بنائے گئے قبے اور مشاہد شرک کے مظاہر و علامات میں سے ہیں۔
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابومرثد غنوی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبروں پر نہ بیٹھو، اور نہ ان کی طرف منہ کر کے نماز پڑھو“۔